بلنکن اور چاوش اولو کی ملاقات، سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت پر بات چیت
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز ترک وزیر خارجہ میولودچاوش اولو سے ملاقات کی۔ وائس آف امریکہ کی محکمہ خارجہ کی نمائندہ، نائیکی چنگ نے بتایا ہے کہ میڈیا سے بات چیت کے دوران، چاوش اولو نے سیکیورٹی سے متعلق ترکی کی ، ان کے الفاظ میں ''جائز تشویش'' کا دوبارہ اظہار کیاا ۔
بقول ان کے، سویڈن اور فن لینڈ ''دہشت گرد تنظیموں'' کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ترکی نورڈک خطے کے ان دو ملکوں کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراض اٹھا رہا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ''جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم ان کی سیکیورٹی کی صورت حال کو سمجھتے ہیں، لیکن ترکی کی سیکیورٹی کی تشویش کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے''۔
چاوش اولو نے مزید کہا کہ ''یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر ہم دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ گفتگو کریں گے، جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔ اس لیے (میں) منتظر ہوں کہ آج کی یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہو''۔
عالمی بینک کا جنگ سے پیدا ہونے والےغذائی بحران کو روکنے کے لیے 30 بلین ڈالر کا اعلان
عالمی بینک نے بدھ کے روز کہا کہ وہ یوکرین میں روس کی جنگ سے لاحق غذائی تحفظ کے بحران کو روکنے میں مدد کے لیے 30 بلین ڈالر فراہم کرے گا۔
بینک نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ نے دونوں ممالک، روس اور یوکرین، سے دنیا کو اناج کی زیادہ تر برآمدات منقطع کر دی ہیں۔
نئی اعلان کردہ رقم میں سے مجموعی طور پر نئے منصوبوں میں $12 بلین اور موجودہ خوراک اور غذائیت سے متعلق منصوبوں سے $18 بلین سے زیادہ شامل ہوں گے۔ ان منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے لیکن رقم ابھی تقسیم نہیں کی گئی۔
مختص کی گئی رقوم میں سے زیادہ تر وسائل افریقہ، مشرق وسطیٰ، مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا، اور جنوبی ایشیا میں خرچ کی جائیں گی۔
فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت، ترکی کا اپنے خدشات کا اظہار
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو سے ملاقات کی۔
وائس آف امریکہ کی محکمہ خارجہ میں بیورچیف نائیکی چنگ نے رپورٹ دی ہے کہ ملاقات سے قبل اوغلو نے میڈیا کو بتایا کہ ترکی کو سویڈن اور فن لینڈ کی ان کےالفاظ میں دہشت گرد وں کی حمایت کے حوالے س نسلامتی کے جائز خدشات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان خدشات کی بنا پر انقرہ ان دو ممالک کے نیٹو کے ساتھ الحاق پر اعتراض کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ فن لینڈ اور سویڈن نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ترکی اس الحاق کے رکن کی حیثیت سے ان ملکوں کے درخواستوں پر اپنا موقف بیان کرنے کا حق رکھتا ہے۔ کسی بھی ملک کی نیٹو رکنیت حاصل کرنےکی درخواست کی منظوری کا دارومدار نیٹو کے تمام اراکین کی رضا مندی پر ہوتا ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی ان ممالک کے سکیورٹی خدشات کو سمجھتا ہے ، لیکن ترکی کے سکیورٹی خدشات کا بھی حل نکالا جانا چاہیے۔
اوغلو نے مزیدکہا کہ امریکہ سمیت دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ اس مسئلہ پر بات چیت جاری رہنی چاہیے۔ اس لیے آج وہ نتیجہ خیز گفتگو کی توقع رکھتے ہیں۔
نیٹو اتحادی اس گروپ میں توسیع کی اہمیت پر متفق ہیں، سٹولٹن برگ
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے سویڈن کے اپنے ہم منصب ہلٹ وسٹ سے کہاہے،’’ہم نیٹو اتحاد میں آپ کے تعاون کے منتظر ہیں‘‘۔
ہلٹ وسٹ کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ یورپ اور امریکہ کی جمہوریتیں روس کی کھلی جارحیت کے خلاف کھڑی ہوں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل سٹولٹن برگ نے بدھ کے روز دونوں ملکوں کی درخواستیں موصول ہونے کے بعد سویڈن اور فن لینڈ کے سفیروں کے ہمراہ اعلان کیا کہ،’’ ہماری سلامتی کے اہم وقت میں آج ایک بہت اچھا دن ہے۔ سب اتحادی نیٹو میں توسیع کی اہمیت پر متفق ہیں‘‘۔
نیٹو کے تمام 30 ممالک فن لینڈ اور سویڈن کی درخواستوں پر فوری غور چاہتے ہیں تاہم ترکی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ یہ دونوں بالٹک ہمسائےترکی کے دہشت گردوں کو پناہ دیتے رہے ہیں اور ترکی پر تعزیریں عائد کرتے رہے ہیں۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو نے فن لینڈ اور سویڈن میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا تو ماسکو اس کا جواب دے گا۔