Nasir Mehmood is a broadcast TV, radio and web journalist reporting from VOA Islamabad
منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انھوں نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انکشاف کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں ایک بھی شخص غیر ملک کے حوالے نہیں کیا گیا۔
لیکن اگر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو گزشتہ 21 سالوں میں جہاں ایوان کی دیگر نشستوں میں اضافہ ہوا وہاں اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ سے ہفتے کی شب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کسی بھی طرح سے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جانے کی مذمت کرتا ہے اور ایسے واقعات کی شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ادریس خوں بہا لے کر امریکی سفارت کار کو معاف کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن اس بابت پوچھے جانے پر انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس بارے میں کوئی بات تب ہو گی جب کوئی ان سے رابطہ کرے گا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کی مفصل خبریں صرف بین الاقوامی اور سوشل میڈیا پر ہی دیکھنے میں آئیں جب کہ پاکستانی میڈیا نے اس جلسے سے بڑی حد تک اغماض برتا۔
گزشتہ سال بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے اور ان کی تعداد 2168 تھی۔ سندھ میں 933، بلوچستان میں 139، اسلام آباد میں 112 اور خیبر پختونخواہ میں 78 کیسز رپورٹ ہوئے۔
انسدادِ پولیو کی مسلسل اور بھرپور مہم کی بدولت 2017ء میں ملک بھر سے پولیو کے صرف آٹھ کیس رپورٹ ہوئے جب کہ رواں برس اب تک ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان میں حکومت نے 2011ء میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا تھا جس میں ہزاروں ایسے افراد کے کیسز سامنے آئے۔ گزشتہ سال کے اواخر میں ہی اس کمیشن کے سربراہ جاوید اقبال نے بتایا تھا کہ نصف سے زائد کیسز حل کیے جا چکے ہیں۔
جھوٹا الزام لگانے والے کے لیے پاکستانی قانون میں چھ ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانے کی سزا ہے۔
خیبر پختونخوا سے پیپلزپارٹی کے دو سینیٹرز منتخب ہوئے جب کہ وہاں اس جماعت کے صرف سات ارکان ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے رکن ندیم انتھونی کہتے ہیں کہ دورانِ تحویل ملزم کی حفاظت حکام کی ذمہ داری ہوتی ہے اور ساجد مسیح کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ صورتِ حال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ قصور میں کم سن بچی زینب کا واقعہ سامنے آنے کے بعد صرف 15 روز میں ایک اندازے کے مطابق ملک بھر سے ایسے 100 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔
تجزیہ کار نعمان ظفر کے خیال میں عدم اعتماد کو کم کرنے کے لیے رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور بات چیت کے عمل سے ان کے نزدیک کسی بھی تعطل کو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔
ملک میں اس وقت جانوروں کے حقوق کا جو قانون رائج ہے وہ برطانوی راج کے دوران 1890ء میں بنایا گیا تھا۔
ترجمان دفترِ خارجہ محمد فیصل نے منگل کو سرکاری ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل مکمل طور پر ناکام ہوا ہے
مزید لوڈ کریں