سکھر: سہولیات کی عدم فراہمی پر قرنطینہ میں احتجاج
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں قرنطینہ میں موجود افراد نے سہولیات کی عدم فراہمی پر احتجاج کیا۔ اس موقع پر متاثرین کی بڑی تعداد قرنطینہ کی پابندیاں توڑتے ہوئے باہر آ گئی اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
یہ صورتِ حال اس وقت پیدا ہوئی جب قرنطینہ میں موجود افراد کو واٹس ایپ کے ذریعے یہ پیغام بھیجا گیا کہ انتظامیہ نے مرکز میں کھانا لے جانے والے رضا کاروں کو اندر جانے سے روک دیا ہے۔ اور وہاں موجود علماء کرام سے بھی نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ہے۔
ادھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کھانا لے جانے والے رضاکاروں کو حفاظتی انتظامات کے بغیر اندر جانے سے منع کیا گیا۔ کھانا صرف وہ سرکاری اہلکار ہی فراہم کریں گے جنہوں نے حفاظتی لباس پہنا ہو گا۔
البتہ انتظامیہ سے مذاکرات اور یقین دہانیوں کے بعد متاثرہ افراد دوبارہ قرنطینہ میں چلے گئے۔ صوبائی وزیر اویس شاہ کا کہنا ہے کہ حالات مکمل کنٹرول میں ہیں۔ قرنطینہ میں موجود افراد کو تازہ اور حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے کھانا مل رہا ہے۔ متاثرین اور رضاکاروں کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو گیا ہے۔
شیعہ عالم دین علامہ باقر عباس زیدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکھر قرنطینہ میں موجود زائرین پر امن رہ کر حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔ اُنہوں نے حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ ان افراد کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔
محکمہ صحت کے مطابق سکھر کے قرنطینہ مرکز میں 800 کے لگ بھگ افراد موجود ہیں جن میں سے 559 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔ یہاں درجنوں افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
سندھ میں 357، پنجاب میں 137 کیسز کی تصدیق
پاکستان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے۔ جن میں سے 98 زیرِ علاج دو صحت یاب جب کہ ایک مریض کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلٰی عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ صوبے میں ہفتے کو 41 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ جس کے بعد مریضوں کی تعداد 137 ہو گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے صوبے میں کرونا ایمرجنسی فنڈ بھی قائم کر دیا ہے۔
پاکستان نے چمن بارڈر کھول دیا
حکومتِ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہ چمن کو سامان کی ترسیل کے لیے کھول دیا ہے۔ کرونا وائرس کے باعث یہ سرحد کئی روز سے بند تھی۔ بارڈر بند ہونے سے دونوں اطراف اشیائے خورونوش اور دیگر سامان لانے والے سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے۔
سری نگر: گیارہ سو کشمیری طالب علم قرنطینہ منتقل
بنگلہ دیش اور دوسرے ممالک سے گھر لوٹنے والے گیارہ سو سے زائد کشمیری طالب علموں اور دوسرے افرار کو سرینگر کے ہوائی اڈے سے سیدھے قرنطینہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس دوراں وادئ کشمیر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہفتے کو لگاتار تیسرے دن بھی لاک ڈاؤن جاری رہا۔ ایک اعلیٰ عہدیدار ڈویژنل کمشنر پندورنگ کے پول نے کہا ہے کہ یہ صورتِ حال 31 مارچ تک برقرار رہ سکتی ہے۔
اس دوران پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر کے سڑکوں پر جمع ہونے کے الزام میں تین درجن سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ عہدیداروں نے کہا ہےکہ خلاف ورزی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا-
بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں کرونا وائرس کے تا حال 17 کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ یعنی 13 مریضوں کا تعلق لداخ سے ہے،جب کہ جموں میں تین اور وادئ کشمیر میں صرف ایک مثبت کیس رپورٹ ہوا ہے۔