یوکرین پر روسی حملے کو ایک ماہ مکمل، امریکہ کا روس پر جنگی جرائم کا الزام
روس کے یوکرین پر حملے کو جمعرات کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے اور اس دوران روس پر امریکہ سمیت متعدد ممالک نے پابندیاں عائد کی ہیں۔
روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اس دوران روسی افواج نے رہائشی عمارتوں، اسکول، اسپتال، اہم انفراسٹرکچر، سول گاڑیاں، شاپنگ سینٹر اور ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ہزاروں شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ روسی افواج نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کام کرے گا۔
بلنکن نے کہا کہ ہم نے اندھا دھند حملوں اور حملوں کی متعدد مصدقہ رپورٹس دیکھی ہیں اور ان حملوں میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ دوسرے مظالم بھی ڈھائے گئے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ رہائشی عمارتوں، اسکولوں، اسپتالوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کا تجزیہ روس کے یوکرین پر پچھلے ماہ حملے کے بعد عوامی اور انٹیلی جنس معلومات کے بغور جائزہ پر مبنی ہے۔
دریں اثنا نیٹو کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ گذشتہ چار ہفتوں میں یوکرین میں 7000 سے 15000 کے درمیان روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یوکرین کے بعد، روس کے عزائم مزید آگے تک چڑھائی کے ہیں، زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے جمعرات کو نیٹو سربراہان سے اپیل کی ہے کہ روسی افواج کے خلاف لڑنے میں مدد دینے کے لیے عسکری حمایت میں اضافہ کیا جائے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ روسی افواج کا اگلا نشانہ مشرقی یورپ میں اتحاد کے ارکان ہو سکتے ہیں، جن میں پولینڈ شامل ہے۔
انھوں نے یہ بات نیٹو کے سربراہ اجلاس سے ویڈیو خطاب میں کہی۔ رائٹرز کی اطلاع کے مطابق، زیلنسکی نے کہا کہ روس ''مزید آگے جانا چاہتا ہے''۔
بقول ان کے، روس نیٹو کے مشرقی ارکان کے خلاف، بالٹک ریاستوں پر چڑھائی کا خواہاں ہے، جس میں یقینی طور پر پولینڈ شامل ہے۔ لیکن، انھوں نے کہا کہ ابھی نیٹو کو یہ بتانا ہے کہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اتحاد کیا کچھ کر سکتا ہے۔
برسلز سے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ زیلنکسی نے نیٹو کے پہلے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''ہمیں کسی حد کے تعین کے بغیر فوجی اعانت کی ضرورت ہے''۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فضا میں مار کرنے والے اور جہاز شکن ہتھیار دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ''کیا اس کے بغیر اس لڑائی میں زندہ رہا جا سکتا ہے؟''
ویڈیو کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا کہ ''یوں لگتا ہے کہ مغرب اور روس کے درمیان واقع خطے کو اپنے مشترکہ اقدار کے دفاع کا کردار ادا کرنا ہے''۔ بقول ان کے، ''اس لڑائی کا ایک ڈراؤنا جُزو یہ ہے کہ ہم مدد کے لیے پکار رہے ہیں جب کہ ہمیں واضح جواب نہیں مل پا رہا!''۔
یوکرین کے ساتھ جنگ میں لگ بھلگ سات سے 15 ہزار روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں
نیٹو نے اپنے ایک تخمینے میں بتایا ہے کہ یوکرین میں چار ہفتوں سے جاری جنگ میں 7 ہزار سے 15 ہزار تک روسی فوجی مارے جا چکے ہیں، جس کی وجہ یوکرین کے محافظوں کی جانب سے شدید مزاحمت ہے، جس نے بجلی کی رفتار سے یوکرین کو فتح کرنے کی ماسکو کی خواہشوں کو دھندلا دیا ہے۔
اگر یوکرین پر روسی جارحیت کا عشروں قبل ماسکو کی افغانستان پر چڑھائی سے ہونے والے جانی نقصان کا موازنہ کیا جائے اور افغانستان پر دس سال کے قبضے کی جنگ کے دوران تقریباً 15 ہزار روسی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
نیٹو کے ایک سینئر فوجی اہل کار نے بتایا کہ اتحاد کا یہ تخمینہ یوکرینی حکام کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے، جن کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار گاہے بگاہے روسی حکومت نے جاری کیے تھے اور اس سلسلے میں کچھ معلومات آزاد ذرائع سے حاصل کی گئی ہے۔
نیٹو کے اہل کار نے یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فراہم کی۔
یوکرین نے اپنے فوجی نقصانات کے بارے میں بہت کم معلومات جاری کی ہیں، جب کہ مغربی اتحاد کی جانب سے بھی یوکرین کے فوجی نقصان کے سلسلے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
لیکن صدر ولودومیر زیلنسکی نے تقریباً دو ہفتے قبل کہا تھا کہ یوکرین کے تقریباً 13سو فوجی روس کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
(اس خبر کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہے)
یوکرین کے ایک لاکھ مہاجرین کو امریکہ میں آباد کیا جائے گا، وائٹ ہاؤس
یوکرین کے خلاف جارحیت کے جواب میں امریکہ روس پر عائد کردہ پابندیوں کا دائرہ وسیع کر دے گا، جن اقدامات میں، وائٹ ہاؤس کے ایک اعلان کے مطابق، روس کے پارلیمان کے ارکان اور مرکزی بینک کے سونے کے ذخائر کو ہدف بنایا جائے گا۔
ساتھ ہی، امریکہ یوکرین کے ایک لاکھ مہاجرین کو بسائے گا، اور انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا؛ اور ایک ارب ڈالر مالیت کی اضافی خوراک، ادویات، صاف پانی اور دیگر اشیا کی رسد مہیا کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے یہ اعلان ایسے میں کیا جب امریکی صدر جو بائیڈن اور عالمی سربراہان برسلز میں ہیں جہاں روسی جارحیت کے معاملے کو زیر غور لانے کے لیے تین سربراہ اجلاس جاری ہیں، جن کا مقصد تنازع کے نتیجے میں معیشت اور سلامتی پر پڑنے والے اثرات کو قابو میں لانے کے لیے مؤثر اقدام کرنا ہے۔
نیٹو کے پہلے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنکسی نے کہا ہے کہ ''ہمیں کسی حد کا تعین کیے بغیر فوجی اعانت کی ضرورت ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں فضا میں مار کرنے والے اور طیارہ شکن ہتھیار دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ''کیا اس کے بغیر اس لڑائی میں زندہ رہا جا سکتا ہے؟''
ویڈیو کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا کہ ''یوں لگتا ہے کہ مغرب اور روس کے درمیان واقع خطے کو اپنے مشترکہ اقدار کے دفاع کا کردار ادا کرنا ہے''۔ بقول ان کے، ''اس لڑائی کا ایک ڈراؤنا جُزو یہ ہے کہ ہم مدد کے لیے پکار رہے ہیں جب کہ ہمیں واضح جواب نہیں مل پا رہا!''۔
ایک امریکی اہل کار جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیٹو سربراہان کی جاری گفت و شنید سے متعلق بتایا کہ مغربی ممالک طیارہ شکن ہتھیار فراہم کرنے کے امکان کے بارے میں غور و خوض کر رہے ہیں، ایسے میں جب یہ چہ مہ گوئیاں کی جاری ہیں کہ روس بحیرہ اسود کے ساحل کے ساتھ پانی اور خشکی کے جدید اسلحے کی مدد سے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بند کمرے کے سربراہ اجلاس کا آغاز کیا، اس انتباہ کے ساتھ کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یورپ میں سیکیورٹی کے نئے تقاضوں کے پیش نظر لازم ہے کہ اتحاد اپنا دفاع مضبوط تر بنائے۔
نیٹو کے سربراہ اجلاس کے علاوہ برسلز میں اس وقت 'گروپ آف سیون' کے ترقی یافتہ صنعتی ممالک اور 'یورپی یونین' کے علیحدہ علیحدہ اجلاس جاری ہیں۔ بائیڈن ان تینوں اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ بعدازاں، وہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔