رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

19:55 13.4.2022

پسپائی اختیار کرتے وقت روسی فوج نے چرنوبل جوہری تنصیب سے تابکار مواد چوری کیا، رپورٹ

یہ تصویر پانچ اپریل 2022ء کو لی گئی۔ (وائس آف امریکہ)
یہ تصویر پانچ اپریل 2022ء کو لی گئی۔ (وائس آف امریکہ)

چرنوبل کے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر روسی فوج نے کئی ہفتوں تک قبضہ جمائے رکھا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں 1986ء میں دھماکہ ہوا تھا، کئی جانیں چلی گئی تھیں اور 30 کلومیٹر تک کے خطے میں جوہری تابکاری کے اثرات پھیل گئے تھے، جس کے نتیجے میں اس سارے علاقے کو سیل کر دیا گیا تھا اور یہ اب تک عام دسترس سے دور اعلان کردہ علاقہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق، زیر قبضہ رہنے کے دنوں کے دوران روسی افواج نے باقی کارروائیوں کے علاوہ تنصیب کا ریکارڈ اور اشیا چرائیں اور واپسی پر اپنے ساتھ لے گئے، اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ ان میں تابکاری اثرات ہو سکتے ہیں، جوخود ان کے اور دوسروں کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہو سکتے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے، مائیکل لپن اور اگور تشخانیکا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے یوکرین میں اس لوٹ مار کی واضح مثال وہ تصاویر ہیں جو ریکارڈ پر آچکی ہیں۔

اس لوٹ مار میں وہ نوادرات اور اشیاء بھی شامل ہیں جو روسی فوج نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ سے چرائیں؛ جب کہ بیلاروس سے ایسی تصاویر موصول ہوئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ان روسی فوجیوں نے لوٹی ہوئی یہ چیزیں پوسٹ کے ذریعے اپنے گھروں کے پتے پر روانہ کی ہیں۔

وائس آف امریکہ نے ایک نیوکلیئر لیباریٹری سے یہ خصوصی تصاویر حاصل کی ہیں، جہاں ایک یوکرینی اہلکار نے بتایا ہے کہ روسی فوج نے ریڈیو ایکٹو مواد چوری کیا جو درکار احتیاط نہ کیے جانے کی صورت میں انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ نیوکلیئر لیباریٹری چرنوبل شہر میں واقع ہے، جسے اس سے قبل صرف تصاویر میں دیکھا جا سکتا تھا۔ اس عمارت کی نگرانی ایک سرکاری تحویل والا ادارہ کرتا ہے، جہاں تک عام آدمی کی رسائی ممکن نہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جو نیوکلیئر پاور پلانٹ کے قریب واقع ہے، جو تنصیب کئی عشروں سے بند پڑی ہے، جہاں 1986ء کا تاریخی دھماکہ ہوا تھا، جس جوہری حادثے نے ساری دنیا کو چوکنہ کر دیا تھا۔

لیباریٹری کی یہ تصاویر نگراں ادارے کے سربراہ، ایوگن کرامارنکو نے وائس آف امریکہ کو فراہم کی ہیں، یہ بتاتے ہوئے کہ انھوں نے یہ تصاویر پانچ اپریل کو خود کھینچی تھیں، جس سے پانچ ہی روز قبل روسی فوج چرنوبل سے جا چکی تھی۔ روسی فوج نے 24 فروری سےجب روس نے یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا، چرنوبل شہر اور جوہری تنصیب پر قبضہ کر رکھا تھا،

23:37 13.4.2022

یوکرین سے 60 افراد کی محفوظ مقام تک منتقلی؛ سروگیٹ مائیں بھی شامل

کئیف، یوکرین۔
کئیف، یوکرین۔

ڈائنامو نامی منصوبے کی حامل تنظیم نے یوکرین میں جن لوگوں کو یوکرین کے اندر ہی اپنی محفوظ تنصیبات تک پہنچایا ہے، ان میں پانچ سروگیٹ مائیں بھی ہیں جو امریکی بچوں کو جنم دینے والی ہیں۔

فلوریڈا میں قائم اس غیر منافع بخش امدادی تنظیم نے ان حاملہ خواتین کے ساتھ ان کے بچوں، افرادِ خانہ اور ایسے دیگر لوگوں کو دنیپرو، خارکیف، خرسون، نکولیف اور کاخووکا کے علاقوں سے کلب ڈائنامو نامی اپنی تنصیبات تک بحفاظت پہنچایا ہے۔ یہ تنصیبات اس سے پہلے بھی یوکرین جنگ کے اوائل میں لوگوں کے ملک سے باہر بھیجے جانے سے قبل پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہیں۔

اب ان سروگیٹ ماؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بچے کی پیدائیش تک یا یوکرین پر روس کے حملے اور یوکرین کی جوابی کارروائیوں سے دور محفوظ مقامات تک منتقلی سے پہلے کلب ڈائنامو میں قیام کر سکتی ہیں۔

قانونی طور پر بچوں کو کسی اور کے لیے جنم دینے والی یہ خواتین جو اپنی کوکھ سے کسی کے بچے کو جنم دینے کے لیے معاوضہ حاصل کرتی ہیں، قانونی طور پر یوکرین چھوڑ کر نہیں جا سکتیں۔

ان حاملہ خواتین کے ساتھ ساتھ پروجیکٹ ڈائنامو نے اس اختتامِ ہفتہ 40 بچوں اور 15 دیگر افراد کو دیگر جنگ زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات تک پہنچایا ہے۔

اس تنظیم کے شریک بانی برائن سٹرن نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کے یہ مشن کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا، "ایسے میں جب بلا امتیاز حملے درجنوں شہریوں کو ہلاک اور زخمی کیا جا رہا ہے، سویلینز کے بچاؤ کی یہ کارروائیاں جن میں یہ سروگیٹ حاملہ خواتین بھی شامل ہیں نہ صرف لازم ہو گئی ہیں بلکہ خطرے کے ماحول میں بہت مشکل بھی ہیں۔"

سروگیٹ ماؤں کی منتقلی، ڈائنامو منصوبے کا پانچواں کامیاب آپریشن ہے جس میں ان حاملہ خواتین کے علاوہ درجنوں نوزائیدہ سروگیٹ بچوں کو بھی امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ میں ان کے اصل جینیاتی والدین تک پہنچایا گیا ہے۔

اب تک پراجیکٹ ڈائنامو 400 لوگوں کو جنگ زدہ اور روسی قبضے والے علاقوں سے ہمسایہ ممالک میں محفوظ مقامات تک منتقل کر چکا ہے۔ اب بھی 100 سے زیادہ سروگیٹ ماؤں نے جو ماریوپول سمیت یوکرین کے مختلف شہروں میں پھنس کر رہ گئی ہیں، ڈائنامو کو درخواست دی ہے کہ انہیں محفوظ مقامات تک پہنچایا جائے۔

07:50 14.4.2022

بائیڈن کا یوکرین کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی مزید امداد کا اعلان

صدر جو بائیڈن یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی سے فون پر بات کر رہے ہیں
صدر جو بائیڈن یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی سے فون پر بات کر رہے ہیں

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یہ اعلان کیا کہ واشنگٹن یوکرین کو مزید 800 ملین ڈالر کا اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر امداد بھیج رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز صدر بائیڈن کے اس حیران کن بیان کو تقویت دی جس میں امریکی صدر نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر یوکرین میں نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

صدر بائیڈن کی ترجمان اور وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جین ساکی نے نسل کشی کے الزام کے بارے میں کہا کہ "صدر وہ بات کر رہے تھے جو ہم سب دیکھ رہے ہیں، جو وہ محسوس کر رہے ہیں وہ زمین پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے روز روشن کی طرح عیاں ہے۔"

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے جین ساکی نے وضاحت کی کہ صدر بائیڈن نے "کل بھی نوٹ کیا، یقیناً ایک قانونی عمل ہوگا جو کمرہ عدالت میں ہوگا، لیکن وہ (بائیڈن) وہی بات کہہ رہے تھےجو وہ دیکھتے ہیں، یہ وہی ہے جو وہ زمین پر دیکھا جا رہے ہیں اور جو ہم سب نے زمیں پرہونے والے مظالم کے حوالے سے دیکھا ہے۔"

پریس سیکرٹری نے کہا کہ اس سے قطع نظر کہ آپ اسے(روسی حملوں کو) کیا کہتے ہیں، اب ہمارا مقصد اس جنگ میں یوکرینی لوگوں کی مدد جاری رکھنا ہے، جہاں ہم مظالم ہوتے دیکھتے ہیں اور امریکہ کی آج کی اعلان کردہ فوجی امداد اس کا ثبوت ہے۔"

09:05 14.4.2022

یوکرین میں جرائم کا آنکھوں دیکھا حال: ملک ایک جائے واردات ہے

فائل فوٹو۔ یوکرین کے قصبے بوچا کی روسی فوجیوں کے جانے کے بعد ایک تصویر
فائل فوٹو۔ یوکرین کے قصبے بوچا کی روسی فوجیوں کے جانے کے بعد ایک تصویر

یوکرین کے صحافی اب بھی ان مناظر سے پریشان ہے جو انہوں نے پچھلے ہفتے یوکرین کے قصبے بوچا میں دیکھا تھا۔

صحافی ڈینس کازانسکی نے کہا کہ سڑک پر ہر طرف لاشیں تھیں، تباہ شدہ کاریں جن میں مردہ لوگ تھے، جلی ہوئی کاریں تھیں، کچھ میں گولیوں کے سوراخ تھے۔

خیال رہے کہ کیف کا مضافاتی علاقہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے روسی قبضے میں تھا۔ 31 مارچ کو جب روسی فوجی دستے وہاں سے واپس چلے گئے تو کازانسکی اور یوکرینی فوج کے ساتھ جڑے دوسرے صحافی اس قصبے میں سے پہلے پہنچنے والوں میں شامل تھے۔

کازانسکی، جو ٹی وی چینل 'یوکرین 24' کے ایک انویسٹی گیٹو رپورٹر ہیں، نے کہا، "میں نے اس دن جو کچھ دیکھا اس کو فلمانے کی کوشش کی، کیوں کہ یہ جنگی جرائم تھے اور دنیا کو انہیں دیکھنے کی ضرورت تھی۔"

بوچا میں رہائشیوں نے صحافی کو بتایا کہ کس طرح روسی فوجیوں نے شہریوں کو مارا اور تشدد کیا۔ کئی لٹے ہوئے گھروں کے اندر، اس نے مردہ لوگ اور کتے دیکھے۔ کازانسکی نے ہر چیز کو دستاویزی شکل دی۔

ایک حالیہ فون کال میں انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا، "یہ یقینی طور پر عام شہریوں کی لاشیں تھیں۔ ہمیں تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان لوگوں کے نام اور شناخت تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ روسی فوجیوں نے بوچا میں جو کچھ کیا وہ بلا شبہ جنگی جرائم تھے۔"

بوچا کے میئر اناتولی فیڈورک کے مطابق قصبے میں کم از کم 400 لاشیں ملی ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG