محرم الحرام کے تناظر میں سلامتی کے خدشات کے علاوہ طالبان شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز اور سرکاری اہداف پر بھی حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاص طور پر صوبہ پنجاب کو نشانہ بنایا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اراکین اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت اُنھیں طالبان سے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں آگاہ کرے۔
ملا فضل اللہ کا شمار انتہائی سخت گیر شدت پسند کمانڈروں میں ہوتا ہے اور وہ سوات اور مالاکنڈ میں طالبان کمانڈر رہ چکا ہے۔
منظور ہونے والی متفقہ قرارداد کے مطابق بیلٹ پیپرز کی چھپائی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان ہی سے کرائی جائے۔
پرویز مشرف کی ترجمان آسیہ اسحاق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سابق صدر اب عملی سیاست میں حصہ لیں گے۔
امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر حکومت اور سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس سے مجوزہ بات چیت کے عمل کو نقصان پہنچا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس مقصد کا حصول راتوں رات ممکن نہیں اور ’’نا ہی یہ اپنے شہریوں کے خلاف طاقت کے بے معنی استعمال کے ذریعے ممکن ہے۔‘‘
پاکستان کے وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ وزیر اعظم نوز شریف کی لندن سے وطن واپسی پر جلد ہی وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
پرویز رشید نے کہا کہ حکومت خطے میں امن کے قیام کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے اور اُن کے بقول پاکستان کی اقتصادی خوشحالی کے لیے امن ناگزیر ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دعا گو ہیں کہ یہ مذاکرات آئین پاکستان کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہوں۔
پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی خطے کے لیے باقی دنیا سے الگ تھلگ رہ کر اقتصادی ترقی ممکن نہیں، اس لیے اسلامی ممالک کا عالمی سطح پر کردار انتہائی اہم ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق اس موقع پر برطانیہ، پاکستان اور افغانستان کی قیادت کا سہ فریقی اجلاس بھی ہو گا۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں خود کو طالبان سے مذاکراتی عمل کا حصہ سمجھیں۔
اعزاز احمد چودھری نے بھارتی الزام تراشی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرحدی کشیدگی کو ہوا دینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
سینیٹر حاجی محمد عدیل نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے دورے سے حکومت کی سطح پر دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنے کی توقع ہے، تاہم اُن کے بقول عوام کی توقعات اس سے بڑھ کر تھیں۔
اثاثوں کے گوشوارے جمع نہ کروانے والے جن قانون سازوں کی رکنیت معطل کی گئی ہے اُن میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فیصل رضا عابدی اور متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر سید مصطفیٰ کمال بھی شامل ہیں۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کو اس بات کا ادراک ہو چلا ہے کہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس کو دباؤ ڈالنے کے بجائے پاکستان سے بات چیت کا راستہ اپنانا ہو گا۔
وزیراعظم کی امریکہ کے صدر براک اوباما سے 23 اکتوبر کو ملاقات طے ہے جس میں کثیر الجہتی تعلقات خاص طور پر علاقائی سلامتی اور افغانستان کی صورت حال پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنگین جرائم میں ملوث عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتنی چاہیئے۔
وزیر اعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل ظہیر الاسلام بھی شریک تھے۔
مزید لوڈ کریں