رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

10:48 15.4.2022

روزانہ 30 ہزار یوکرینی مہاجرین وطن واپس لوٹ رہے ہیں: اقوامِ متحدہ

فائل فوٹو: پولینڈ میں یوکرینی مہاجرین
فائل فوٹو: پولینڈ میں یوکرینی مہاجرین

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے کہا ہے کہ روس کے حملے کے بعد یوکرین سے ہجرت کرنے والے شہریوں کی دوبارہ واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے اور یومیہ 30 ہزار افراد اپنے وطن واپس آ رہے ہیں۔

ادارے کے مطابق اب تک بیرونِ ملک جانے والے آٹھ لاکھ 70 ہزار سے زیادہ یوکرینی اب اپنے آبائی ملک واپس جا چکے ہیں۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ، مارٹن گریفتھس نے جمعرات کو کہا کہ اقوامِ متحدہ افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں بھوک کے شکار جگہوں کے لیے 100 ملین ڈالر کی امداد بھیج رہا ہے کیوں کہ یوکرین کے تنازع کے اثرات سے لاکھوں افراد کو قحط کا خطرہ ہے۔

15:21 15.4.2022

دو امریکی کانگریس کے ارکان کا یوکرین کا دورہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دو امریکی قانون سازوں نے جمعرات کو یوکرین کے شہر کیف کا دورہ کیا اور وہ 24 فروری کو روس کے ملک پر حملے کے بعد سے یہ دورہ کرنے والے پہلے امریکی اہلکار بن گئے۔

ریاست انڈیانا کی نمائندہ وکٹوریہ اسپارٹز اور ریاست مونٹانا کے سین سٹیو ڈینس ، جن دونوں کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے، نے یوکرین سے باہر بوچا کے قصبے کا دورہ بھی کیا۔

بوچا میں روسی فوجیوں کے جانے کے بعد شہریوں کی لاشیں گلیوں اور اجتماعی قبروں سے ملی تھیں۔

قانون ساز اسپارٹز یوکرین میں پیدا ہونے والے پہلے شخص ہیں جنہوں نے امریکی کانگریس میں خدمات انجام دی ہیں۔

19:24 15.4.2022

یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں دنیا بھر کی معیشتوں پر مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں، آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی انتظامی امور کی سربراہ، کرسٹالینا جورجیوا۔ 14 اپریل 2022ء
آئی ایم ایف کی انتظامی امور کی سربراہ، کرسٹالینا جورجیوا۔ 14 اپریل 2022ء

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے نتیجے میں دنیا بھر کے زیادہ تر ملکوں کے معاشی اہداف پورے نہیں ہو پا رہے ہیں اور افراط زر پھیلنے کی وجہ سے عالمی معیشت کو درپیش چیلنج واضح طور پر مشکل تر ہو جائیں گے۔

ادارے کی انتظامی امور کی سربراہ، کرسٹالینا جورجیوا نے کہا ہے کہ روسی حملے کے نتائج یہ نکلے ہیں کہ 143 ملکوں کی معیشتیں تنزلی کی شکار ہیں، حالانکہ عام حالتوں میں انہیں فروغ حاصل ہونا تھا۔ لڑائی کی وجہ سے توانائی اور اناج کی عالمی تجارت میں خلل پڑ چکا ہے، اور اب افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں خوراک کی کمی کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔

انھوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارے اور عالمی بینک کے سالانہ موسمِ بہار کے اجلاس کے آغاز سے قبل اپنے کلمات میں کہی ہے۔

سال 2020ء میں دنیا وبا کے نرغے میں آ چکی تھی، لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہر جگہ معیشت کی بحالی عمل میں آنے لگی اور اشیا کی طلب بڑھنے لگی اور کارخانے، بندرگاہیں اور مال برداری کے ذرائع سامان کی رسد پہنچانے کے چیلنج میں مصروف ہوتے گئے، جس کے بعد اشیا کی قیمتیں بڑھنے لگیں۔

عام طور پر افراط زر کے نتیجے میں دنیا کے مرکزی بینک شرح سود میں اضافے پر مجبور ہوتے ہیں، اور اس عمل کے نتیجے میں معاشی فروغ کا عمل سست روی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے معیشت کی عالمی بحالی رک سی جاتی ہے۔

کرسٹالینا نے خبردار کیا کہ دنیا کی اقتصادیات جغرافیائی بلاکس میں تقسیم ہوتی جا رہی ہے، جس میں مغرب روس کے خلاف وسیع نوعیت کی پابندیاں عائد کر رہا ہے جب کہ چین مطلق العنان روسی حکومت کے سربراہ ولادیمیر پوٹن کی حمایت کا اظہار کر رہا ہے۔

20:21 15.4.2022

ٹک ٹاک، ​ایک نیا میدانِ جنگ

ماریوپول۔ 13 اپریل 2022ء
ماریوپول۔ 13 اپریل 2022ء

ایسے میں جب دنیا یوکرین کے خلاف روسی حملے اور دوسرے تنازعات میں الجھ کر رہ گئی ہے، ایک اور قسم کی لڑائی بھی جنم لے چکی ہے اور وہ ہے 'لوگوں کے فون استعمال کرتے ہوئے اپنی من پسند لڑائی لڑنا'۔

اور یہ لڑائی نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ اس کا میدان جنگ 'ٹک ٹاک' ہے۔ یہ لڑائی نوجوانوں کا معروف مشغلہ بن چکی ہے۔ اس پلیٹ فارم کا شہرہ 'ڈانس ویڈیوز' سے شروع ہوتا ہے؛ جب کہ اس کے شرکا ایسے بھی ہیں جو اسے یوکرین کی لڑائی میں اطلاعات کی فراہمی کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔

ہر گزرتے سیکنڈ میں ٹک ٹاک پر ایک نیا غیر مصدقہ مواد میدان میں آ چکا ہوتا ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کی رائے میں یہ پلیٹ فارم اکثر و بیشتر صارفین کو گمراہ کرنے کا کام بخوبی انجام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں اس پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔

جیسیکا برانٹ 'بروکنگ انسٹی ٹیوشن' میں پالیسی ڈائریکٹر برائے 'مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجی' ہیں۔ بقول ان کے، ''یہ ویڈیوز زمینی حقائق سے متعلق آگاہی دینے کا بہترین ذریعہ ہو سکتی ہیں۔ یہ ویڈیوز سیاق و سباق سے ہٹی ہوئی بھی ہو سکتی ہیں، جن سے گمراہ کن مواد اور جعلی اثرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ اور یہی کچھ ہم اس تنازع میں ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں''۔

سوشل میڈیا پر صرف ٹک ٹاک ایپ ہی موجود نہیں جو یوکرین کی لڑائی سے متعلق نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ رائن لوشر امریکن یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ وہ ٹک ٹاک کا مواد تیار کرتے ہیں۔ ان کے فولورز کی تعداد 18000سے زائد ہے۔ انھوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ روس اور یوکرین تنازع کے بارے میں جعلی بیانیے پر کئی مشتمل ویڈیوز موجود ہیں، جو سماجی میڈیا کی دیگر ایپس پر بھی چھا چکی ہیں۔

انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ''میں ان کو ٹک ٹاک کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی دیکھتا ہوں۔ یہ پتا لگانا مشکل نہیں کہ ان کے موجد کون لوگ ہیں''۔

لوشر نے کہا کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے حامی 'سازشی نظریات' کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹک ٹاک ویڈیوز میں دعویٰ کرتے ہیں کہ روس کے مقاصد جائز تھے۔ چونکہ مبینہ طور پر یوکرین کی لیبارٹریز میں 'بایو ویپنز' تیار کیے جا رہے تھے، اور یہ کہ یوکرین سے یہودی مخالف سازشیں جنم لے رہی تھیں۔

انھوں نے بتایا کہ کچھ جعلی اطلاعات کا مقصد گمراہی پھیلانا ہے۔ دوسرا مواد ایسا بھی ہے جس میں لوگوں کے عقائد کے معاملے کا سہارا لیا جاتا ہے تاکہ تنازع سے متعلق اپنے عزائم پر مبنی فہم، سمجھ بوجھ کو تقویت دی جا سکے۔

دوسری جانب امریکن یونیورسٹی کے طلبا کا ایک ایسا گروہ بھی ہے جس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ حقائق پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ گمراہ کن اطلاعات کا توڑ پیش کیا جا سکے۔ بحیثیت ایک روسی شہری، تکاکووا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں غلط بیانیے کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رائن لوشر نے بتایا کہ وہ ٹک ٹاک پر اطلاعات کی درستگی کے لیے دستیاب 'ٹولز' کا استعمال کرتے ہیں۔ بقول ان کے، ''میں نے غلط مواد پلیٹ فارم پر ڈالنے والوں کے بارے میں بھی ادارے کو مطلع کیا ہے''۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG