نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان اسی روز ہوا جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نو مئی کے واقعات پر ایک بار پھر بات کی۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر حسین بھٹی کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران ریاض پاکستان کے نامور صحافی ہیں جن کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔
مبصرین کی رائے میں پاکستان کی سیاسی صورتِ حال میں ایک بے یقینی کی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ یہاں کیا، کب کچھ بدل جائے اس سے متعلق کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔البتہ حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کے لیے مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ نے آئندہ چند روز میں نئے نام سے سیاسی جماعت کے قیام کا بھی اعلان کر دیا ہے جس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے افراد کو بھی شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 16 ایسے افراد کو فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے جو نو مئی کو پیش آنے والے واقعات میں فوجی تنصیبات، لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان افراد میں پی ٹی آئی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔
بدھ کو خدیجہ شاہ سمیت دو خواتین کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ خدیجہ شاہ کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت لایا گیا جہاں عدالت نے انہیں کمرہ عدالت میں شوہر سے ملاقات کی اجازت دی۔
بدھ تک تحریکِ انصاف کی اہم رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری، فیاض الحسن چوہان، ملک امین اسلم، عثمان ترکئی سمیت کئی رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں جب کہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ آنے والے دنوں میں مزید رہنما پارٹی کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔
زمان پارک میں کچھ روز قبل تک ٹکٹ کے خواہش مندوں کے خیمے لگے تھے جب کہ پارٹی رہنماؤں کی بھی آمدورفت جاری رہتی تھی۔ لیکن نو مئی کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد اب زمان پارک میں سناٹے کا راج ہے۔
عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں تناؤ گزشتہ برس تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے عمران حکومت کے خاتمے سے شروع ہوا جو بڑھتے بڑھتے براہِ راست الزام تراشی تک پہنچ گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بعض صارفین اس بات پر اطمینان کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ مشتعل مظاہرین نے کور کمانڈر اور اُن کے اہلِ خانہ کو نقصان نہیں پہنچایا، وہیں فوج کے اتنے بڑے افسر کی سیکیورٹی پر بھی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔
کینٹونمںٹ بورڈر کے ریکارڈ کے مطابق لاہور کا کورکمانڈر ہاؤس برطانوی دور میں تعمیر ہوا تھا جسے قائد اعظم نے اپنی رہائش کے لیے خریدا تھا۔ اس کا نام جناح ہاؤس تھا جس کی تختی اب بھی اس پر لگی ہے۔ یہاں قائداعظم نے متعدد بار قیام بھی کیا۔
لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے بعد مشتعل مظاہرین نے عمارت میں آگ لگا دی ہے۔ تفصیلات بتا رہے ہیں کور کمانڈر ہاؤس میں موجود ہمارے نمائندے نوید نسیم اور ضیاء الرحمان۔
سکھ شہری کا نام سردار سنگھ بتایا جا رہا ہے جنہیں ہفتے کی صبح اُس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا جب وہ نواب ٹاؤن کے علاقے میں اپنے محافظ کے ساتھ واک کر رہے تھے۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں ایک ہی روز الیکشن کرانے کے کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مزید مذاکرات سے انکار کر دیا۔
مظفر گڑھ پولیس کے مطابق مختاراں مائی کے شوہر اور دیوروں کا اپنے گاؤں میں دیگر رشتے داروں سے پانی کے تنازع پر جھگڑا ہوا ہے جس پر پولیس نے مختاراں مائی کی مدعیت میں مخالف پارٹی پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
چند روز قبل کراچی کے ایک احمدی وکیل کو اپنے نام کے ساتھ 'سید' لکھنے کی پاداش میں مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا واقعہ ہو یا پنجاب کے مختلف شہروں میں احمدی عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کے واقعات، احمدی کمیونٹی مسلسل نشانہ بن رہی ہے۔
پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے اُن کی گرفتاری کے لیے مارے گئے چھاپے کے دوران مزاحمت پر درج کیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی منظوری کے بعد جمعرات کی صبح اُمیدواروں کی فہرست پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کی گئی جن میں پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے 297 حلقوں میں سے بیشتر حؒلقوں میں براہِ راست الیکشن کے لیے اُمیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے۔
یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ 90 روز کے اندر انتخابات نہ ہونے کی صورت میں نگران حکومت کی مدت میں توسیع کی کوئی گنجائش موجود ہے یا نہیں؟
سوشل میڈیا پر جمعے کو ایک خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مبینہ طور پر پیغمبر ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور خاتون کو گرفتار کر کے توہینِ مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
مزید لوڈ کریں