یوکرین پر روسی جارحیت کے بعد سوٹزرلینڈ اپنی غیر جانبداری کے مؤقف کا جائزہ لینے لگا
عشروں بعد سوٹزرلینڈ کی افسانوی غیر جانبدار حیثیت کو ایک ایسے وقت میں سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے، جب یوکرین پر روسی حملے کے بعد سوٹزرلینڈ کی وزارت دفاع کا پلڑا مغربی ملکوں کی جانب بھاری ہو رہا ہے۔
وزارت دفاع سیکیورٹی آپشنز سے متعلق ایک رپورٹ ترتیب دے رہی ہےجس کے بعد نیٹو ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی جاسکیں گی اور ہتھیار اور گولہ بارود تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔ یہ بات سوٹزرلینڈ کی وزارت دفاع کی سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ، پولی پلی نے رائٹرز کو بتائی ہے۔
پالیسی آپشنز سے متعلق سرکاری حلقوں میں جاری بحث مباحثے کے بارے میں تفصیل اس سے قبل ظاہر نہیں کی گئی ۔
گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں، پلی نے کہا کہ آخر کار اتنا ہوگا کہ غیر جانبداری کی تشریح میں تبدیلی ہوگی۔
اس ہفتے سوٹزرلینڈ کے وزیر دفاع، وولا ایمرڈ نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سوٹزرلینڈ کو امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کے ساتھ قریبی روابط پر سوچنا ہوگا۔ تاہم، اس میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔ یہ بات سوٹزرلینڈ کے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کی ہے۔
پلی نے کہا کہ غیر جانبداری کی راہ پر چلتے ہوئے بیسویں صدی عیسوی میں سوٹزرلینڈ دونوں عالمی لڑائیوں سے الگ رہا، ہمار ا یہ مقصد نہیں تھا۔ لیکن ہم یہی چاہتے تھے کہ سوٹزرلینڈ کی سیکیورٹی قائم رہے۔
انھوں نے کہا کہ دوسرا قدم یہ ہوسکتا ہے کہ سوٹزرلینڈ اور نیٹو کمانڈروں اور سیاست دانوں کے درمیان اعلیٰ سطحی اور آئےدن اجلاس ہوتے رہیں۔
فن لینڈ کے بعد اب سویڈن کا بھی نیٹو کی رکنیت لینے کا فیصلہ
یوکرین پر روسی حملے کے پیش نظر فن لینڈ کے بعد اب سویڈن نےبھی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ ملک 200 سال سے زیادہ طویل مدت سے غیر جانبداری کا اصول اپنائے ہوئے تھا۔
سویڈن کی وزیر اعظم مگڈالینا اینڈرسن نے پیر کے دن دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے '' ملک کی سیکیورٹی پالیسی میں تاریخی تبدیلی'' کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہا کہ سویڈن کی سوچ اپنےہمسایہ فن لینڈ سے ملتی ہے، جس کی حکومت نے اتوار کے روز نیٹو اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کے دن کہا کہ ''ماسکو کا سویڈن یا فن لینڈ کے ساتھ کوئی براہ راست مسئلہ نہیں ہے، لیکن اس خطے میں فوجی زیریں ڈھانچہ داخل ہونے سے ہماری جانب سے رد عمل آنا لازم ہے''۔
امریکی وزیر خزانہ کا پولینڈ کا دورہ، یوکرینی گندم برآمد کرنے کی جانب تعاون کی تعریف
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے پہلے جنگ سے دوچار یوکرین کے ہمسایہ ملک پولینڈ کا دورہ کیا۔
خبررساں ادارے 'ایسو سی ایٹد پریس' کے مطابق ییلن نے جنگ سے فرار ہونے والے یوکرینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے اور یوکرین کی گندم اور دنیا کے لیے دیگر اہم اشیائے خورونوش کی فراہمی کے طریقے تلاش کرنے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر پولینڈ کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں گندم، جو، سورج مکھی کے تیل اور یوکرین اور روس سے آنے والی دیگر اہم اشیا کی برآمد میں رکاوٹ نے دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں پہلے سے ہی زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔
افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کچھ حصے، جو روس اور یوکرین کے خطے سے مناسب قیمت پر دستیاب اشیا پر انحصار کرتے ہیں، انہیں خوراک کے عدم تحفظ اور بدامنی کے خطرات کا سامنا ہے۔
یوکرین نے ماریوپول اسٹیل پلانٹ سے کچھ جنگجوؤں کو نکال لیا
یوکرین نے پیر کے روز محصور شہر ماریوپول میں ازوسٹال سٹیل پلانٹ سے 260 سے زائد یوکرائنی جنگجوؤں کو نکال لیا ۔
یوکرین کے نائب وزیر دفاع آنا مالیار نے بتایا کہ 53 شدید زخمی جنگجوؤں کو ماریوپول کے مشرق میں نووازوسک کے ایک اسپتال میں لے جایا گیا۔
خیال رہے کہ نووازوسک شہر روسی فوجیوں اور روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔
حکام کے مطابق مزید 211 جنگجوؤں کو اولینیوکا کے قصبے میں لے جایا گیا، یہ علاقہ بھی روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ہے۔
مالیار نے مزید کہا کہ بچا کر نکالے گئے جنگجووں کو روس کے ساتھ ممکنہ قیدیوں کے تبادلے سے مشروط کیا جائے گا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے ماریوپول سے فوجیوں کے انخلاء کے متعلق قوم سے اپنے رات کے ویڈیو خطاب کے دوران بات کی۔