امریکی سفارت کاروں کی تین ماہ بعد کیف سفارت خانے میں واپسی
تقریباً تین ماہ کے بعدامریکی سفارت کار روسی حملوں سے نبردآزما ملک یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اتوار کو سفارت خانے میں واپس آ گئےہیں۔
کیف واپسی پر امریکی چارج ڈی افیئر کرسٹینا کیوین نے سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یوکرین کے ساتھ حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے لکھا: "ابھی ابھی کیف پہنچی ہوں! یومِ یورپ میں فتح کے موقع پر واپس آکر خوشی ہوئی۔ سلوا یوکرینی! ہم #یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں"
امریکی سفارت کاروں کی واپسی کا مقصد یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ناکامی کو اجاگر کرناہے۔
سی بی ایس نیوز چینل نے محکمۂ خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی سفارت خانہ کیف میں مکمل طور پر دوبارہ کام شروع کرنے اور آئندہ ہفتوں میں وہاں قومی پرچم بلند کرنے کی امید رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کی یوکرین کے قصبے میں اسکول پر حملے کی مذمت
اقوام متحدہ کے سربراہ نے یوکرین کے قصبے بلوہوریوکا کے ایک اسکول پر مبینہ حملے کو خوفناک قرار دیا ہے کیونکہ اس جگہ پر بہت سے لوگ بظاہر لڑائی سے پناہ مانگ رہے تھے۔
عالمی ادارے کے ترجمان نے اتوار کو کہا کہ سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین میں امن قائم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور یوکرین میں اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت دار ان لوگوں کی مدد جاری رکھیں گے جن کی زندگی جنگ سے تباہ ہو چکی ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم کا یوکرین کا غیر اعلانیہ دورہ
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے اتوار کو یوکرین کے دارالحکومت کیف کا غیر اعلانیہ دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔
کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق ٹروڈو نے کینیڈین سفارت خانہ دوبارہ کھولا اور سفیر کا بحران زدہ دارالحکومت میں واپسی کا خیرمقدم کیا۔
دورے کے دوران ٹروڈو کیف کے مضافاتی علاقے ارپن کے پاس بھی رکےجسے جنگ کے آغاز میں روس نے تباہ کر دیا تھا۔
گروپ آف سیون کا روس سے تیل کی درآمد پر مرحلہ وار بندش کا اعلان
گروپ آف سیون کے ترقی یافتہ ملکوں نے اتوار کے روز روس سے تیل کی درآمدات پر بندش عائد کرنے یا اس پر انحصار کے مرحلہ وار خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ، جب کہ یوکرین کے خلاف لڑائی مسلط کرنے کی پاداش میں روس کو سزا دینے کے لیے امریکہ نے' گزپروم بینک' اور دیگر کاروباری اداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
مغرب کے اس تازہ اقدام کا مقصد روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جارحیت کرنے کے معاملے پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر دباؤ بڑھانا اور شہری آبادی کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں پر آواز اٹھانا شامل ہے۔
صدر جو بائیڈن نے ویڈیو کانفرنس کال کے ذریعے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے گفتگو کی جس میں لڑائی کی صورت حال، یوکرین کے لیے حمایت اور ماسکو کے خلاف مزید اقدام کرنے کے، جن میں توانائی کا شعبہ شامل ہے، معاملات شامل ہیں۔
ایک مشترکہ بیان میں جی سیون کے سربراہان نے کہا کہ ''ہم روسی توانائی پر انحصار کا مرحلہ وار خاتمہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں روسی تیل کی درآمدات پر بندش عائد کرنا شامل ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ کام بروقت اور منظم طریقے سے سرانجام دیا جائے۔ اس ضمن میں ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے ، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ صارفین کو قابل برداشت قیمت پر توانائی میسر آ سکے اور مستحکم اور پائیدار نوعیت کی عالمی توانائی کی رسد جاری رہے''۔
دریں اثنا، امریکہ نے تین روسی ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے؛ روسیوں کو اکاؤنٹنگ اور مشاورت کی خدمات فراہم کرنے پر بندی عائد کر دی ہے اور 2600 روسی اور بیلاروسی عہدے داروں کے خلاف ویزہ کی پابندی لگا دی ہے۔