حکومت معاشی اشاریوں کے مثبت ہونے کو بڑی پیش رفت کے طور پر بیان کر رہی ہے۔ تاہم حزب اختلاف حکومت کے ان معاشی اعداد و شمار کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
کشمیر کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انتخابات کو ملتوی کرنے کے اختیارات نہیں البتہ انتخابی عمل میں حفاظتی تدابیر کو اپنایا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کہتے ہیں کہ وقت چوں کہ کم رہ گیا ہے تو سعودی عرب کے لیے رواں سال معمول کے مطابق حج کا انعقاد ممکن نہیں ہو گا۔ سعودی عرب اس وقت محدود تعداد میں ہی انتظامات کر سکے گا۔ البتہ حجاج کی تعداد اور قواعد و ضوابط کیا ہوں گے اس بارے سعودی عرب نے واضح نہیں کیا۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کہتے ہیں کہ رواں سال حج کے حوالے سے سعودی عرب نے تاحال واضح پالیسی کا اعلان نہیں کیا۔ البتہ حکومت محدود تعداد میں عازمین کو حج کے لیے بھیجنے کے انتظامات کی تیاری کر سکتی ہے۔
قومی اسمبلی اس قانون کی پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ ایوان بالا سے منظوری کے بعد سی پیک اتھارٹی کو مستقل قانونی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کے اہل افراد کی درجہ بندی کے خاتمے کا فیصلہ ملک میں ویکسین کی دستیابی میں اضافہ اور صوبوں میں اس کی استعداد بڑھنے پر کیا گیا ہے۔
مبصرین کے مطابق، شہباز شریف کے لیے حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اختلافات کو دور کرنا آسان نہیں ہو گا، کیوں کہ اصل مسئلہ مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ سے باہر سیاست میں بہت فرق ہوتا ہے۔
حکومت کی جانب سے کاروبار کھولنے کا فیصلہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں ٹھیراؤ اور وبا سے متاثرہ افراد کی شرح اور اموات میں کمی کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ بات وثوق سے نہیں کی جا سکتی کہ بھارتی وائرس کی نئی قسم پاکستان میں نہیں آئی کیوں کہ اب تک محدود پیمانے پر جنیٹک ٹیسٹنگ (جینیائی جانچ) کی گئی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرونِ ممالک سفارت خانوں میں تعینات سفیروں سے ان کی گفتگو اور تنقید کو براہِ راست نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ اس سے یہ تاثر گیا کہ دفترِ خارجہ کام نہیں کر رہا۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے گزشتہ ہفتے وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے تیار کردہ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے تحفظ کے بل کی منظوری دی ہے جسے پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں قانون سازی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم عمران خان تین روزہ سرکاری دورے پر جمعے کی شب سعودی عرب پہنچے تو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جدہ کے شاہ عبد العزیز ایئر پورٹ پر خود ان کا استقبال کیا جس کے بعد قصرِ السلام جدہ کے ایوانِ شاہی میں عمران خان اور محمد بن سلمان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے استحکام پر گفتگو ہوئی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر ہونے والا یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات پہلے کی سطح پر لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کو اتحادی ہی نہیں بلکہ اپنی جماعت کے اراکین کی ناراضگی کا بھی سامنا ہے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر یار محمد رند تحریکِ عدمِ اعتماد پر وزیرِ اعظم عمران خان کو قائل کرنے کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے سفارت خانے کے عملے کے ناروا رویے، بدسلوکی اور رشوت طلب کرنے کی شکایات کی تھیں جس کے بعد یہ سفارتی عملے کی معطلی اور واپس طلب کرنے کے اقدامات سامنے آئے ہیں اور وزیرِ اعظم نے ان شکایات کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کے بیان پر کہا ہے کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک اور سعودی عرب قریبی دوست ہے۔
حکومت کو فوج کی طلبی سے متعلق آئین میں حاصل اختیار کے باوجود سیاسی رہنما آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی طلبی کو منی مارشل لاء تصور کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوا تو حزبِ اختلاف کے اراکین نے قرارداد پر بات کرنا چاہی۔ تاہم اسپیکر نے وقفۂ سوالات کا آغاز کر دیا۔ حزبِ اختلاف نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ تو قاسم سوری نے محض 15 منٹ کی کارروائی کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا۔
تحریکِ لبیک والے معاملے میں قصور وار کون؟ ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے بعد اب پابندی ہٹانے کی باز گشت، کیا حکومت کنفیوژن کا شکار ہے؟ پاکستان کی موجودہ صورتِ حال، بھارت سے سیز فائر کا معاہدہ، کشمیر کا معاملہ اور افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق پاکستان کے صدر عارف علوی کا خصوصی انٹرویو۔
انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کی تاکہ عوام کے جذبات کی عکاسی ہو سکے اور پارلیمان ہی وہ فورم ہے جہاں عوام کی خواہشات کا صحیح اظہار ہو سکتا ہے۔
مزید لوڈ کریں