حملے کے باوجود یوکرین میں 10 فی صد اضافی زمین پر فصلوں کی کاشت
کھیت کھلیان والے دیس، یوکرین کے کسانوں نے اس سال موسم بہار کے لیے 10 فی صد اضافی زمین پر کاشت کی ہے۔ اس بات کا انکشاف یوکرین کے معاون وزیر زراعت، تراس وزوٹسکی نے کیا ہے۔
معاون وزیر زراعت نے کہا کہ روسی حملے کے باوجود یوکرین کے کسانوں نے جاری موسم بہار کے دوران تقریباً چار لاکھ ہیکٹرز (988000 ایکڑ) اضافی زمین پر فصلیں کاشت کی ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔
ایندھن کی دستیابی میں کمی کے باوجود، انھوں نے بتایا کہ غلے کی بوائی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔
ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں تراس نے کہا ہے کہ ''ہم اناج کے بیج فراہم کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، تاکہ بوائی کی جاری مہم میں کوئی رکاوٹ درپیش نہ آئے''۔
اس ماہ، یوکرین کی زراعت سے وابستہ حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ 2022ء میں موسم بہار کی اناج کی بوائی گزشتہ سال کے مقابلے میں 50 گنا اضافی ہو سکتی ہے۔ جارحیت سے پہلے زیر کاشت آنے والی زمین کا اندازہ 15 ملین ہیکٹرز تھا جس میں تقریباً سات ملین ہیکٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔
معاون وزیر زراعت نے بتایا کہ سورج مکھی اور مکئی کی کاشت میں کمی کی جا رہی ہے لیکن مٹر، جو اور جئی کے اناج کو زیادہ زمین پر کاشت کیا گیا ہے۔
لڑائی مسلط کیے جانے کے بعد، یوکرین نے رائی، باجرہ، میتھی، نمک، چینی، گوشت اور مویشیوں کی برآمدات منسوخ کر دی ہیں، جب کہ گندم کی درآمد کے لیے لائسنس کا اجرا لازم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، حکومت مکئی اور سورج مکھی کے تیل کی آزادانہ برآمد کی اجازت دے گی۔
تراس وزوٹسکی نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس وقت مارچ کے اواخر میں مکئی کا 13 ملین ٹن جب کہ گندم کا 3.8 ملین ٹن ذخیرہ موجود ہے۔
گزشتہ ہفتے یوکرین کے نئے وزیر زراعت میکولا سولسکی نے بتایا تھا کہ 7.5 ارب ڈالر مالیت کا اناج کی برآمد کے لیے دستیاب ہے، تاہم، انھوں نے مقدار کی اعداد سے متعلق مزید تفصیل نہیں بتائی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر جارحیت کے بعد والی یوکرین کی صورت حال تبدیل نہیں ہوتی تو عالمی غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
یوکرین کا دفاع ایک ''اہم موڑ'' پر پہنچ چکا ہے، زیلنسکی
یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ روسی جارحیت کے خلاف ان کے ملک کا دفاع ایک "اہم موڑ" پر پہنچ چکا ہے۔ انھوں نے ایک بار پھر امریکہ سے امداد کی اپیل کی، جس سے چند ہی گھنٹے قبل روس نے یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیوں میں کمی لانے کے وعدے کی خلاف ورزی کی تھی۔
دارالحکومت کیف کے گرد و نواح اور شمالی شہر، چرنیخیف پر روسی حملوں میں شدت آ چکی ہے جب کہ ملک کے دیگر علاقوں میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے، جس کے بعد جنگ بندی کی کوششوں میں کسی پیش رفت کی توقعات دم توڑ گئی ہیں۔
محصور شہروں میں پھنسی شہری آبادی بدترین حالات میں ہے، حالانکہ جمعرات کو دونوں فریقوں نے کہا تھا کہ بندرگاہ والے شہر، ماریوپول سے انخلا کی ایک اور کوشش کی جائے گی۔
امن مذاکرات میں یوکرینی وفد کے سربراہ، ڈیوڈ ارخامیا کے مطابق، جمعے کو یوکرین اور روس کے مابین ویڈیو لنک کے ذریعے امن بات چیت ہو گی۔
ادھر یوکرینی قانون سازوں پر مشتمل ایک وفد نے بدھ کو واشنگٹن کا دورہ کیا جہاں وفد کے ارکان نے مزید امریکی اعانت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو فوجی ہتھیار اور مالی امداد دینے کے علاوہ روس کے خلاف اس سے بھی سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔
یوکرینی سفارت خانے میں ایک اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، یوکرین کے پارلیمان کی رکن، انستاسیا رادینا نے کہا کہ ہم روسی فوجوں کو اپنی سرزمین سے باہر دھکیلنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ہر طرح کے ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے اپنے ہم وطنوں سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن سے براہ راست مدد کی درخواست کی ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ ''اگر ہم آزادی اور جمہوریت کے بقا کی مل کر جدوجہد کر رہے ہیں تو اس مشکل موڑ پر ہمیں یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم آپ سے مدد طلب کریں۔ ہمیں ٹینک، لڑاکا طیارے، گولہ بارود کا نظام درکار ہے۔ آزادی کے تحفظ اور ظلم سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمیں ہتھیاروں کی ضرورت ہے''۔
یوکرین میں جنگ بند کی جائے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے فوری طور پر اپنی افواج نکالے اور اس جنگ کو روکے۔
مشیل بیچلیٹ نے کہا ہے کہ جنگ کے باعث لاکھوں لوگوں کو بے پناہ مصائب و الم کا سامنا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یوکرین میں جنگ ختم ہونی چاہیے۔
انسانی حقوق کی علمبردار نے کہا کہ جنگ میں اب تک کم از کم 1189 شہری ہلاک اور 1900 زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق مسلسل بمباری اور روسی فوجی دستوں کی طرف سے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے مسلسل استعمال نے گھروں، انفراسٹرکچر، اسپتالوں اور اسکولوں کو بڑے پیمانے پر تباہ کیا ہے۔
عالمی ادارے کی اعلیٰ عہدے دار نے کہا کہ ان کے دفتر کو بتایا گیا ہے کہ روسی مسلح افواج نے آبادی والے علاقوں میں کم از کم دو درجن بار کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا ہے۔
انسانی حقوق کا کمیشن ان الزامات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ایسے ممنوعہ ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
امریکہ نے 21 روسی اداروں اور 13 افراد کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں
امریکہ نے جمعرات کو روس کے ٹیکنالوجی کے شعبے کے 21 اداروں اور 13 افراد کے خلاف تعزیرات کا اعلان کیا ہے جن کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ موجودہ پابندیوں کو نظرانداز کر رہے تھے۔
ان پابندیوں کا مقصد روس کو عسکری مقاصد کے لیے مغربی ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرنے سے روکنا ہے۔
اعلان میں امریکہ کے محکمہ مالیات نے کہا ہے کہ یہ تعزیرات کریملن کے خلاف اُس کارروائی کا حصہ ہیں جس میں نیٹ ورک اور ٹیکنالوجی کی کمپنیاں پابندیوں سے بچنے کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہی تھیں، جو روسی وفاق کی جنگ سے متعلق کارستانیوں کی سرپرستی میں حصے دار رہی ہیں۔
محکمہ خزانہ کی سربراہ جینیٹ ایل یلن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اپنی بلاجواز جارحیت کے ذریعے روس نہ صرف یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بلکہ شہری آبادی کو ہدف بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوٹن کی 'وار مشین' کو ہدف بناتے رہیں گے جس کے لیے ہر طرح کی تعزیرات لگائیں گے جب تک یہ 'بے مقصد' لڑائی ختم نہیں کی جاتی۔
چوبیس مارچ کو امریکہ نے روسی دفاعی صنعت سے متعلق درجنوں روسی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا جو یوکرین پر حملے کی حمایت کرتی ہیں۔