برطانوی قانون سازوں پر روس نے پابندیاں عائد کردیں
یو کرین پر بلا اشتعال روسی حملے کی پاداش میں ماسکو کے نمائندوں اور قانون سازوں پر لگائی گئی پابندیوں کے جواب میں روس نے کہا ہے کہ وہ برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے 154 ارکان پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
ماسکو میں وزارتِ خارجہ نے منگل کے روز کہا ہے کہ ماسکو نے سابق وزیرِ خارجہ اور اپوزیشن کی کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر ولیم ہیگ سمیت برطانوی قانون سازوں کے روس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مارچ میں برطانوی حکمت نے روس کے ایوانِ بالا،" فیڈریشن کونسل"کے تقریباً تمام ارکان پر ذاتی تعزیریں عائد کر دی تھیں۔
اس سے پہلے منگل ہی کے روز یو کرین پر روسی حملے کے ٹھیک تین ماہ بعد، حکام نے خارکیف میں جو یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے زیرِ زمین میٹرو سٹیشن دوبارہ کھول دیا۔ وہاں ہزاروں افراد بمباری سے بچنے کے لیے کئی ماہ سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اس اقدام کو اس بات کی شہادت خیال کیا جا رہا ہے کہ یوکرین کی فورسز نے مارچ میں کیف کی طرح خارکیف سے بھی روسی فورسز کو پیچھے دھکیل کرحالیہ ہفتوں میں سب سے بڑی فتح حاصل کی ہے۔
'مذاکرات کا واحد راستہ پوٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت ہے،' زیلنسکی
یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں لیکن صرف براہ راست روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ۔
عالمی اقتصادی فورم سے وڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا ،"اگر پوٹن حقیقت کو سمجھ لیں" تو تنازعے کا سفارتی حل تلاش کرنے کا امکان موجود ہے۔
حالیہ ہفتوں میں مزاکرات کے ذریعے تنازعے کے حل کی جانب کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی جبکہ فریقین مزاکرات نہ کرنے کے لیےایک دوسرے کو مؤردِ الزام ٹہرا رہے ہیں۔
ایسے میں جب مشرقی یو کرین میں لوحانسک کے علاقے سیویروڈوناسک پر روسی بمباری جاری ہے زیلنسکی کے معاون میخائلو پودولیاک نے دنیا کےممالک پر زور دیا ہے کہ وہ روس پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے عملی قدم اٹھائیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ روس کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو قرض واپس کرنے کی اس مدت میں اضافہ نہیں کرے گا جو بدھ کو ختم ہو رہی ہے۔
فن لینڈ اور سویڈن کے مندوبین بدھ کے روز انقرہ میں تھے تاکہ نیٹو میں اپنی شمولیت کی درخواست کے بارے میں ترک عہدیداروں سے بات چیت کر سکیں۔ ترکی نے ان کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے۔
'یو کرین میں مغربی فوجی امداد کے استعمال میں بدعنوانی نہیں ہوئی،' یو کرین کی وضاحت
یو کرین میں بد عنوانی کے خلاف مہم چلانے والوں نے کہا ہے کہ ملک پر روس کے حملے کے بعد تین ماہ کے اس عرصے میں انہوں نے ایسی کوئی علامات نہیں دیکھیں کہ یو کرین کی مسلح فورسز نے مغرب کی جانب سے فراہم کردہ فوجی سازوسامان کا غلط استعمال کیا ہو۔
یو کرین کو بہت عرصے سے دنیا کے بد عنوان ترین ملکوں میں سرِ فہرست خیال کیا جاتا رہا ہے۔
یوکرین میں ' نیشنل ایجنسی آن کرپشن پریونشن ' نامی سرکاری ادارے این اے سی پی کے سربراہ اولیکزیندر نوویکاو نے 17 مئی کو وائس آف امیریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 'نیشنل اینٹی کرپشن بیورو' میں ان کے ہم منصب نے انہیں بتایا ہے کہ اس بارے میں کوئی نئی چھان بین شروع نہیں کی گئی کہ 24 فروری کو ملک پر روس کے حملے کے بعد یو کرین کی فوج میں اعلیٰ سطح پر کوئی بدعنوانی ہوئی ہے۔
نوویکاو نے کہا کہ مغربی ممالک سے ملنے والی فوجی امداد کی نگرانی' سیکیرٹی سروس آف یوکرین' کا ایک علیحدہ افسر کرتا ہے۔
یوکرین میں مغربی فوجی امداد کے استعمال سے متعلق امریکہ میں تشویش اور چھان بین میں اضافہ ہوا ہے۔
یو کرین میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی برانچ کے ایگزیکیٹو ڈائرکٹر آندری بورووک نے وائس آف امیریکہ کو بتایا کہ حال ہی میں انہیں یو کرین کی فوج میں بد عنوانی کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔
یو کرین میں اینٹی کرپشن کے محقق یوری نکولوو کا کہنا ہے، " مغرب کا دیا فوجی سازو سامان واحد ہے جو ہماری زندگی بچا سکتا ہے، ہم بھلا اسے کیوں چرائیں گے۔ اس کی تو میدانِ جنگ میں ضرورت ہے۔ "
تعزیریں ختم کر دی جائیں تو روس اناج کی برآمد کا محفوظ راستہ دے سکتا ہے۔ روسی نائب وزیرِ خارجہ
خبر رساں ادارے انٹر فییکس نے بدھ کے روز روس کے نائب وزیرِ خارجہ آندرے رودنکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر بعض تعزیریں ختم کی
جائیں تو روس یو کرین سے خوراک لیجانے والے جہازوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مشروط راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
24 فروری کو یو کرین پر حملے کے بعد سے روس نے بحیرہ اسود میں ناکہ بندی کر رکھی ہے اور دوکروڑ ٹن سے زیادہ اناج یو کرین کے گوداموں میں بند پڑا ہے۔
روس اور یو کرین دنیا میں گندم کی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی فراہم کرتے ہیں۔ اور یو کرین کی بندرگاہوں سے بڑی حد تک برآمد رک جانے کے باعث عالمی سطح پر خوراک کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
مغربی ممالک اناج کی برآمد کے لیے کسی محفوط راستے کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں مگر ایسے کسی راستے کے لیے روس کی رضا مندی ضروری ہے۔
بحیرہ اسود میں اوڈیسا یو کرین کی مرکزی بندرگاہ ہے۔
بدھ کے روزروسی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ماریوپول پر روسی قبضے کے بعد روسی فورسز نے بحری سرنگیں صاف کر دی ہیں اور بحیرہ ایزوو کی بندرگاہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔