اضافی امداد پر امریکہ کے ممنون ہیں، ہم اس کا انتظار کر رہے تھے: صدر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے 800 ملین ڈالر کے فوجی امداد کے نئے پیکج پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
"خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق اضافی امریکی امداد کے حوالے سے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ "بس وہی تھا جس کا ہم انتظار کر رہے تھے۔"
صدر جو بائیڈن کی جانب سے جمعرات کو اعلان کردہ تازہ ترین فوجی امداد میں مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے میں بڑھتی ہوئی لڑائی کے لیے بھاری توپ خانہ، گولہ بارود اور ڈرون شامل ہیں۔
روس مقبوضہ علاقوں میں آزادی کے لیے ووٹ کا منصوبہ بنا رہا ہے، یوکرین
یوکرین نے کہا ہے کہ روس ملک کے مقبوضہ علاقوں میں آزادی کے لیے ووٹ کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
جمعرات کو ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی نے مقبوضہ علاقوں کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ روسیوں کو کوئی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ یہ معلومات ووٹ کو غلط ثابت کرنے کے لیے استعمال کی جائیں گی۔
ہم جنوبی یوکرین کو فتح کرنا چاہتے ہیں، روسی جنرل
ایک روسی جنرل نے کہا ہے کہ روس جنوبی اور مشرقی یوکرین کے تمام علاقے پر قبضے کا خواہاں ہے، جو روس کے اصل عزائم کا پتا دیتے ہیں حالانکہ روس اپنی نئی کارروائی سے متعلق کوئی بات اعلانیہ طور پر تسلیم نہیں کرتا، جب کہ گزشتہ ماہ دارالحکومت کیف کو فتح کرنے کی اس کی مہم جوئی ناکام ثابت ہوئی ہے۔
روس کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبروں کے اداروں نے جمعے کے روز رستم منیکاکیف کے حوالے سے ، جو روس کے وسطی عسکری علاقے کے معاون کمانڈر ہیں، بتایا ہے کہ ماسکو چاہتا ہے کہ مشرقی ڈونباس کے پورے علاقے پر قبضہ کیا جائے، تاکہ انہیں کرائمیا کے جزیرےسے جوڑ دیا جائےاور پھر یوکرین کے تمام جنوبی خطے کو روسی زیر قبضہ مولڈووا کے علاقے سے ملا دیا جائے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ موجودہ حدود سے کئی سو میل دور تک کے علاقے پر اثر و رسوخ قائم کیا جائے، جو یوکرین کے اہم شہروں مکولیف اور اوڈیسا سے آگے کا علاقہ ہے۔
یوکرین نے کہا ہے کہ روسی جنرل کا یہ بیان روس کے پچھلے بیانات کو جھوٹ ثابت کرتا ہے جن میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ روس علاقائی عزائم نہیں رکھتا۔
یوکرین کی وزارت دفاع نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ''اب وہ بات کو مزید نہیں چھپانا چاہتے''۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ ''روس نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے دوسرے مرحلے کی لڑائی کا ہدف
'افسانوی نازیوں 'کے خلاف فتح کا حصول نہیں، بلکہ اس کا مقصد محض یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقے پر قبضہ کرنا ہے۔ یہی تو سامراجیت ہے''۔
نیو یارک: سرکس کی یوکرینی خواتین حیران کن کرتب دکھاتی ہیں، جب کہ ان کا دل اپنے پیاروں کے ساتھ دھڑکتا ہے
وہ سرکس میں رسیوں پرچل کر رقص کرتی ہیں اور دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لیے بازیگری کے حیران کن کرتب دکھاتی ہیں۔ لیکن جونہی کھیل ختم ہوتا ہے وہ یوکرین میں اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ٹیلی فون کی طرف جھپٹی ہیں۔
اینا اور اولگا کا یہی حال ہے۔ وہ ان دنوں نیویارک کے قریب کرتب دکھانے والے سرکس کا حصہ ہیں، جس کی مثالی کارکردگی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔ لیکن، وہ ابھی تک لڑائی کی گھن گرج میں الجھی ہوئی ہیں، جو ہزاروں میل دور ان کے وطن میں جاری ہے۔
اینا سٹاریخ فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد وہاں سے آئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ''مجھے ایک ماہ تک رات بھر نیند نہیں آئی۔ ہم کھانا لینے کے لیے باہر نہیں نکلے۔ ہم ذہنی دباؤ میں رہی ہیں۔ دل ٹوٹے ہوئے ہیں۔ محض احساس ہی خوف طاری کرنے کے لیے کافی ہے''۔
اس وقت 21 برس کی یہ فنکارہ نیویارک کے یونکرز کے مضافات میں 'فلپ سرکس' میں کرتب دکھاتی ہیں، جہاں وہ بغیر دھماکوں کے نیند سے اٹھ کر بیٹھ جاتی ہیں۔
کیف یہاں سے 4500میل دور واقع ہے۔ اس وقت وہ ہڈسن نہر کے کنارے واقع ایک پارکنگ لاٹ میں دکھائی جانے والی سرکس کا حصہ ہیں۔ اینا سٹاریخ یورپ اور جنوبی امریکہ کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کرتب دکھا کر شائقین کے دل موہ لیتی ہیں۔
یہ اسٹیج ان کے لیے ایک پناہ گاہ کا کام بھی دیتی ہے۔
انھوں نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ ''کام کی مصروفیت ہمیں اپنی طبیعت کو پر سکون کردیتی ہے، اور ہم مثبت سوچ برقرار رکھ سکتی ہیں''۔
جب کہ ان کا دل یوکرین میں موجود اپنے اہل خانہ کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
بائیس برس کی اولگا رازکینا نے بتایا کہ ''مجھے نہیں پتا کہ اگلے دن، آئندہ ہفتے یا اگلے ماہ میرے اہل خانہ کس حال میں ہوں گے''۔ یوکرین پر حملے کے بعد ان کا خاندان کیف سے بے دخل ہوکر اوڈیسا کی جانب پہنچ گیا ہے، جہاں ان کے دیگر اہل خانہ اور بھائی رہتے ہیں۔