جی 20 سربراہ اجلاس، امریکہ ایجنڈا میں یوکرین کا معاملہ رکھے گا
آئندہ نومبر میں 'جی 20' سربراہ اجلاس انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقد ہو گا۔ بائیڈن انتظامیہ اجلاس کے ایجنڈا میں روسی جارحیت کے نتیجے میں بین الاقوامی اقتصادیات پر پڑنے والے اثرات اور یوکرین کی تعمیر نو کے امور شامل کرنے کی خواہاں ہے، جس معاملے پر اس معاشی فورم کی سوچ میں مزید دراڑیں پڑنے کا امکان ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری جین ساکی نے بدھ کے روز معمول کی پریس بریفنگ کے دوران 'وائس آف امریکہ' کے سوال پر بتایا کہ ''یوکرین، یوکرین پر روس کا حملہ عالمی برادری پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ یہ معاملہ بین الاقوامی فورمز پر مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس عتبار سے یہ بات غیر معمولی نہیں ہوگی کہ (یہ معاملہ ایجنڈا میں) شامل ہو''۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''اور پھر یوکرین کی معاشی بحالی اور تعمیر اور تعمیر نو ایسا معاملہ ہے جس میں عالمی برادری چاہے گی کہ اس سے وابستہ ہو اور اس میں کام آئے''۔
مارچ میں، صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ روس کو گروپ آف 20 کے سب سے بڑی اقتصادیات والے رکن ملکوں کے فورم سے خارج کر دیا جائے یا پھر آئندہ جی 20 سربراہ اجلاس میں مبصر کے طور پر یوکرین کو مدعو کیا جائے، یہ اجلاس انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقد ہو گا۔
ساکی نے مزید کہا کہ ''یوکرین کو شامل کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ محض لڑائی کی وجہ سے ایسا کیا جا رہا ہے۔ ہمیں یوکرین کی تعمیر نو کی ضرورت ہو گی''۔ انھوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ یوکرین نے یورپی یونین کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے، جو 'جی 20' کا حصہ ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ نیٹو میں شامل ہوئے تو روس بلقان میں جوہری ہتھیار اور ہائپر سونک میزائل نصب کرے گا، مددیف
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک قریبی ساتھی نے جمعرات کو نیٹو کو خبردار کیا کہ اگر سویڈن اور فن لینڈ نے امریکی قیادت والے عسکری اتحاد میں شمولیت اختیار کی تو روس یورپ کے ایک اہم مرکزی محصور خطے میں نیوکلیئر ہتھیار اور ہائپر سونک میزائل نصب کرے گا۔
فن لینڈ، جس کی 1300 کلومیٹر (810 میل) کی سرحد روس کے ساتھ ملتی ہے، اور سویڈن نیٹو اتحاد کا حصہ بننے پر غور کر رہے ہیں۔ فن لینڈ کی وزیر اعظم سنا مارین نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس ضمن میں فن لینڈ آئندہ چند ہی ہفتوں کے دوران فیصلہ کرنے والا ہے۔
روس کی سیکیورٹی کونسل کے معاون سربراہ، دمتری مددیف نے کہا ہے کہ اگر سویڈن اور فن لینڈ نیٹو میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو روس کے لیے ضروری ہو جائے گا کہ وہ بحیرہ بلقان میں اپنی بَری، بحری اور فضائی افواج کو مضبوط تر بنائے۔
مددیف نے واضح طور پر نیوکلیئر خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب بلقان کو ''جوہری طاقت سے پاک'' علاقے کی بات نہیں کی جائے گی، جہاں روس کا کیلن گراڈ کا محصور علاقہ ہے، جو خطہ پولینڈ اور لتھوانیا کے درمیان واقع ہے۔
مددف نے کہا کہ ''اگر ایسا ہی ہے تو پھر آج کے بعد بلقان کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کی بات نہ جائے، تب ہی توازن برقرار رہ سکتا ہے''۔ مددیف 2008ء سے 2012ء تک روس کے صدر رہ چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن سمجھ سے کام لیں گے۔ بقول ان کے، اگر نہیں تو پھر ان کو نیوکلیئر اسلحے اور ہائپر سونک میزائلوں سے واسطہ پڑے گا، جو ان کی سرزمین سے زیادہ دور نہیں ہوں گے۔
بائیڈن نے اعلیٰ امریکی اہلکار کو یوکرین بھیجنے پر غور شروع کر دیا
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کو روسی جنگ سے دوچار ملک یوکرین بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سطح کا یہ دورہ محصور ملک کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اظہار ہو گا۔
صدر بائیڈن سے جب ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ کیا وہ کسی اہلکار کو یوکرین بھیجیں گے؟ جس پر بائیڈن نے جواب دیا، "ہم ابھی یہ فیصلہ کر رہے ہیں۔"
جواب میں بائیڈن نے رپورٹر سے ازراہِ مذاق کہا کیا آپ جانے کے لیے تیار ہیں اس پر رپورٹر نے صدر سے استفسار کیا کہ کیا آپ بھی تیار ہیں؟ صدر نے کہا کہ "ہاں"۔
یاد رہے کہ اس ہفتے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ بائیڈن کا خود یوکرین کا دورہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
حالیہ دنوں میں برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن سمیت کئی یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا ہے اور یوکرین کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
روس پر مزید پابندیاں
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ روس پر یوکرین پر حملے کے بعد عائد کی گئی پابندیوں سے بچ نکلنے کی روسی چالوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے نئی کوششوں کی تیاری کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں محکمۂ انصاف نے جمعرات کو ایک روسی قانون ساز اور دو عملے پر امریکہ میں پروپیگنڈا مہم چلانے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔
روس پر عائد بین الااقوامی پابندیوں کے سلسلے میں قبرص نے چار روسی ارب پتیوں اور ان کے خاندان کے 17 افراد کی شہریت مسنوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
دریں اثنا فرانس کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے فرانسیسی رویرا، پیرس اور دیگر جگہوں پر 33 جائیدادیں منجمد کر دی ہیں جن کا تعلق روسی امرا اولیگارک سے ہے۔