روسی بمباری میں 100 کے قریب ثقافتی اور مذہبی مقامات کو نقصان پہنچا
روس کے یوکرین پر حملوں کے دوران کم از کم 98 ثقافتی اور مذہبی مقامات کو نقصان پہنچا یا انہیں تباہ کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارۂ برائے ثقافت یونیسکو نے کہا ہے کہ یوکرین میں ہونے والی گولہ باری سے اب تک ملک کے آٹھ حصوں میں ورثے کے مقامات متاثر ہوئے ہیں۔
یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے ڈائریکٹر لازارے ایلاؤنڈو اسومو کے مطابق، متاثرہ مقامات میں سے کچھ کو ابتدائی قرون وسطیٰ اور ابتدائی سوویت فن تعمیر کے نشانات کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
روس کے بحیرہ اسود کے بحری جنگی جہاز موسکوا کو شدید نقصان
روس نے کہا ہے کہ اس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے فلیگ شپ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور تمام عملے کو نکال لیا گیا ہے۔
روس نے جمعرات کو کہا کہ اس کے بحری جنگی جہاز کو نقصان پہنچنے کی وجہ ایک دھماکہ تھا جب کہ یوکرین کے حکام نے کہا کہ یہ میزائل حملہ تھا۔
روس کے سرکاری میڈیا نے ملک کی وزارت دفاع کے حوالے سے کہا کہ گائیڈڈ میزائل کروزر موسکوا پر آگ لگنے کا الزام ہے جس سے گولہ بارود پھٹ گیا۔
اوڈیسا کے گورنر نے بتایا کہ جہاز کو دو کروز میزائلوں نے نشانہ بنایا۔
وائٹ ہاؤس، امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بدھ کو دیے گئے بیان پر پختگی سے قائم ہے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں نسل کشی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
بائیڈن نے اس بات کا بھی اعلان کیا ہے کہ امریکہ یوکرین کو 80 کروڑ ڈالر مالیت کا مزید اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر اعانت فراہم کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری، جین ساکی نے نسل کشی سے متعلق بیان کے بارے میں کہا کہ ''صدر وہی کچھ کہہ رہے ہیں جو ہم آپ کہتے ہیں۔ جو کچھ وہ محسوس کرتے ہیں وہ روز روشن کی طرح واضح ہے، وہ مظالم کے اعتبار سے زمینی حقائق کی نشاندہی کر رہے تھے''۔
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بائیڈن کے بیان کو مسترد کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ''ہم صورت حال کو بگاڑ کر پیش کرنے کی ایسی کسی کوشش کو ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔ امریکہ کے کسی صدر کی جانب سے ایسا بیان تسلیم کیا جانا مشکل ہے، جس ملک نے حالیہ عرصے کے دوران جرائم سرزد کیے ہیں''۔
بائیڈن نے یہ بات یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ بدھ کو ایک گھنٹے تک ٹیلی فون رابطے کے دوران بتائی۔ بعدازاں ایک بیان میں، انھوں نے کہا کہ ''یوکرینی فوج ہماری جانب سے فراہم کردہ اسلحے کا استعمال کر رہی ہے، جس کے مؤثر اثرات برآمد ہوئے ہیں۔ یوکرین کے دفاع کے لیے امریکہ بہتر استعداد والا اسلحہ فراہم کرتا رہے گا''۔
یوکرین پر مثالی امداد مل رہی ہے، جب کہ دیگر بحرانوں کے لیے درکار امداد میسر نہیں، عالمی ادارہ
امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اب تک موصول ہونے والی امداد کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ تاہم، وہ خوفزدہ ہیں کہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر مقامات پر انسانی ہمدردی کی نوعیت کے بحرانوں کی ہنگامی صورت حال کی جانب توجہ میں کمی نظر آ رہی ہے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے، 'سیو دی چلڈرن' سے وابستہ ایک اہل کار نے کہا ہے کہ ہمدردی اور مدد کے اعتبار سے یوکرین کے مہاجرین کے بحران نے اپنی جانب غیر معمولی توجہ مبذول کرائی ہے۔
گریگری رم کے الفاظ میں ''سیو دی چلڈرن، بین الاقوامی 'این جی اوز' اور اقوام متحدہ کے اداروں کو ملنے والی مالی امداد؛ اور حکومتِ امریکہ کی جانب سے میسر آنے والی حمایت، یکجہتی، یہاں تک کہ یوکرینی پرچم کے رنگ نمایاں کرنے تک کا عمل؛ میں کہتا ہوں، ہر قسم اور سطح کی حمایت بے مثال ہے''۔ گریگری رم واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک خیراتی ادارے کی نگرانی کرتے ہیں، جس کا کام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جمع کرنا ہے۔
تاہم، انھوں نے مزید کہا کہ کئی بحران ایسے ہیں جنہیں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اس وقت دنیا کو دیگر تنازعات سے بھی واسطہ ہے، موسمیاتی بحران درپیش ہے، کووڈ 19 ہے؛ اور سوڈان، مشرقی کانگو، یمن سے لے کر ساحل تک کی صورت حال ، جہاں کے بچے اسی قسم کی تکالیف سے گزر رہے ہیں جیسا کہ یوکرین کے بچوں کے حالات ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، 24 فروری سے روس کی جارحیت کے نتیجے میں چار کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے بے دخل ہو چکے ہیں، جب کہ سات کروڑ 10 لاکھ ایسے ہیں جو اندرونِ ملک گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ گریگری رم نے کہا کہ ان 11 کروڑ 70 لاکھ افراد میں سے جو اندرونی اور بیرونی طور پر بے دخل ہوئے، ان میں سے سات کروڑ 50 لاکھ بچے ہیں؛ اور یہ دنیا بھر کے 19 کروڑ کم عمر بچوں میں شامل ہیں جو شدید تنازعات والے علاقوں کے نوجوانوں میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق، 2021ء کے مقابلے میں جب ریکارڈ 23 کروڑ 50 لاکھ افراد کو انسانی ہمدردی کی امداد درکار تھی،اس سال دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے ضرورت مندوں کی تعداد اندازاً 27 کروڑ 40 لاکھ ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک نے، جسے رقوم کی دستیابی کی کمی درپیش ہے، مارچ کے اواخر میں اس نے خبردار کیا تھا کہ یوکرین اور روس، جو اناج پیدا کرنے والے دو اہم ملک ہیں، ان کے درمیان بحران کی وجہ سے عالمی خوراک کی فراہمی میں کمی درپیش ہو گی جو جنگ عظیم دوم کے بعد کی سنگین صورت حال ہو سکتی ہے۔
یورپ فوری طور پر روسی گیس پر انحصار ختم نہیں کر سکتا، پوٹن
ایسے میں جب کہ یورپی ممالک روسی درآمدات پر انحصار میں کمی لا رہے ہیں، صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کے دن کہا ہے کہ روس کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ توانائی کے اپنے وسائل مشرق کی جانب پھیلانے کی کوشش کرے۔ انھوں نے کہا کہ یورپ کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ وہ فوری طور پر روسی گیس کا استعمال مکمل طور پر بند کر دے۔
روس تیل کی عالمی پیداوار کا 10 فی صد پیدا کرتا ہے اور اس بات کے لیے کوشاں رہا ہے کہ وہ ایشیا اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرے جو توانائی کے استعمال کے لحاظ سے بہت بڑے صارف ہیں، تاکہ یورپ کی روایتی سپلائی والی مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ نئی منڈیوں کو تلاش کیا جا سکے۔
یوکرین پر حملے کے نتیجے میں مغربی ملکوں نے روس کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں جن کی وجہ سے روس کی توانائی کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس کے سبب روس کے مالی معاہدوں اور نقل و حمل پر مضر اثرات پڑے ہیں۔
ایک سرکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جسے ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا، پوٹن نے کہا کہ ''جو بات حیران کن ہے وہ یہ کہ خود ساختہ شراکت دار اور غیر دوستانہ ممالک یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ روسی توانائی کے وسائل کے بغیر ان کا گزارہ نہیں ہو گا، مثلاً قدرتی گیس''۔
بقول ان کے، ''یورپ میں اس وقت (گیس) کا کوئی معقول متبادل موجود نہیں ہے''۔
انھوں نے کہا کہ یورپ یہ تو کہہ رہا ہے کہ روس سے توانائی کی رسد کاٹ دی جائے، اسے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور عدم استحکام کی شکار مارکیٹ کی حقیقت سے واسطہ پڑ رہا ہے''۔
پوٹن کے بقول، ''غیر دوستانہ ممالک یہ تسلیم کرتے ہیں کہ روسی توانائی کے وسائل کی دستیابی کے بغیر ان کا گزارہ نہیں ہو گا''۔