تقریبا ایک ماہ سے جاری حماس اسرائیل جنگ میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، بڑے پیمانے پر املاک تباہ ہوچکی ہیں، مبصرین کے مطابق ،جھگڑے کا بنیادی سبب ،دو ریاستی حل کا طے نہ ہونا ہے ۔یہ دو ریاستی حل ہے کیا؟ یہی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں خالد حمید خبروں سے آگے میں
وقت تیزی سے اور نسبتاً پُرسکون ہی گزر رہا تھا کہ 1965 کا ھنگامہ خیز سال آ گیا۔ صدارتی انتخابات 1965 کے آغاز میں ہوئے۔ اور ستمبر میں بھارت کے ساتھ جنگ چھڑ گئی۔
آج یعنی 24 دسمبر کو معین اختر کا 71واں یومِ پیدائش منایا جا رہا ہے۔ ان کی سالگرہ کے دن گوگل نے بھی اپنا ڈوڈل تبدیل کر کے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ ٹیلی ویژن، فلم اور اسٹیج کے بے تاج بادشاہ معین اختر کی سالگرہ کے موقع پر معروف براڈکاسٹر خالد حمید کی تحریر۔
یہ تو ایک خوش فہمی سہی کہ انہوں نے مجھے ٹی وی پر دیکھا ہو گا۔ لیکن اصل بات یہ تھی کہ میں ان سے تقریباً اس ملاقات سے 10 برس قبل اسلام آباد میں ہی ایک بار مل چکا تھا۔ وہ ایک الگ کہانی ہے۔
وہ ہر شخص کو اپنا گرویدہ بنا لیتے تھے۔ سو ہم بھی ان کے پرستار ہو گئے۔ مگر بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ جب بھی میں انہیں دیکھتا تو سوچتا کہ کیا ان سے مصطفیٰ راہی بیگ کا ذکر کروں جو اکثر کہتے تھے کہ عبید ہمارے پرانے دوست ہیں مراد آباد کے زمانے کے!
میں ہمیشہ طارق عزیز کا شکر گزار رہا کہ اگر وہ اس دن اپنی آواز نہ بیچتے تو شاید میں اپنا پیٹ نہ پال سکتا۔
کبھی جو تصور میں بھی نہیں تھا، اس کرونا نے وہ کر دکھایا۔ اب تو عید ماضی کی خوب صورت یادوں میں ہی رہ گئی ہے۔
خالدحمید نے اردو وی او اے کے قارئین کے لئے ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی پہلی خاتون میزبان،نیوز کاسٹر اور اناونسر کنول نصیر اور معروف پاکستانی ڈرامہ نگار حسینہ معین کے بارے میں اپنی کچھ یادوں کو تحریری شکل دی ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں یہ ایک تاریخی دن تھا۔ آج 46 ویں صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب صدر کاملا ہیرس کیپٹل بلڈنگ کے باہر مغربی بالکنی پر اپنے عہدوں کا حلف اٹھا رہے تھے۔
مجھے سابق صدر براک اوباما کی پہلی تقریبِ حلف برداری یاد آ رہی ہے جو چند خوب صورت ترین تقاریب میں سے ایک تھی۔ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ وائس آف امریکہ کی اردو سروس نے اس تقریب کی لائیو نشریات کے دوران اس پر رواں تبصرے کے لیے مجھے چنا تھا۔
نہ کوئی فوج، نہ لاؤلشکر، نہ توپیں، نہ لڑاکا طیارے، نہ بحری جہاز، نہ میزائل اور نہ ایٹم بم مگر پوری دنیا ہیروشیما اور ناگاساکی ہوئی پڑی ہے۔ ہو کا عالم ہے۔ بازار بند، سڑکیں ویران، لوگ گھروں میں دُبکے بیٹھے ہیں۔ نہ مصافحہ ہے نہ معانقہ، نہ عبادتیں نہ ریاضتیں، نہ جماعت نہ طواف، نہ محفلیں نہ طعام۔
اقتدار سنبھالنے کے دوسرے ہی روز ٹیلیوژن اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے، یحیٰ خان نے جلد انتخاب کروانے اور جمہوری حکومت بنانے کا یقین دلایا۔ عوام نے، جو روز روز کے ہنگاموں اور گھیراؤ جلاؤ سے تھک چکے تھے، کسی قدر سکھ کا سانس لیا اور اس تبدیلی کا خیر مقدم کیا
خبرنامے کا آغاز ہوا۔ سلطان غازی سکرین پر تھے۔ چہرہ انتہائی سنجیدہ اور غم زدہ مگر پیشہ ورانہ وقار اور متانت سے پُر۔ بھاری بھرکم آواز کے ساتھ انہوں نے سُقوطِ ڈھاکہ کا اعلان کیا
لیاقت باغ کے وسیع میدان میں بہت بڑا اجتماع تھا، سٹیج پر سکول اور انجمن فیض اسلام کے عہدیداروں کے ہمراہ کرسی صدارت پر محترمہ فاطمہ جناح تشریف فرما تھیں، پر نور چہرہ، سفید ریشمی بال اور سفید لباس کے ساتھ سفید دوپٹّہ، لگتا تھا کہ آسمان سے کوئی پری اتر آئی ہے
میں کہاں اور ایوب خان کہاں، لیکن یہ تمام ان تقریروں کا کمال تھا جو میرے اسکول کے اساتذہ نے مجھے لکھ لکھ کر دیں اور ایسا ماہر کر دیا کہ آج تک اسی بولنے کے سہارے زندگی گزر رہی ہے۔
مزید لوڈ کریں