Nasir Mehmood is a broadcast TV, radio and web journalist reporting from VOA Islamabad
سینیئر قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی عہدیدار غلط بیانی سے کام لیتا ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد میں سنجیدہ ہے لیکن ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کا مکمل خاتمہ مزید وقت کا متقاضی ہے۔
یو این ایچ سی آر کے جنیوا میں ترجمان بابر بلوچ نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے گفتگو میں کہا کہ ان کا ادارہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے نتائج سے متفق نہیں ہے۔
نوشین کہتی ہیں کہ انھوں نے سوچا تو تھا کہ کبھی آسکر ملے گا لیکن یہ اتنا جلدی ہوگی یہ نہیں سوچا تھا۔
افغان قانون ساز سید اسحٰق گیلانی بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ تعلقات میں خرابی کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اور غلط فہمیوں کو بات چیت کے ذریعے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں مزید اضافہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں اور اگر اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے اقدام نہیں کیے جاتے تو اس سے پورے خطے کا امن متاثر ہونے کا قوی خدشہ ہے۔
چیئرمین سینٹ کے بقول ریاست ایسے معاملات پر آنکھ بند نہیں کر سکتی اور موجودہ قوانین پر موثر انداز میں عملدرآمد سے ہی صورتحال میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے
انسانی حقوق کی ایک نامور سرگرم کارکن طاہرہ عبداللہ بلاگرز کی گمشدگی اور بازیابی کے معاملے کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اب بھی بہت سے سوالات جواب طلب ہیں۔
گزشتہ سال اپیل کے جواب میں سب سے زیادہ عطیہ کرنے والا ملک امریکہ تھا جس نے 40 کروڑ 70 ستر لاکھ ڈالر فراہم کیے. جس کے بعد جرمنی تھا جس نے 25 کروڑ ڈالر دیے۔
غیر جانبدار مبصر کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے بڑے ملک کو طرز حکمرانی بہتر بناتے ہوئے واضح تبدیلی کی طرف بڑھنا چاہیے تھا۔
سینیٹ میں نگرانی کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ جاوید عباسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صورتحال خطرے کی نشاندہی کرتی ہے جس کے لیے حکومت کے علاوہ معاشرے کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینیٹر سجاد حسین نے بتایا کہ سنی مسلک کے مقامی قبائلیوں کی طرف سے بھی ہفتہ کو ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی گئی ہے اور دونوں مسالک کے عمائدین علاقے میں امن بحال رکھنے کے لیے رابطے میں ہیں۔
رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر کی تقریر کو پاکستان کے تناظر میں دیکھتے ہوئے انھیں توقع ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی۔
گزشتہ ماہ ہی عالمی بینک نے کہا تھا کہ دونوں ملک باہمی طور پر جنوری کے اواخر تک یہ مسئلہ حل کریں اور معاہدے سے ہٹ کر اگر اسے طے کرنے کی کوشش کی تو یہ معاہدہ غیر فعال ہو جائے گا۔
افغان صدر اشرف غنی نے ایک بیان میں کہا کہ ان تازہ حملوں میں ملوث عناصر مبینہ طور پر پاکستان میں "رہتے، لوگوں کو بھرتی کرتے اور آزادانہ طور پر سرگرم ہیں اور پاکستان نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔"
گزشتہ ہفتے ہی اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں سے چار سماجی کارکنان لاپتا ہو گئے تھے جن میں فاطمہ جناح یونیورسٹی سے وابستہ استاد اور شاعر سلمان حیدر بھی شامل ہیں۔
قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت یہ بتائے کہ کن حالات کے پیش نظر وہ ان عدالتوں میں توسیع چاہتی ہے اور اس کے متبادل اس نے کیا انتظامات کیے ہیں۔
فرحان حسین نے کہا کہ لوگوں کے لیے انٹرنیٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کب اور کتنا خطرناک بن سکتا ہے اس کا اندازہ لگانا اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود سے متعلق ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن اس شعبے میں بھی ان کے موثر انداز میں نافذ العمل نہ ہونے کا معالہ درپیش ہے۔
مزید لوڈ کریں