یہود مخالف بیان پر اسرائیل کا شدید اظہاربرہمی، روسی سفیر طلب
اسرائیل نے روس کے وزیر خارجہ کے نازی ازم اور یہود مخالف تبصروں پر روسی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ایک بیان میں اسرائیل نے اسے'' ایک خوفناک تاریخی غلطی'' قرار دیا ہے۔
سرگئی لاوروف نے ایک اطالوی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین میں نازی عناصر اب بھی ہوسکتے ہیں، چاہے ملک کے صدر سمیت کچھ شخصیات یہودی ہی کیوں نہ ہوں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈولف ہٹلر بھی یہودی نسل کے تھے۔
یہ یوکرین کی جنگ پر اسرائیل کے مؤقف کے برعکس ہے جہاں اس نے غیر جانبداری برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
کیف میں بہت جلد امریکی سفارت خانہ دوبارہ کھل جائے گا
ایک امریکی سفارتکار نے کہا ہے کہ بہت جلد امریکہ یوکرین میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دے گا۔
چارج ڈی افیئرز کرسٹینا کیون نے کیف میں ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ سفارت خانہ کھولنے سے پہلے ضروری ہے کہ سیکیورٹی کے ماہرین کی ہدایت کا انتظار ضروری ہوگا۔
بقول ان کے، ''جب وہ ہمیں بتائیں گے تو ہم واپس ہوں گے، واپس جائیں گے''۔
کیون نے کہا کہ کچھ ہفتوں تک امریکی سفارت کار دن میں یوکرین کے دارالحکومت آتے جاتے رہیں گے۔
ان کے الفاظ میں، ''ہمیں ازحد خوشی ہے کہ ہم واپس آئے ہیں اور ہم اپنے طور پر ہر ممکن کوشش کریں گے کہ یوکرین یہ لڑائی جیتے''۔
کیون نے کہا کہ ''میں یہ کہوں گی کہ روس کے لیے یہ پیغام ہے کہ 'آپ ناکام ہوگئے ہو، یوکرین ابھی تک قائم ہے۔''
چوبیس فروری کو روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت سے دو ہفتے قبل امریکہ نے کیف میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔
جرمنی کا روس پر پابندیاں برقرار رکھنے کا عندیہ
جرمنی نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے نتیجے میں روس پر عائد پابندیاں اس وقت تک نہیں اٹھائی جائیں گی جب تک ماسکو کیف کے ساتھ امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یہ یوکرین کو طے کرنا ہے کہ وہ کس طرح کا امن چاہتا ہے۔
پبلک ٹیلی ویژن ’زیڈ ڈی ایف‘ کو ایک انٹرویو میں شولز نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے غلط اندازہ لگایا تھا کہ وہ یوکرین سے علاقہ حاصل کرکے حملے کے خاتمے کا اعلان کر دیں گے اور اس کے بعد مغربی ممالک ماسکو پر عائد پابندیاں ہٹالیں گے۔
جنگ میں اب تک سات صحافی ہلاک ہو چکے ہیں
صحافیوں کے حقوق کی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کے مطابق 24 فروری کوروس کی جانب سے یوکرین میں شروع کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم سات صحافی ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
یوکرین کی نیشنل یونین آف جرنلسٹس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ذرائع ابلاغ کے مختلف اداروں سے منسلک کم از کم 20 میڈیا پروفیشنلز اب تک مارے جا چکے ہیں۔
مشرقی اور جنوبی یوکرین کے کچھ حصوں میں قابض روسی افواج اور ان کے لیے لڑنے والے گروہوں کی طرف سے بہت سے دوسرے افراد کو بھی حراست میں لیا جا چکا۔ اطلاعات کے مطابق ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پوچھ گچھ کی گئی۔