کیسپرسکی اینٹی وائرس سافٹ ویئر کے خلاف چھان بین کا حکم
بائیڈن انتظامیہ نے اس سال کے اوائل میں ایک ایسے وقت میں روس کی' اے او کیسپرسکی لیب' اینٹی وائرس سافٹ ویئر کے خلاف قومی سلامتی نوعیت کی چھان بین کا اعلان کیا تھا، جب یوکرین پر حملے کے نتیجے میں ماسکو کی جانب سے روسی سائبر حملوں کا خوف شدت اختیار کر گیا تھا۔ یہ بات معاملے سے مانوس تین افراد نے رائٹرز کو بتائی ہے۔
امریکی محکمہ کامرس نے یہ کیس گزشتہ سال امریکی محکمہ انصاف کے حوالے کیا تھا۔ تاہم، تین افراد نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر محکمہ کامرس نے کوئی خاص پیش رفت نہیں دکھائی تھی جس کے بعد وائٹ ہاؤس اور انتظامیہ کے اہل کاروں نے مارچ میں اس معاملے کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔
ایسے میں جب ماسکو اور مغرب کے خلاف تناؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس معاملے میں خدشہ اس بات کا تھاکہ کریملن کا یہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر ، جسے کمپیوٹر کے نظاموں تک رسائی کا اختیار حاصل ہے، ہو سکتا ہے کہ امریکی کمپیوٹروں سے حساس معلومات چوری کی جائے یا اس میں خلل ڈاللا جائے۔ تین اشخاص نے کہا کہ بجلی کے گرڈ جیسے اہم امریکی زیریں ڈھانچے کے وفاقی کانٹریکٹرز اور آپریٹرز کے نیٹ ورک تک رسائی کا معاملہ انتہائی تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔
نگرانی پر مامور تین امریکی اداروں نے پہلے ہی وفاقی حکومت کی جانب سے کیسپرسکی سافٹ ویئر کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے؛ جس کی وجہ سے یا تو یہ ادارہ اپنی مصنوعات کہ وجہ سے درپیش خدشات دور کر دے گا یا پھر امریکیوں کے لیے سافٹ ویئر کے استعمال پر مکمل ممانعت عائد کر دے گا۔
روسی تیل کی درآمد بند کرنے میں ہمیں کچھ وقت درکار ہوگا، جاپان
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے پیر کے روز گروپ آف سیون کے ملکوں کی جانب سے یوکرین پر حملے کی سزا کے طور پر روس سے تیل کی درآمدات بند کرنے کے اقدام سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کام کے لیے اسے کچھ وقت درکار ہو گا۔
جی سیون کے ملکوں نے اتوار کے دن اپنے آن لائن اجلاس کے دوران ''بروقت اور باضابطہ'' اقدام کرنے کے عزم کا اظہار کیا، تاکہ صدر ولادیمیر پوٹن پر مزید دباؤ ڈالا جا سکے، اگرچہ جاپان کو توانائی کے وسائل کی شدید کمی درپیش ہے اور وہ روسی ایندھن پر شدید انحصار کرتا ہے۔
کشیدا نے ان کلمات کو دہرایا جو انھوں نے جی سیون کے اجلاس کے دوران اٹھائے تھے۔ انھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''ایسے ملک کے لیے جو توانائی کی درآمدات کے لیے مجبور ہے، یہ ایک انتہائی مشکل فیصلہ ہے۔ لیکن، اس وقت یہ انتہائی اہم ہے کہ جی سیون کے ساتھ ہم آہنگی بڑھائی جائے''۔
بقول ان کے، '' جہاں تک معاملہ (روسی) تیل کی درآمدات میں کمی یا اسس پر بندش کا ہے، اصل صورت حال پر نگاہ رکھ کر ہمیں اس پر غور کرنا ہو گا''۔
انھوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ ''اس کے لیے ہمیں کچھ وقت درکار ہے، تاکہ ہم اسے مرحلہ وار ختم کر سکیں''۔
پوٹن کے پاس یوکرین جنگ سے نکلنے کا راستہ نہیں، یہ پریشان کن مسئلہ ہے: بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ پریشان ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین کی جنگ سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
پیر کو ایک فنڈ اکٹھا کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ پوٹن کو یقین تھا کہ یوکرین پر حملہ نیٹو اور یورپی یونین کو توڑ دے گا۔ جو کچھ ہوا ہے اس کے برعکس ہوا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ "پوٹن حسابی انداز سے کام کرنے والے شخص ہیں اور اس وقت جس مسئلے کے بارے میں وہ پریشان ہیں وہ یہ ہے کہ ان کے پاس ابھی کوئی راستہ نہیں اور میں یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ ہم اس کے بارے میں کیا کرتے ہیں۔"
بندرگاہوں پر کام رک گیا، عالمی برادری روسی ناکہ بندی کوختم کرائے: یوکرینی صدر
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے ان کہ ملک کی بندرگاہیں تعطل کا شکار ہیں اور انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ایک ویڈیو خطاب میں صدرزیلنسکی نے کہا کہ دہائیوں میں پہلی بار، اوڈیسا میں تجارتی بحری بیڑے کی کوئی باقاعدہ نقل و حرکت نہیں ہے اور بندرگاہ پر معمول کا کام نہیں ہے۔
زیلنسکی کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد شاید اوڈیسا میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں کا تعطل صرف یوکرین کے لیے ایک دھچکا نہیں۔ ان کے بقول یوکرین کی زرعی برآمدات کے بغیر دنیا کے مختلف حصوں میں درجنوں ممالک پہلے ہی خوراک کی قلت کے دہانے پر ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ، صورت حال واضح طور پر خوفناک ہو سکتی ہے۔
یوکرینی صدر نے یہ بات یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے اوڈیسا کے دورے کے دوران کہی۔