فرانس اور بھارت کا یوکرین میں مخاصمانہ کارروائیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ
بھارت اور فرانس نے بدھ کو یوکرین میں فوری طور پر مخاصمانہ کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر روس کی مذمت نہیں کی، جس نے اپنے ہمسایے پر حملہ کیا ہے۔
بھارت جو اپنی فوج کے لیے زیادہ تر سازو سامان روس سےخریدتا ہے، وہ ایک طویل عرصے سے مغرب اور ماسکو کے ساتھ سفارتی تعلقات کی کسی واضح سمت پر گامزن نہیں ہے، یعنی نہ تو وہ روس کی مذمت کرتا ہے، نہ ہی یوکرین کے خلاف کارروائی پر اقوام متحدہ کی قرارداد میں وہ یوکرین کا ساتھ دینے پر تیار ہے۔
پیرس میں مذاکرات اور ضیافت کے بعد ایک مشترکہ بیان میں مودی اور فرانسیسی صدر امانوئل میک خواں نے کہا ہے کہ فرانس اور بھارت نے یوکرین میں جاری تنازعے اور انسانی ہمدردی کی نوعیت کے بحران پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے واضح طور پر یوکرین میں شہری آبادی کو ہلاک کرنے کی مذمت کی اور مخاصمانہ کارروائیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ دونوں فریق مکالمے اور سفارت کاری کے فروغ کے لیے مل کر کام کریں، تاکہ لوگوں کی تکالیف کو فوری طور پر ختم کیا جاسکے۔
تاہم، صرف فرانس نے ہی یوکرین کے خلاف ناجائز اوربلاجواز جارحیت پر روس کی مذمت کی ہے۔
یوکرین کے زیادہ تر اسکولوں کی عمارتیں گر چکی ہیں یا مکمل طور پر مسمار ہوگئی ہیں، یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں وہ جن 17 فی صد اسکولوں کی مدد کرتا رہاہے ، روس کی جانب سے اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف حملے کے بعد ، یا تو ان کی عمارتیں گر چکی ہیں یا وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر چھ میں سے ایک اسکول مسمار یا تباہ ہو گیا ہے۔
عالمی ادارے نے بدھ کو کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے حملوں میں دو اسکولوں پر حملہ کیا گیا اور یہ کہ لڑائی چھڑنے کے بعد سے اب تک ملک بھر کے سینکڑوں اسکول یا تو گولہ باری کی زد میں آئے ہیں یا پھر فضائی حملوں میں تباہ ہوئے ہیں۔ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔
یونیسیف کےنمائندے برائے یوکرین، مورت ساہین نے کہا ہے کہ یوکرین میں تعلیمی سال کا آغاز اس امید اور آسرے پر ہوا تھا کہ کووڈ 19 کے بعد بچوں کی بہبود کے لیے کوئی عملی کام ہوگا۔ برعکس اس کے، سینکڑوں بچے ہلاک ہوچکے ہیں اورلڑائی کی وجہ سے کلاس روم بند پڑے ہیں، اسکولوں پر تالے لگے ہوئے ہیں یا پھر تعلیمی سہولیات تباہ ہوچکی ہیں۔
ادارے نے کہا ہے کہ وہ بچے جو آن لائن تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں ان تک رسائی کی کوشش کی جارہی ہے۔
یونیسیف نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے کچھ مقامات منتخب کر لیے گئے ہیں جہاں اساتذہ، نفسیات دا ن اور کھیلوں کے معلم روزانہ کی بنیاد پر بچوں تک رسائی کے کوشاں ہیں۔
روس کا یوکرین کے متعدد محاذوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے اور 600 سے زائد فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ
روس نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس کے توب خانے نے گزشتہ رات یوکرین کے متعدد ٹھکانوں اور محاذوں کو نشانہ بنایا، جس دوران 600 سے زائد فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ یوکرین میں روسی وفاق کی مسلح افواج نے خصوصی فوجی کارروائی جاری رکھی؛ اور یہ کہ 600 سے زائد قوم پرستوں، اسلحے اور فوجی سازو سامان کو تباہ کیا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے یہ بھی بتایا کہ میزائلوں کی مدد سے یوکرین کے وسطی کرووگراڈ خطے میں واقع کناٹوو ایئرفیلڈ پر ہوابازی کے آلات کو تباہ کیا گیا، جب کہ جنوبی شہر، مکولیف میں گولہ بارود کے ڈپو کو ہدف بنایا گیا۔
24 فروری کو روس نے لاکھوں کی تعداد میں فوج یوکرین بھیجی، جسے وہ خصوصی فوجی کارروائی قرار دیتا ہے، جس کا مقصد، بقول اس کے، یہ ہے کہ اپنے جنوبی ہمسایہ ملک کی فوجی استعداد کو کمزور کیا جاسکے اور ان افراد کو اکھاڑ پھینکا جائے، جنھیں وہ خطرناک قوم پرست قرار دیتا ہے۔
یوکرین کی افواج نے اب تک شدید مزاحمت دکھائی ہے،جب کہ مغرب نے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کردی ہیں۔
بائیڈن اور شلز کا ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین کی حمایت کا اعادہ
جرمن چانسلر اولاف شلز اور امریکی صدر جوبائیڈن نے جمعرات کو ٹیلی فو ن رابطے میں اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ یوکرین میں روس کی کسی علاقائی کامیابی کو تسلیم نہیں کریں گے۔
رائٹرز کے مطابق یہ بات جرمن حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دونوں سربراہان نے روسی قیادت کے حالیہ بیانات کی بھی مذمت کی جن میں جمہوری طور پر منتخب یوکرینی قیادت کےتشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انھوں نےاس بات سے اتفاق کیا کہ یوکرین کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، جس جائز حق کی ٹھوس اور کھل کر حمایت کی جانی چاہیے۔