امریکہ نے نیٹو میں شمولیت کی درخواست کے عمل کے دوران حمایت کا یقین دلایا ہے، سویڈن
سویڈن کی وزیرِ خارجہ این لِنڈے نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ان کے ملک کو یقین دلایا گیا ہے کہ نیٹو میں شمولیت کے لیے ممکنہ درخواست پر اتحاد میں شامل 30 ممالک کی کارروائی کے دوران اس کو حمایت حاصل ہو گی۔
خیال رہے کہ سویڈن اور اس کا ہمسایہ ملک فن لینڈ سرد جنگ کے دوران نیٹو اتحاد سے باہر رہے ہیں۔
لیکن روس کے 2014 میں کریمیا کے الحاق اور یوکرین پر جاری حملے نے ان ممالک کو اپنی سیکیورٹی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا ہے، جس سے ان کی نیٹو کی رکنیت کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق، دونوں ممالک کو خدشہ ہے کہ وہ درخواست کے عمل کے دوران کمزور ہو جائیں گے۔
اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست کو نیٹو کے تمام ممبران کی طرف سے منظور ہونے میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
روس کا ماریوپول میں انخلا کے دوران جنگ بندی کا وعدہ، واشنگٹن کا شکوک کا اظہار
روس نے یوکرین کے شہر ماریوپول میں جمعرات کو جنگ بندی پر عمل کرنے کا وعدہ کیا، جہاں اس کی افواج نے اسٹیل پلانٹ کے ایک کمپلیکس کے علاوہ تمام کو کنٹرول کر لیا ہے۔
اسٹیل پلانٹ میں یوکرین کے فوجی شہریوں کے ساتھ چھپے ہوئے ہیں اور اقوام متحدہ یہاں پر پھنسے افراد کے انخلا کے لیے کام کررہا ہے۔
روس نے کہا کہ اس کی دن کے وقت کی جنگ بندی جمعہ اور ہفتہ کو دوبارہ جاری رہے گی تاکہ ازوسٹال سائٹ سے مزید انخلاء کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
دوسری طرف یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے جمعرات کی صبح ایک خطاب میں کہا کہ ماریوپول میں بقیہ شہریوں کو نکالنے کے لیے طویل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ "لوگوں کو ان تہہ خانوں سے، ان زیر زمین پناہ گاہوں سے نکالنے میں صرف وقت لگے گا۔ موجودہ حالات میں، ہم ملبے کو دور کرنے کے لیے بھاری سامان استعمال نہیں کر سکتے۔ یہ سب ہاتھ سے کرنا ہے،۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے روس کے جنگ بندی کے عزم پر شکوک کا اظہار کیا۔
"جو کچھ ہم نے مسلسل دیکھا ہے، اور ہم نے حالیہ دنوں میں بھی دیکھا ہے، روسی فیڈریشن کی جانب سے ایک نام نہاد انسانی توقف کو قبول کرنے کا رجحان ایک ایسے اداکار کی آڑ میں اپنے آپ کو ڈھانپنے کے لیے ہے جسے صرف انسانی تحفظات ہیں۔ لیکن وہ گولہ باری اور تشدد کو فوری طور پر دوبارہ شروع کردیتا ہے ۔"
اس سلسلے میں ترجمان نے ماریوپول سمیت محاصرہ زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کے خلاف روسی تشدد کا حوالہ دیا۔
ماریوپول پرقبضے کی لڑائی آخری مراحل میں، یوکرین روسی حملوں کو اب بھی ناکام بنا رہا ہے
ماریوپول کےمحصور اسٹیل پلانٹ پر قضبے کے لیے گھمسان کی لڑائی جاری ہے، ایسے میں جب روسی افواج شہر کی حفاظت کرنے والے باقی ماندہ لوگوں کا صفایا کرنے اور حکمت عملی کی حامل اس بندرگاہ والے شہر پر مکمل قبضے کے حصول کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ خون ریز لڑائی بڑھتے ہوئے ان شبہات کے ماحول میں جاری ہے جب کہا جا رہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن کی خواہش ہے کہ آئندہ پیر کو یوم فتح کے موقع پر روسیوں کو یہ خوش خبری دی جائے کہ روس کو لڑائی میں ایک بڑی فتح حاصل ہوگئی ہے۔
حب وطنی کے اعتبار سے روسیوں کے لیے پیر کا دن ایک بڑا تہوار ہے جب لڑائی میں سویت یونین نے نازی جرمنی کے خلاف فتح حاصل کی تھی۔
یوکرین کی فوج نے جمعرات کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوب میں کچھ علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کرلیا ہے جب کہ مشرق میں روسی حملوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔
چیچنیا پر یلغار کے کئی عشرے بعد بھی روس نے چیچن آبادی کو نہیں بخشا
20 سال قبل ولادیمیر پوٹن نے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کو تہس نہس کردیا تھا، بالکل ویسے ہی جیسے ان کی فوج نے اس وقت ماریوپول کا حشر کیا ہے؛ اور چیچن مہاجرین اب تک یورپ میں تارکین وطن کے طور پر رہائش پذیر ہیں، ساتھ ہی روس کے اثر و رسوخ کا خوف ابھی تک ان کے ذہنوں پر طاری ہے۔
ماسکو کے ساتھ دو خونریز لڑائیوں کے بعد، شمالی قفقاز کے اس چھوٹے سے مسلمان اکثریت والے جمہوریہ کے لاکھوں لوگ ملک چھوڑ گئے تھے۔ پوٹن نے 1999ء میں اس علیحدگی پسند خطے کے خلاف مہم جوئی کی تھی۔
روسی سربراہ نے مرد آہن کی روپ میں رمضان قادروف کو چیچنیا میں متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے تمام مخالفین کو سختی کے ساتھ ختم کردیا ہے اور وہ پوٹن کے ساتھ اپنی وحشیانہ وفاداری کا دم بھرنے میں دیر نہیں لگاتے۔
آسٹریا میں یورپ کی چیچن برادری کی سب سے بڑی تعداد آباد ہے۔ 35000چیچن ویانا کے شمال مشرقی علاقے میں تعارف کے بغیر نچلے طبقے کا کام کاج کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثریت سیکیورٹی گارڈ کا کام کرتی ہے جب کہ خواتین چھوٹے بچوں کو پالنے میں مدد دیتی ہیں۔
لیکن وہ ابھی تک سہمے ہوئے رہتے ہیں، جب کہ ویانا میں چیچن آبادی کی کچھ کریانہ کی دکانیں ہیں اور عروسی لباس تیار کرنے کے کام سے وابستہ ہیں۔