پولینڈ نے روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ ختم کردیا
پولینڈ نے روس کے ساتھ کیے گئے یامال نامی گیس پائپ لائن کے بین الحکومتی معاہدے کوختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولینڈ کی وزیر موسمیاتی اینا ماسکوا نے پیر کو ٹویٹر پر کہا کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت نے پولش حکومت کے اس نتیجے کو سچ ثابت کردیا ہے کہ روسی گیس سے مکمل طور پر آزاد ہونا چاہیے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے جانتے تھے کہ روس کی گیس پرام کمپنی قابل بھروسہ پارٹنر نہیں ہے۔
روسی افواج کے حملے میں 87 افراد ہلاک
پیر کے روز کیف نے انکشاف کیا ہے کہ یو کرین کے شمال میں فوجیوں کی ٹریننگ بیس کی ایک بیرک پر گزشتہ ہفتے روسی فورسز کے حملے میں 87 افراد ہلاک ہو گئے جو اب تک ایک حملے میں ہونے والا یوکرین کا سب سے بڑا فوجی نقصان ہے۔
اس انکشاف سے روس کی اگلے محاذ سے بہت دور رہ کر بھی نقصان پہنچانے کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔
کیف کے مطابق 17 مئی کو ڈیسنا نامی قصبے میں بیرک پر حملے میں 8 لوگ ہلاک ہو ئے تھے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ڈیووس سویٹزر لینڈ میں کاروباری لیڈروں کی ایک کانفرنس میں وڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا،" آج ہم نے ڈیسنا میں کام مکمل کیا۔ ڈیسنا میں ملبے تلے 87لوگ جان سے گئے۔ 87 لاشیں نکالی گئیں۔"
گزشتہ ماہ سےاب تک روس کہہ چکا ہے کہ اس کی بڑی کوشش پورے ڈونباس پر قبضہ کرنا ہے لیکن مسلسل فورسز وہاں پہنچانے اور بھاری بمباری کے باوجود اسے صرف معمولی علاقہ حاصل ہوا ہے جبکہ شمال میں خارکیف کے گرد یو کرین کے جوابی حملے میں اسے علاقے سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔
تاہم مہینوں کی اس لڑائی میں ماریو پول پر مکمل قبضہ، روس کی سب سے بڑی فتح ہے۔
روسی فوجی کو یوکرینی شہری ہلاک کرنے پر عمر قید کی سزا
ایک روسی فوجی کو جس نے ایک یوکرینی سویلین کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا تھا، عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ تین ماہ پہلے روس کے یو کرین پر حملے کے بعد پیر کو، جنگی جرائم کے پہلے مقدمے میں سزا کا اعلان کیا گیا۔
اس جنگ میں فریقین ایک دوسرے پر ظالمانہ کارروائیوں کا الزام عائد کر رہے ہیں، ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں اور شہروں کے شہر زمین بوس ہو گئے ہیں۔ جنگ کی غیر معمولی مخالفت کرتے ہوئے روس کے ایک اعلیٰ عہدیدار سفارتکار نے اپنا استعفےٰ پیش کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی رفقاء کار کو ایک خط میں لکھا ہے کہ وہ اتنا شرمسار پہلے کبھی نہیں ہوئے جتنا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے دن ہوئے۔
تب سے روسی فوجیوں کو یو کرین کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے جبکہ وہ ڈونباس کے مشرقی علاقے پر قبضے کے لیے دباؤ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورپی یونین روس پر مزید تعزیرات سے قبل توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے فنڈز فراہم کرے۔ ہنگری
پیر کے روز ہنگری روسی تیل پر پابندی سے اتفاق کرنے سے پہلے ، توانائی میں سرمایہ کاری کے اپنے مطالبے پر قائم رہا جو ان یورپی ممالک سے اختلاف ہے جو یو رپی یونین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روس کے یو کرین پر حملے کی پاداش میں روس پر مزید تعزیریں عائد کرے۔
یورپی کمیشن نے اس ماہ کے شروع میں روس کے خلاف نئی تعزیروں کے پیکیج کی منظوری دی تھی مگر اس کی مخالفت کرنے والوں میں نمایاں، ہنگری کے اتفاق نہ کرنے کے باعث اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔
ہنگری کے وزیرِ انصاف نے برسلز میں پیر کووزارتی سطح کی بات چیت شروع ہونے سے پہلے نامہ نگاروں سے کہا تھا،"پہلے حل بعد میں تعزیریں۔"
ان کی یہ بات ان ممالک سے متصادم ہے جو 30 مئی کو یورپی یونین کے لیڈروں کی سربراہ کانفرنس سے پہلے کو ئی معاہدہ چاہتے ہیں۔
ہنگری جو روسی تیل پر بہت انحصار کرتا ہے، کہہ چکا ہے کہ اسے اپنی ریفائنریز کو بہتر بنانے اور کرویشیا سے تیل لانے والی پائپ لائن میں توسیع کے لیے 75 کروڑ یورو یا 80کروڑ 8 لاکھ ڈالر کی کم مدتی سرمایہ کاری درکار ہے۔
کمیشن نے گزشتہ ہفتے وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے لیے، جنہیں روسی تیل پر انحصار ختم کرنے میں مشکلات ہیں، 2ارب یورو کی پیشکش کی تھی۔ ان ممالک میں ہنگری، چیک ریپبلک اور سلوواکیا شامل ہیں۔