یورپی یونین کا سربراہ اجلاس، روسی خام تیل پر پابندی ختم کرنے پر غور
یو رپی یو نین کے سربراہانِ مملکت کا اجلاس پیر کے روز برسلز میں ہوا جس میں روسی تیل پر پابندیوں کے معاملے میں ہنگری کے اپنے موقف پر قائم رہنے کے باعث تعطل برقرار رہا۔اجلاس منگل کو بھی جاری رہے گا۔
اطلاعات کے مطابق یو رپی یونین کے لیڈر ایک مجوزہ مسودے پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت روس سے تیل کی سپلائی پر پابندیوں میں خام تیل کی پائپ لائن سے سپلائی مستثنیٰ ہوگی اور فی الوقت توجہ صرف تیل کی ترسیل پر ہوگی۔
اگر یہ مسودہ منظور ہو گیا تو یہ یو کرین پر حملے کے خلاف ماسکو پر یورپی یونین کی پابندیوں کے چھٹے پیکیج کا حصہ ہو گا۔
یورپی کمشن کی صدر ارسلا وانڈر لین نے اس سربراہ کانفرنس کے دوران کسی فوری کامیابی کی امید ظاہر نہیں کی ۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر پائپ لائن کے ذریعے خام تیل کے سوا باقی مسائل حل کر لیے گئے ہیں۔ تاہم انہیں زیادہ امید نہیں کہ اسے آئندہ 48 گھنٹوں میں حل کر لیا جائے گا۔
ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربن نے کہا،"ہم تعزیروں کے پیکیج کی حمایت کے لیے تیار ہیں مگر ہنگری کے لیے تیل کی فراہمی کی ضمانت چاہتے ہیں جو ہمیں اب تک نہیں ملی۔"
اب تک یورپی یونین میں روس کے خلاف سخت تعزیروں کے معاملے پر مثالی اتفاقِ رائے کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی منگل کے روز وڈیو لنک کے ذریعے اس سربراہ کانفرنس میں یورپی لیڈروں سے خطاب کریں گے۔
یو کرین میں فرانسیسی صحافی کی ہلاکت، یو نیسکوکی مذمت
یو نیسکو کی ڈائرکٹر جنرل آڈری آزلے نے یو کرین کے شہر سیویوروڈونیسک میں 30 مئی کو فرانسیسی نامہ نگار فریڈرک لیکلرک ایماف کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ وہ فرانسیسی ٹی وی کے لیے ، اس شہر سے لوگوں کے انخلاء کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا،" میں فریڈرک لیکلرک ایماف کو ہلاک کیے جانے کی مذمت کرتی ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ ذمے داروں کے تعین کے لیے چھان بین کا آغاز کیا جائے اور ان پر مقدمہ چلایا جائے۔"
مز آزلے نے مزید کہا،" میں ایک مرتبہ پھر اپیل کرتی ہوں کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2015 کی قرارداد 2222 کا احترام کیا جائے جو تنازعے کی صورتِ حال میں میڈیا سے متعلق پیشہ ورانہ فرائض ادا کرنے والوں کے تحفط سے متعلق ہے۔ وہ صحافی جو یو کرین کی خبروں سے ہمیں آگاہ رکھنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں انہیں حملے سے لازماً محفوظ رہنا چاہئیے۔ "
یو کرین کی جنگ کے آغاز ہی سے یونیسکو نے صحافیوں کی حفاظت کے لیے کئی ہنگامی اقدامات کئے ہیں۔ اور اپریل کے آخر میں ادارے نے میڈیا کارکنوں کی مدد کے لیے ماہرین کا ایک مشن بھی لویو روانہ کیا تھا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر کی ترک ہم منصب سے یوکرین کی حمایت پر بات چیت
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے ترک ہم منصب ابراہیم قالن سے یوکرین کی حمایت سمیت زرعی برآمدات، اور نیٹو اتحاد میں سویڈن اور فن لینڈ کی رکنیت کے بارے میں بات چیت کی۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ سلیوان اور قالن نے روس کی مسلسل جارحیت کے پیش نظر یوکرین کے لیے اپنی جاری حمایت کے ساتھ ساتھ یوکرین کی زرعی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے اپنی متعلقہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے نیٹو کی رکنیت کے لیے ان کی درخواستوں پر تحفظات دور کرنے کے لیے سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ ترکی کے مسلسل براہ راست مذاکرات کی حمایت کا اظہار کیا، جس کی امریکہ بھرپور حمایت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ابراہیم قالن صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان اور چیف ایڈوائزر بھی ہیں۔
نیٹو کے کسی وزیرِ دفاع کو اغواء کر لیا جائے،' روسی قانون ساز'
روس کے ایک سینئیر قانون ساز نے تجویز پیش کی ہے کہ یو کرین میں نیٹو کے کسی وزیرِ دفاع کو اغواء کر لیا جائے اور پوچھ گچھ کے لیے ماسکو لایا جائے کہ مغرب کیف کو کیا احکامات دے رہا ہے۔
اولیگ موروزوف نے جو پہلی مرتبہ 1993 میں روسی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے اور روس کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کے رکن ہیں، کہا کہ یو کرین کے لیے مغربی ہتھیاروں کی فراہمی روس کے لیے ایک براہِ راست خطرہ ہے اور ما سکو کو اس کے فوجی عزائم پر نظرِ ثانی پر مجبور کر سکتا ہے۔
انہوں نے پیر کے روز روسی سرکاری ٹیلی ویژن ،"روسیا1" پر ایک ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے کہا،" میرے پاس ایک منصوبہ ہے اور وہ یہ کہ مستقبل قریب میں نیٹو ممالک کا کوئی وزیرِ دفاع یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے بات کرنے کے لیے، ٹرین کے ذریعے کیف کا سفر کرے مگر وہاں نہ پہنچ سکے بلکہ اس کی آنکھ ماسکو میں کہیں کھلے۔"
ٹی وی اینکر نے سوال کیا،"کیا آپ اسے اغواء کرنے کی بات کر رہے ہیں؟"
موروزوف نے جواب دیا،" جی ہاں اور تب ہم جان پائیں گے کہ کس نے کیا حکم اور کس کے لیے دیا اور کون اس کا ذمےدار ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اب دنیا کے ضابطے تبدیل ہو رہے ہیں اور ایسا کرنا حقیقت سے دور نہیں۔ چنانچہ کیف کا سفر کرنے والے تمام وزراء دفاع کو سوچ لینا چاہئیے کہ ماسکو میں بیدار ہونا انہیں کیسا لگے گا۔
رائٹرز کے مطابق موروزوف اور ٹی وی اینکر دونوں میں سے کسی کا ردِ عمل معلوم نہیں ہو سکا۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن اور وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن سمیت کئی مغربی وزراء یک جہتی کے اظہار کے لیے کیف کا سفر کر چکے ہیں۔