اجلاس ملتوی ہونے سے پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید پانچ ماہ کی مہلت مل گئی ہے۔ پاکستان کو فروری 2020 میں گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے جون میں دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وزارتِ مذہبی امور کے حکام کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت حج کو محدود رکھنے پر غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان سمیت دیگر ممالک سے 20 سے 25 فی صد عازمین کو حج کی اجازت دینے کی تجویز زیرِ غور ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ عمرہ و زیارات یا دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کو کرونا وائرس سے معاشی دباؤ کے شکار افراد کی مدد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس موقع پر اقلیتی برادری کو بطور خاص یاد رکھا جائے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ہتک عزت کے نوٹس میں کہا ہے کہ خواجہ آصف کے الزام کی وجہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ چین سے طلبہ کو واپس نہ بلانے کا سارا ملبہ ان پر گرایا گیا اور تنقید کی گئی۔ لیکن وہ فیصلہ درست ثابت ہوا۔ مجھ پر تنقید وزیرِ اعظم سے قربت کی وجہ سے ہوتی ہے۔ زلفی بخاری نے خود سے جڑے تنازعات کے بارے میں کیا کہا؟ دیکھیے اس انٹرویو میں۔
عالمی مالیاتی ادارے کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیارجیوا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات پاکستانی معیشت کے لیے چیلنجز ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کا تعاون جاری رہے گا۔
زلفی بخاری کا کہنا ہے ایران کی حکومت نے خروج لگا کر زائرین کو بارڈر پر بھیج دیا تھا۔ زائرین بے سہارا کھلے آسمان تلے کھڑے تھے۔ البتہ تفتان کے قرنطینہ میں اپنائی گئی حکمت عملی پر اُن کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ بہتان لگانے پر خواجہ آصف کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کروں گا۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونے والے اس اجلاس میں ملک کی تمام سیاسی قیادت شریک تھی۔ تاہم، وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے خطاب کے بعد اجلاس کو چھوڑ کر چلے جانے پر سیاسی قائدین نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ کثیر الجماعتی کانفرنس نے کرونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کو اس وقت غیر معمولی صورتِ حال کا سامنا ہے اور ایسے میں وفاق اور صوبوں کی جانب سے الگ الگ اقدامات و اعلانات کے سبب عوام میں ابہام پیدا ہو رہا ہے۔
سابق سفارت کار عبدالباسط نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کا بھارت میں کاروبار ہے۔ اور ان کے خاندان کے ایک فرد نے اپنے کاروبار کے سلسلے میں انہیں کئی بار بھارتی شہریوں کو ویزے جاری کرنے کا کہا۔ جس پر انہوں نے بعض شخصیات کو اپنی صوابدید پر ویزے جاری بھی کیے۔
کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کے مطابق ایسے مذہبی معاملات جو فرض نہیں ہیں۔ انہیں پورا کرنے پر اصرار موجودہ حالات میں درست نہیں ہے۔ پوری دُنیا کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ لہذٰا ہمیں بھی احتیاط برتنی چاہیے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیر اعلٰی مراد علی شاہ نے تفتان قرنطینہ میں ناقص انتظامات کا بیان دیا تھا۔ جس کے بعد وفاقی حکومت اور پاکستان کے مختلف صوبوں کے درمیان انتظامات کے معاملے پر لفظی نوک جھونک جاری ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت اور صوبوں کی جانب سے کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔ وفاق یہ تعداد 94 جب کہ صوبے 130 سے زیادہ بتا رہے ہیں۔
فلم سینسر بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے فلم پر اعتراض کے بعد اس فلم کا فل بورڈ جائزہ لیا گیا اور قابل اعتراض مواد کو نکال دیا گیا۔ خیال رہے کہ معروف اداکار و ہدایتکار سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشہ‘ 24 جنوری کو ریلیز ہونا تھی
سینٹر پیر صابر شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اجلاس میں بعض اراکین نے شہباز شریف کی فوری وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اراکین کے اس مطالبے پر خواجہ آصف نے بتایا کہ نواز شریف کے دل کے عارضے کے علاج کے بعد شہباز شریف جلد پاکستان لوٹ آئیں گے
منگل کو بھی روپے کی قدر میں مزید کمی ہوئی اور کاروباری ہفتے کے دوسرے روز ڈالر کی قیمت میں 50 پیسے اضافہ ہوا. منگل کو کاروبار کے احتتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے 20 پیسے پر فروخت ہو رہا تھا۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اپنے اندر ضم کرنے کے اقدام پر دنیا کا ردعمل ظاہر نہ کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی حفیظ الرحمن کہتے ہیں کہ ہم نے کشمیر کو متنازع اور گلگت بلتستان کو اس کا حصہ قرار دیا ہوا ہے جو کہ خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ کشمیر پر ہماری گرفت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مسئلے کا یہی حال ہونا ہے تو گلگت بلتستان کا بھی کوئی فیصلہ کیا جائے۔
قانون سازوں کے مطابق تمام صوبے اور شراکت دار زینب الرٹ بل کے حوالے سے ہم آہنگ ہیں اور وہ بہت حد تک مطمئن بھی ہیں کہ اس قانون پر موثر عمل درآمد ہوگا۔
مزید لوڈ کریں