یوکرین جنگ کے توانائی پر اثرات: امریکہ نے مائع قدرتی گیس کی مزید برآمدات کی اجازت دے دی
امریکہ کے محکمہ برائے توانائی نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے تعمیر اور ترقی کے دو پلانٹوں سے مائع قدرتی گیس کی مزید ترسیل کی اجازت دی ہے، کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے نے گھریلو فوسل فیول صنعت کے فروغ دینے پرکی جانب توجہ مرکوز کر دی ہے۔
منظوری کے اقدام سے ٹیکساس میں گولڈن پاس ایل این جی کو 0.35 بلین کیوبک فٹ فی دن اضافی ایل این جی کسی ایسے ملک کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس پر امریکی قانون کی ممانعت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ، لوزیانا میں میگنولیا ایل این جی اب کسی ایسے ملک کو بھی اضافی 0.15 بلین مکعب فٹ یومیہ گیس برآمد کر سکتی ہے جس پر امریکی قانون کی ممانعت نہیں ہے۔
عالمی ادارے کے سربراہ کا یوکرین کا دورہ، جنگی جرائم کی تفتیش کی حمایت
اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل اینٹونیو گئیٹرس نے جمعرات کے روز یوکرین کے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا اور صدر ولادومیر زیلنسکی کے ساتھ مذاکرات سے پہلے کہا ہے کہ لڑائی میں سب سے زیادہ قیمت شہری آبادی کو دینی پڑتی ہے،۔
گئیٹرس نے جن علاقوں کا دورہ کیا ان میں بورودیانکا اور ارپین کے ساتھ ساتھ بوچا بھی شامل ہے، جہاں ایک ماہ قبل روسی افواج کے انخلا کے بعد شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
لاشیں برآمد ہونے کے بعد ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کا معاملہ سامنے آیا اور گئیٹرس نے جمعرات کو روس پر زور دیا کہ وہ فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت سے چھان بین کے معاملے پر تعاون کرے۔
گئیٹرس نے کہا کہ میں آئی سی سی کی مکمل حمایت کرتا ہوں اور روسی فیڈریشن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ تفتیش کو قبول کرتے ہوئے آئی سی سی سے تعاون کریں۔ لیکن، جب ہم جنگی جرائم کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم یہ بات نہیں بھولتے کہ لڑائی بدترین جنگی جرائم کا سبب بنتی ہے۔
یوکرین پہنچنے کے بعد عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حمایت کرنا اور تنازع کے علاقوں سے شہری آبادی کے انخلا کو وسعت دینا چاہتے ہیں، جن امور پر وہ اس ہفتے کے اوائل میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بات چیت کر چکے ہیں۔
ایک ٹوئیٹ میں گئیٹرس نے کہا کہ یہ لڑائی جتنی جلد ختم ہو بہتر ہوگا، جو بات یوکرین، روس اور دنیا کے لیے ضروری ہے۔
کیف کے علاقے سے 1150 شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، پولیس سربراہ کا بیان
کیف کے پولیس نے جمعرات کو بتایا ہے کہ جب سے روس نے حملہ کیا ہے یوکرین کے کیف کے علاقے سے 1150 شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور ان میں سے 50 سے 70 فی صد کو چھوٹے ہتھیاروں کے زخم ہیں۔
ٹوئٹر پرشائع ایک ویڈیو پوسٹ میں کیف پولیس کے علاقائی سربراہ ایندری نبتوف نے کہا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں بوچا کے قصبے میں واقع ہوئیں، جہاں روسی افواج کے انخلا کے بعد سینکڑوں لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
یوکرین نے کہا ہے کہ بوچا میں برآمد ہونے والی شہری آبادی کی ہلاشیں وہ ہیں جنھیں علاقے پرروسی قبضے کے دوران ہلاک کیا گیا۔ رائٹرز بوچا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اور ان کی ہلاکتوں کی وجوہات کی تصدیق نہیں کر پایا۔
روس نے یوکرین پر 24 فروری کو کیے گئے حملے کے بعد بوچا میں شہری آبادی کو ہدف بنانے کے الزام کی تردید کی ہے۔ ان الزامات کو روس نے شیطانی جعل سازی قرار دیا ہے جس کا مقصد روسی فوج کو بدنام کرنا ہے۔
رائٹرز نے کیف کے پولیس سربراہ کے تازہ بیان پر روسی وزارت دفاع کا رد عمل معلوم کرنا چاہا تھا۔
ویڈیو میں پولیس سربراہ نے کہا کہ آج کی تاریخ تک ہمیں شہریوں کی 1150 لاشیں ملی ہیں جنھیں ہم نے تجزئے کے لیے فورینسک کے اداروں کو بھیجا ہے۔ ویڈیو میں نبتوف ملبے کے ایک ڈھیر پر کھڑے ہیں جو عمارتیں کیف کے علاقے میں ہونے والی سنگین لڑائی میں تباہ ہوئی تھیں۔
یوکرین پر روسی حملے کے معاملے پر وسط ایشیائی ملک سخت آزمائش میں
یوکرین کی لڑائی کے بعد وسطی ایشیا کی ریاستیں سخت آزمائش میں مبتلا ہیں، وہ اس بات پر ناخوش ہیں کہ ماسکو نے سابق سویت جمہوریہ کی ہی ایک ریاست پر بلا جوازحملہ کیا؛ جب کہ معاشی طور پر یہ ملک روس پرانحصار کرتے ہیں اور وہ اس کے سربراہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔
اس معاملے پر ازبکستان اور دیگرملکوں کا ردعمل محتاط نوعیت کا اورغیر جانبداری پر مبنی ہے، جیسا کہ گزشتہ ماہ اس وقت کے ازبک وزیر خارجہ عبد العزیز کاملوف نے ازبک سینیٹ کے سامنے اپنے کلمات میں کہا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ لہانسک اور ڈونیٹسک کے علیحدہ ہونےوالے خطے یوکرین کا علاقہ ہیں۔ بقول ان کے، ہم یوکرین کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی کو تسلیم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی، انھوں نے مزید کہا کہ تاشقند روس کے ساتھ اپنے گہرے سیاسی اور معاشی مراسم کی قدر کرتا ہے۔
کاملوف نے صدر شوکت مرزایوف کے اصرار پر کہا کہ ازبکستان کسی فوجی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا یا بیرون ملک افواج کو تعینات کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ مرزا کی انتظامیہ کے دیگر عہدے داروں نے کہا ہے کہ لڑائی کے بارے میں ازبکستان کا مؤقف نہ تبدیل ہونے والا اور پختہ نوعیت کا ہے، جس کی اساس غیر جانبداری ہے۔ جب بھی لڑائی کی بات آتی ہے تو ازبکستان غیر جانبداری کی بات دہراتا ہے۔