روسی فوج کیف سے واپس نہیں جا رہی، بلکہ محض جگہ تبدیل کر رہی ہے: پینٹاگان
پینٹاگان نے بتایا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کے ارد گرد تعینات روسی فوجی دستے کا محض 20 فی صد سے بھی کم جگہ تبدیل کرنے کی غرض سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو جاری بیان میں روسی فوج کی اس نفری کی کوئی خاص تعداد نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دستہ کیف سے نکل کر کیف کے شمال مغرب میں واقع ہوسٹومیل ایئرپورٹ کے مضافات میں پہنچا دیا گیا ہے۔
کربی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہیں یہاں سے اس لیے ہٹایا جا رہا ہے کہ انہیں یوکرین کے کسی دوسرے مقام پر تعینات کیا جائے گا تاکہ رسد اور تعیناتی کی تشکیل نو میں آسانی پیدا ہو نہ کہ انہیں روس واپس بھیجا جا رہا ہے۔
روس کے حکام نے اس سے قبل رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ امن مذاکرات سے پیشگی اقدام کے طور پر کیف کے علاقے سے فوج کی کارروائیوں میں کمی لا رہے ہیں۔ لیکن یوکرینی اور امریکی حکام نے روس کے عزائم کے بارے میں شبہات کا اظہار کیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے جیف سیلڈن نے پینٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی کی بدھ کے روز اخباری نمائندوں کو یوکرین کی لڑائی پر دی گئی بریفنگ میں ان کے کلمات ٹوئٹر پر شیئر کیے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا روس پر یوکرین میں جنگ بندی پر زور
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے فوری طور پر اپنی افواج نکالے اور جنگ کو روکے۔
مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ جنگ کے باعث لاکھوں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ یوکرین میں جنگ ختم ہونی چاہیے۔
انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا کہ جنگ میں اب تک کم از کم ایک ہزار 189 شہری ہلاک اور ایک ہزار 900 زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق روس کی فوج کی مسلسل بمباری اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے آبادی، انفراسٹرکچر، اسپتال اور اسکول بڑے پیمانے پر تباہ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کی اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ ان کے دفتر کو آگاہ کیا گیا ہے کہ روس کی مسلح افواج نے آبادی والے علاقوں میں کلسٹر بم استعمال کیے ہیں۔
انسانی حقوق کا کمیشن ان الزامات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ایسے ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
امریکہ کی یوکرین کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کی امداد
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے بات کی اور یوکرین کے لیے مدد پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر بائیڈن نے زیلنسکی کو مطلع کیا کہ امریکہ یوکرین کی حکومت کو 50 کروڑ ڈالر کی براہِ راست امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے گفتگو میں تبادلۂ خیال کیا گیا کہ یوکرین کی طرف سے اہم سیکیورٹی امداد کی درخواستوں کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کس طرح 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔
وائٹ ہاوس کے ایک بیان کے مطابق یوکرین کو دیے گئے ہتھیاروں کے تنازع پر پڑنے والے اہم اثرات اور یوکرین کے دفاع کے لیے امریکہ کی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مدد کرنے کی مسلسل کوششوں پر بھی بات ہوئی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یوکرین کے رہنما نے بائیڈن کو مذاکرات سے متعلق آگاہ کیا۔
صدر زیلنسکی نے بدھ کو ایک ریڈیو خطاب میں کہا کہ انہوں نے ایک ارب امریکی ڈالر کے انسانی امداد کے نئے پیکیج اور براہِ راست بجٹ میں سے 50 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کے لیے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اب اہم موڑ ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے جاری، مذاکرات میں پیش رفت نہ ہو سکی
یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے دارالحکومت کیف اور شمالی شہر چرنیف کے نواح میں فوجی کارروائیوں میں کمی لانے کی یقین دہانی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہو سکی ہے۔
دوسری جانب پینٹاگان نے کہا ہے کہ روس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیف میں فوج کے چند دستوں کی تعیناتی کے مقامات تبدیل کیے ہیں البتہ ان فوجیوں کو واپس ان کی چھانیوں میں نہیں بھیجا گیا۔
پینٹاگان کے ترجمان جان کربی کا روس کے فوجی اہلکاروں کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ کیف کو چھوڑ کر شمال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کے بیشتر فوجی اہلکار کیف کے اطراف موجود ہیں جب کہ روس کی فضائی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ یوکرین سے ہونے والے مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔