پاکستان کے شہر لاہور کی عالمی پہچان یہاں کے تاریخی مقامات اور ثقافت ہے۔ اندرون لاہور کے علاوہ بھی لاہور کے کئی پرانے علاقے ایسے ہیں جو سینکڑوں برس پرانی تاریخ سموئے ہوئے ہیں۔ ایسا ہی ایک علاقہ مغل پورہ بھی ہے جہاں قیامِ پاکستان سے قبل ہندوؤں اور سکھوں کی اکثریت آباد تھی جب کہ مورخین کے مطابق یہاں برصغیر میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے مغل خاندان کے اشرافیہ بھی آباد تھے۔ دیکھیے یہ پکچر گیلری۔۔
مغل پورہ، لاہور میں مغل دور کی اشرافیہ کا مسکن

5
مغل پورہ لاریکس کالونی سے باہر نہر کی جانب سفر کریں تو ریلوے لائن کے پاس ایک مقبرہ دکھائی دیتا ہے جو مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے دورِ حکومت میں لاہور کے صوبے دار رہنے والے خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کا ہے۔

6
مقبرے کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کام ان دنوں جاری ہے۔ اس سے پہلے 2018 میں شروع ہونے والا بحالی کا کام فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث رُک گیا تھا۔ خان جہاں کا اصل نام میر ملک حسین تھا جب کہ بہادر خان، خان جہاں اور کوکلتاش اُن کے القابات تھے۔ اُنہیں 22 بڑی جنگوں میں کامیابی حاصل کرنے کی بنیاد پر 1675 میں ظفر جنگ کا خطاب ملا۔

7
مقبرہ سڑک کی زمینی سطح سے اُونچائی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ زمانے کی سختیاں برداشت کرنے والے خان جنگ بہادر کوکلتاش کی قبر کو دوبارہ بنایا گیا ہے۔

8
انتظامیہ کے مطابق دیگر تاریخی عمارتوں کی طرح اس مقبرے پر بھی مجاروں نے قبضے کی کوشش کی اور نشے کے عادی افراد نے یہاں ڈیرے ڈال رکھے تھے۔