یورپی یونین دنوں میں روسی تیل پر پابندی کے لیے ممکنہ طور پر راضی ہوجائے گی، جرمن وزیر
یورپی یونین ممکنہ طور پر "دنوں کے اندر" روسی تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے پر راضی ہو جائے گی۔
یہ بات جرمنی کے وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے ایک براڈکاسٹرزیڈ ڈی ایف کو بتائی۔ تاہم، ہیبیک نے خبردار کیا کہ روسی تیل پر تجارتی پابندی خود بخود کریملن کو کمزور نہیں کرے گی کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتیں کے پیش نظر ماسکو کم مقدار میں تیل فروخت کرکے بھی زیادہ آمدنی حاصل کر سکے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک غور طلب پہلو یہ تھا کہ تیل کے لیے مزید "کوئی قیمت" ادا نہ کی جائے، بلکہ اس کی بالائی حدود پر اتفاق کیا جائے۔
تاہم جرمنی کے وزیر اقتصادیات نے زور دیا کہ روس کے کے خلاف اس اقدام کے انجام دینے کے لیے بہت سے ممالک کو مشترکہ سوچ اپنانا ہوگی۔
روس کا یوکرین میں غیر قانونی ہتھیاروں کا استعمال؛ گارڈیئن اخبار نے دستاویزی ثبوت جمع کرلیے
برطانوی اخبار دی گارڈیئن نے تصاویر، ویڈیوز، چارٹس اور تجزیوں کے ذریعے یوکرین پر حملے کے دوران "روس کی جانب سے غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال" کے ثبوت کا دستاویز اکٹھیں کیں ہیں۔
اخبار نے کیف کے شمال میں چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں کا دورہ کیا ہے جو روسی قبضے کے دوران زمین بوس ہو گئے تھے اور وہاں سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لیا ہے۔
اس سلسلے میں اخبار نے یوکرین کےوکلا کی طرف سے اکٹھا کیا گیا مواد، دھاتی ڈارٹ گولے، ناقص گولہ بارود اور کئی شہروں کی موت کا سبب بنے والے کلسٹر بم جیسے ثبوتوں کا بھی جائزہ لیا۔
یوکرین کی دوست ممالک سے مزید ہتھیار بھیجنے کی اپیل
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمترو کولیبا نے منگل کے روز دیگر حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی فورسز کے خلاف لڑنے کے لیے مزید ہتھیار فوری بھجوائیں۔
منگل کے روز ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا،" ابھی یہ نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہو گا کہ یو کرین کے پاس وہ سب ہتھیار موجود ہیں جن کی اسے ضرورت ہے۔"
انہوں نے مزید کہا،" ڈونباس میں روسی حملہ ایک بے رحمانہ جنگ اور دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپی سرزمین پر ہونے والی سب سے بڑی لڑائی ہے۔"
منگل کے روز برطانوی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ روسی فورسز نے مشرقی یو کرین کے ڈونباس کے علاقے میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے اور سیوروڈونیٹسک سمیت متعدد شہروں کا محاصرہ کر رہی ہیں۔
کولیبا کی اس اپیل سے ایک روز پہلے امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ تقریباً 20 ممالک یو کرین کے لیے سیکیورٹی کی نئی امداد کے پیکیج روانہ کر رہے ہیں۔
منگل کے روز جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے لیڈروں سے ملاقات میں صدر جو بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ ،" یوکرین کی جنگ محض یورپی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔"
ماریوپول میں عمارت کے تہہ خانے سے 200 نعشیں دریافت
یو کرین حکام کا کہنا ہے کہ ماریو پول میں ایک عمارت کے ملبے سے کارکنوں کو تہہ خانے میں 200 لاشیں ملی ہیں جس سے اس تباہ شدہ شہر میں اس ہولناکی کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں جو تین ماہ کی اس جنگ میں بد ترین تھی اور جو اس شہر نے دیکھی ہے۔
ماریوپول شہر کے مئیر کے ایک معاون نے منگل کے روز کہا ہے کہ لاشیں گلنا شروع ہو گئی تھیں اور علاقے میں بو پھیل رہی تھی۔
بحیرہ آزوو پر واقع اس شہر پر، گزشتہ ہفتے ختم ہونے والے مہینہ بھر کے محاصرے کے دوران مسلسل بمباری ہوتی رہی۔
روسی فوجیں باقی ماندہ شہر پر قبضہ کر چکی ہیں جہاں ایک ا ندازے کے مطابق ایک لاکھ لوگ اب بھی موجود تھے جبکہ جنگ سے پہلے اس شہر کی آبادی، ساڑھے چار لاکھ تھی۔ لوگ پانی، خوراک، حرارت اور بجلی کے بغیر محاصرے میں تھے۔