رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

15:14 11.5.2022

امریکی ایوان نمائندگان نے یوکرین کے لیے 40 ارب ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی

فائل فوٹو: امریکی کانگریس کی عمارت
فائل فوٹو: امریکی کانگریس کی عمارت

امریکی ایوان نمائندگان نے منگل کو یوکرین کے لیے تقریباً 40 بلین ڈالر کی نئی فوجی اور انسانی امداد کی منظوری دینے والے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔

خیال رہے کہ منظور کی جانے والی رقم صدر جو بائیڈن کے گزشتہ ہفتے مانگی گئی امداد سے 7 ارب ڈالر زیادہ ہے۔

اس اقدام کا کاگریس کے دوسرے ایوان یعنی سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔

وائس آف امریکہ کی وائٹ ہاؤس کے بیورو چیف پاٹسی وڈاکوسوارا نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیاہے کہ صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے پینٹاگون کے ذخیرے سے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان بھیجنے کا اپنا موجودہ اختیار تقریباً سارا استعمال کر لیا ہے۔

19:33 11.5.2022

یوکرین لڑائی سے معیشت بری طرح متاثر اورروزگار کے 50 لاکھ مواقع ضائع ہوئے، عالمی ادارہ محنت

انٹرنیشنل لیبر آرگینائزیشن کے سربراہ، گلبرٹ ہونگ بو(فائل فوٹو)
انٹرنیشنل لیبر آرگینائزیشن کے سربراہ، گلبرٹ ہونگ بو(فائل فوٹو)

محنت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ 24 فروری جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا اب تک روزگار کےتقریباً 48 لاکھ مواقع ضائع ہوچکے ہیں، کیونکہ تنازع کے نتیجے میں کاروبار بند ہوگئے، برآمدات تعطل کی شکار ہوئیں اور لاکھوں شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ادارے کی بدھ کو جاری ہونے والی مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارحیت سے پہلے ہی یوکرین کے کارکنوں کو روزگار کے 30 فی صد تک وسائل سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ اگر یہ تنازع برقرار رہتا ہے تو یہ اعداد و شمار بڑھ کر 70 لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔ تاہم، جنگ بندی کی صورت میں 34 لاکھ لوگوں کو فوری طور پر روزگار کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔

لڑائی کے اثرات بیان کرتے ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمسایہ ممالک نے یوکرین کے لاکھوں مہاجرین کو پناہ دی ہے، جب کہ وہاں بھی بیروزگاری تیزی سے بڑھ رہی ہے، دوسری جانب روس میں کام میسر نہ ہونے کے سبب وہاں ملازمت کرنے والے وسطی ایشیا ئی ملکوں کے لاکھوں شہری وطن واپس جارہے ہیں۔

روسی افواج نے یوکرین کے شہریوں کوبھی نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 50 لاکھ سے زائد افراد جن میں خواتین، بچے اور عمر رسیدہ لوگ شامل ہیں، ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ سال 2022ء کے دوران یوکرین کی معیشت کم از کم ایک تہائی کے قریب سکڑ چکی ہے۔

00:07 12.5.2022

یوکرین نےیورپ کے ایک رہائشی اور صنعتی علاقے کو فراہم کی جانے والی روسی گیس کی لائن کاٹ دی

خارسون پر قبضے کے دعوے کے خلاف احتجاج
خارسون پر قبضے کے دعوے کے خلاف احتجاج

یوکرین نے روسی قدرتی گیس کی رسد کے ایک مرکز کو بند کردیا ہے جہاں سے یورپ کے رہائشی اور صنعتی صارفین کو گیس فراہم ہوتی ہے۔

دریں اثنا، کریملن کے حامی ایک اہلکار نے ، جن کا تعلق جنوبی علاقے سے ہےاور جو روسی فوج کے زیر قبضہ ہے، کہا ہے کہ وہ ماسکو سے کہیں گے کہ اس خطے کو ضم کیا جائے۔

ہو سکتا ہے کہ اس سے یہ عندیہ دیا جانا مقصود ہو کہ روس کا یوکرین کے بارے میں اس طرح کا کوئی منصوبہ موجود ہے۔ روس اس وقت اس بات کاکوشاں ہے کہ کسی طرح یوکرین پر اس کے حملے کی حمایت میں کچھ کہا جائے۔ جب روس کی فوجیں یوکرین کے دارالحکومت کو فتح کرنے میں ناکام رہیں، تو صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنا دھیان ملک کے مشرقی خطے، ڈونباس کی جانب تبدیل کردیا۔ لیکن ان کے ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ ماسکو کےپاس وسیع تر منصوبے موجود ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں یہ بھی توقع ہے کہ ملک کے جنوب کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جائے گا۔ خارسون میں مامور ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ وہاں کے حکام چاہتے ہیں کہ علاقے کو روس کا ایک قانونی حصہ قرار دیا جائے۔

روس نے 2014ء میں یوکرین کے علاقے، کرائمیا کو ضم کردیا تھا۔

خارسون کے خطے کے لیے ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ انتظامی معاون سربراہ، کرل سٹریموسوف نے کہا ہے کہ خارسون کا شہر روس میں ہے۔ انھوں نے روس کی نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ علاقائی عہدے دار اس بات کے خواہاں ہیں کہ صدر ولادیمیر پوٹن خارسون کو روس کا حقیقی خطہ قرار دیں۔

08:14 12.5.2022

روس کی فوج نے یوکرین کے شہر ماریوپول سے انخلا کے تمام راستے بند کر دیے

ماریوپول میں اسٹیل پلانٹ کا منظر
ماریوپول میں اسٹیل پلانٹ کا منظر

یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر کے مشیر نے کہا ہے کہ روس کی افواج نے شہر سے انخلا کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق میئر کے مشیر پیٹرو اندریوشینکو نے کہا کہ کئی ہفتوں کی بمباری کے بعد رہائش کے لیے چند عمارتیں ہی رہائش کے لیے موزوں رہ گئی ہیں جب کہ کھانے پینے کی اشیا اور پانی کا فقدان ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں رہنے والے کچھ رہائشی خوراک کے بدلے روسی قابض افواج کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG