روس جنگ سے خاطر خواہ فوائد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے: برطانیہ
برطانیہ کی وزارتِ دفاع کو ملنے والی تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق روس، یوکرین کے علاقے ڈونباس پر حملے کی افادیت کھو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق آغاز میں ملنے والی کامیابیوں کے باوجود روس خاطر خواہ علاقائی فوائد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
وزارتِ دفاع کے مطابق اس جنگ میں روس کو ہونے والے نقصانات کافی زیادہ ہیں جب کہ روس زمینی جنگی قوت کا ایک تہائی حصہ کھو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق روس کو کم حوصلے، سازوسامان کی کمی اور مطلوبہ نتائج میں ناکامی کا بھی سامنا ہے۔
روس فوج کا خارکیف پر دو ہفتوں تک بمباری کے بعد انخلا
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی میں واقع دوسرے بڑے شہر خارکیف پر روسی فورسز دو ہفتوں تک بمباری کے بعد شہر سے نکل رہی ہیں۔
یوکرینی فوج کا ہفتے کو مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی افواج ملک کے مشرقی صنعتی مرکز پر کنٹرول کے لیے جھڑپوں میں مصروف ہیں۔
فوج کے مطابق روسی فورسز کا مقصد سپلائی روٹس کی حفاظت کرنا ہے جب کہ اس کے مشرقی صوبے ڈونٹسک پر مارٹر اور فضائی حملے جاری ہیں تاکہ یوکرینی فوج کو نقصان پہنچائیں اور دفاعی مقامات کو تباہ کریں۔
یوکرینی وزیرِ دفاع اولیکسی ریزنکوف کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے ایک نئے اور طویل مدتی مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔
یوکرین کی حمایت کا مطلب عالمی قحط کو روکنا ہے: صدر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے خبردار کیاہے کہ ان کے ملک میں جنگ سے عالمی خوراک کی قلت کا خطرہ ہے لہذا ان کے جنگ سے نبرد آزما ملک کی مزید بین الاقوامی حمایت کی جائے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق زیلنسکی نے زور دیا کہ"اب یوکرین کی حمایت -- اور خاص طور پر ہتھیاروں سے -- کا مطلب ہے عالمی قحط کو روکنے کے لیے کام کرنا ۔"
انہوں نے کہا کہ روس کے ان کے ملک پر حملے سے قبل یوکرین اپنی بندرگاہوں کے ذریعے ماہانہ 4.5 ملین ٹن زرعی پیداوار برآمد کرتا تھا۔
یوکرین کی برآمدات میں دنیا کی گندم کا 12 فی صد، مکئی کا 15 فی صد اور عالمی سطح پر نصف سورج مکھی کا تیل شامل تھا۔
یوکرین کی زوردار جوابی کارروائی، خارکیف سے روسی فوج نکل گئی
یوکرین کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کی افواج نے روسی فوج کو خارکیف کے علاقے سے پسپا کردیا ہے، جس کی وجہ سے اب یوکرینی روسی سرحد تک آجاسکتے ہیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے پیر کو ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اس کے فوجی سرحد پر کھڑے ہیں، ان میں سے ایک سپاہی یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے لیے پیغام میں کہتا ہے ''ہم یہاں پہنچ چکے ہیں''۔
فوری طور پر اس معاملے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو پائی۔
خارکیف یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ خارکیف میں روسی پیش قدمی روکنے کے بعد یوکرین کی افواج ناس ے خطے کا اپنا علاقہ واگزار کرالیا ہے۔
زیلنسکی کے مشیر مخائلو پوڈولک نے پیر کے روز ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ''کریملن کیف، خارکیف اور اڈیسا کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا، پھر اس نے کم از کم ڈونیٹسک اور لہانک کے خطوں تک اکفا کیا''۔ انھوں نے کہا کہ فوجی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اب روسی فوج لہانسک کے خطے پر دھیان دے رہی ہے۔ ہم شہنشاہیت کو وسعت دینے کی ذھنی بیماری کا علاج کررہے ہیں اور ماسکو کو حقائق کا سامنا کرنے پر مجبور کردیں گے''۔