بوچا میں شہریوں کی ہلاکتیں ''انتہائی پریشان کُن'' ہیں، چین
چین نے کہا ہے کہ یوکرین کے قصبے بوچا میں شہری آبادی کی ہلاکتوں سے متعلق رپورٹیں اور تصاویر ''انتہائی پریشان کُن'' ہیں۔
اس سلسلے میں، ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین نے تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان، زاؤ لی جیان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ چین ''ان تمام کوششوں اور اقدامات'' کی حمایت کرتا ہے جن کا مقصد یوکرین کے انسانی ہمدردی کے بحران کو کم کرنے میں مدد دینا ہے، اور یہ کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جس سے شہریوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
یوکرین کے بحران پر چین کے رد عمل کے معاملے پر 'ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی' کے نامہ نگار، رائیڈ اسٹینڈش گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے تجزیے میں انھوں نے بتایا ہے کہ بوچا کی ہلاکتوں کی وجہ سے چین پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، چونکہ اس کا مؤقف روس نواز رہا ہے اور وہ اس لڑائی سے متعلق رائے عامہ ہموار کرنے کی مخصوص کوشش کرتا رہا ہے۔ چین نے مذاکرات کا مطالبہ تو کیا ہے، لیکن حملے پر روس پر نکتہ چینی سے انکار کرتا رہا ہے۔
یوکرین میں شہری ہلاکتوں پر بھارت کی مذمت
بھارت نے یوکرین کے معاملے پر پہلی بار روس کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے، شہری آبادی کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔ تاہم، ساتھ ہی بھارت نے کہا ہے کہ روس بھارت کا ایک کلیدی اقتصادی ساجھے دار ہے۔
نئی دہلی سے وائس آف امریکہ کی نامہ نگار، آنجنا پسریچا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین پر حملے کے معاملے میں اب تک نئی دہلی نے اپنے طویل مدتی اتحادی کی مذمت کرنے سے احتراز کیا ہے، حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اس پر شدید دباؤ ڈالا گیا ہے۔
برسلز: یوکرین پر نیٹو کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے آغاز سے قبل بدھ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کی۔
یہ دو روزہ اجلاس بدھ اور جمعرات (اپریل چھ اور سات) کو نیٹو صدر دفتر میں ہو رہا ہے جس کی صدارت اسٹولٹن برگ کر رہے ہیں۔
ان کے کلمات کو براہ راست ٹوئٹر پر نشر کیا گیا۔
انسانی حقوق کونسل میں روس کی رکنیت، جمعرات کو رائے شماری میں فیصلہ ہوگا
انسانی حقوق کی کونسل سے روس کو علیحدہ کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعرات کے روز رائے شماری کروائی جا رہی ہے۔ روس کو کونسل سے الگ کرنے کے لیے 193رکن ممالک میں سے دو تہائی کی منظوری کی ضرورت ہو گی۔
جینیوا میں قائم اس کونسل کی حیثیت زیادہ تر علامتی ہے۔ تاہم، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چھان بین کا حکم دے سکتی ہے۔
انسانی حقوق کی کونسل کی تین سالہ مدت میں روس کا یہ دوسرا سال ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کونسل میں روس کی موجودگی کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا اور اس کی علیحدگی کا مطالبہ کیا تھا۔ 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی روس کے خلاف دو مذمتی قراردادوں کی منظوری دے چکی ہے۔