چیک ری پبلک: یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ریڈیو نشریات
روس کی یوکرین پر جارحیت کے بعد لگ بھگ تین لاکھ مہاجرین چیک ری پبلک پہنچے ہیں۔
چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ میں قائم ایک نئے انٹرنیٹ ریڈیو اسٹیشن نے پناہ گزینوں کے لیے نشریات کا آغاز کیا ہے جہاں سے خبریں، معلومات اور موسیقی پر مبنی پروگرام نشر کیے جائیں گے۔
ایک اسٹوڈیو میں ریڈیو کا تجربہ رکھنے والے افراد بالکل نئے عملے کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں تک وہ تمام معلومات پہنچائی جا سکیں جو انہیں ایک نئے ملک میں درکار ہوتی ہیں۔
اس ریڈیو اسٹیشن کا 10 افراد پر مشتمل عملہ یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کو ان افراد سے جوڑتا ہے جو کئی برس سے یہاں مقیم ہیں۔
ان کا مقصد ان یوکرینی پناہ گزینوں کا مدد کرنا ہے جن کا وطن ان دنوں روسی جارحیت کی لپیٹ میں ہے۔
یوکرین میں تیل ریفائنری، اہم تنصیبات پر روس کے میزائل حملے
یوکرین کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ روس کے اتوار کو میزائل حملوں میں تیل ریفائنری اور بندرگاہ سمیت اوڈیسا شہر کے قریب اہم بنیادی تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق روس کی افواج نے اوڈیسا شہر، جو یوکرین کی نیوی کا اہم اڈہ ہے، پر حملہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ ماریوپول اور میکلیو کی بندرگاہوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں سے روس کو کرائمیا، ٹرانسنیسٹریا اور روسی زبان بولنے والے صوبے مالڈوو تک زمینی رسائی مل سکتی ہے۔
روس یوکرین جنگ کے دوران تیل کی تنصیبات پر مسلسل حملے کیے گئے ہیں۔
روس کی فوج پر جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
یوکرین اور یورپ کے حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ روس کی فوج کسی اور جگہ حملہ کرنے کے لیے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات میں اپنی پوزیشنوں سے پیچھے گئی ہے البتہ روسی فوج اس دوران شہریوں پر مظالم کی مرتکب ہوئی ہیں۔
کیف سے 37 کلومیٹر دور شہر بُچہ کے میئر نے ہفتے کا آگاہ کیا کہ روس کی فوج کے ایک ماہ پر محیط محاصرے کے دوران شہر کے 300 سے زائد مکین ہلاک ہوئے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق ان افراد کی لاشیں شہر سے باہر اجتماعی قبر میں رائٹرز کی ٹیم نے دیکھی ہیں۔
یوکرین نے ہفتے کو کہا تھا کہ اس نے دارالحکومت کے مضافات میں سارا علاقہ واپس حاصل کر لیا ہے۔
بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بھی ایک بیان میں روس پر جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے ایسے کئی واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے جن میں روسی افواج نے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
یوکرین کا روس پر مزید پابندیاں لگانے کا مطالبہ
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو ٹی وی انٹرویو میں روس کے حملے کو نسل کشی کی مہم قرار دے دیا ہے۔
امریکہ کے نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین میں 100 کے قریب قومیتیں آباد ہیں۔
انہوں نے روسی حملے کو ان قومیتوں کی تباہی اور قتل و غارت سے تشبیح دیتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین کے شہری ہیں اور ہم روسی وفاق کے آگے جھکنا نہیں چاہتے۔
انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ان کے ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے روس پر پابندیوں کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات اکیسویں صدی میں یورپ میں کیے جا رہے ہیں۔ یہ ایک پوری قوم پر تشدد کے مترادف ہے۔