کرونا وائرس: اُردن میں کرفیو، مختلف ملکوں میں جزوی لاک ڈاؤن
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اُردن کی حکومت نے ملک بھر میں کرفیو لگا دیا ہے۔ فیصلے پر عمل درآمد کے لیے دارالحکومت عمان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہفتے کو سائرن بجائے گئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اُردن حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اُردن کے وزیر انصاف بسام طالحونی نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ کرفیو کے دوران باہر نکلنے والا سزا کا مستحق ہو گا۔
کرفیو کے نفاذ سے اُردن کی لگ بھگ ایک کروڑ آبادی کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ فیصلے پر عمل درآمد کے لیے اُردن کے مختلف شہروں اور اہم شاہراہوں پر ہزاروں فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔
شاہراہوں پر پولیس کی گاڑیاں گشت کر رہی ہیں اور مسلسل اعلانات ہو رہے ہیں کہ شہری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔ اُردن میں کرفیو کے باعث شہر کے اہم کاروباری مراکز اور شاہراہوں پر ہو کا عالم ہے۔
کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کیسے ہو گی؟
خیبر پختونخوا کے محکمۂ ریلیف نے کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے طریقہ کار وضع کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو خصوصی گاڑیوں میں اسپتال سے منتقل کیا جائے گا اور میت کی منتقلی، غسل دینے اور ڈھانپنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔
میت کواسپتال میں ہی غسل دیا جائے گا اور لیک پروف پلاسٹک شیٹس میں لپیٹ کر تابوت میں ڈالا جائے گا۔
میت کو غسل دینے کے دوران استعمال ہونے والا پانی نالے میں بہانے کے بجائے محفوظ طریقے سے ضائع کیا جائے گا۔ جاں بحق افراد کے لواحقین پلاسٹک شیٹس چڑھانے کے بعد اسپتال میں ہی آخری دیدار کر سکیں گے اور لواحقین کو بھی حفاظتی کٹس پہنائی جائیں گی۔
ہدایات کے مطابق میت کو جلد از جلد دفنایا جائے گا اور جنازہ محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان کی فضائی حدود بند، فضائی آپریشنز معطل کرنے کا فیصلہ
کرونا وائرس کے پیشِ نظر حکومت نے پاکستان کی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ دو ہفتوں کے لیے فضائی آپریشن معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیرِ اعظم عمران خان سے مشاورت اور ان کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی معید یوسف نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں تک تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن عوام کی حفاظت کے لیے ہمیں یہ فیصلہ کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارت کاروں پر یہ قواعد لاگو نہیں ہوں گے جب کہ کارگو جہازوں کے آنے پر بھی کوئی پابندی نہیں ہو گی۔
اس سے قبل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے اپنا بین الاقوامی آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی برطانیہ سے آنے والی بیشتر پروازیں وطن پہنچ چکی ہیں جب کہ ٹورنٹو سے آنے والی پرواز آج رات وطن پہنچ جائے گی۔ حکومت نے اس حوالے سے بین الاقوامی ایئر لائنز کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے۔