یوکرین جنگ سے اس سال عالمی اقتصادی ترقی سکڑ کر 2.6 فی صد رہ جائے گی: اقوامِ متحدہ
اقوامِ متحدہ کے ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ اس سال عالمی ترقی کے امکانات تیزی سے معدوم ہو رہے ہیں کیوں کہ یوکرین میں جنگ کے منفی اثرات شروع ہو رہے ہیں۔
تجارت اور ترقی پر اقوامِ متحدہ کی کانفرنس، یو این سی ٹی اے ڈی، نے عالمی معیشت کے بارے میں اپنے سابقہ پرامید اندازے کو گھٹا دیا ہے۔
یو این سی ٹی اے ڈی کی تازہ ترین تجارت اور ترقی کی رپورٹ کا اندازہ ہے کہ عالمی اقتصادی ترقی 2022 میں 3.6 فی صد سے کم ہو کر 2.6 فی صد ہو جائے گی۔
اس تنزلی کا باعث یوکرین میں جنگ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتِ حال کو قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگی تباہی، جنگ کا دورانیہ اور روسی فیڈریشن کے خلاف پابندیاں عالمی سطح پر کرونا بحران کی وجہ سے جاری معاشی سست روی کو مزید پیچیدہ کر دے گی۔
ماریوپول کے تھیٹر پر روسی بم حملے میں 300 شہری ہلاک ہوئے، یوکرینی حکام
ماریوپول کے زیر محاصرہ شہر کے یوکرینی حکام نے بتایا ہے کہ تھیٹر پر روسی بم حملے میں، جہاں سینکڑوں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی، تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے۔
اگر شہری آبادی کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی تصدیق ہوتی ہے تو مغربی ملکوں پر اس دباؤ میں اضافہ ہو گا کہ یوکرین کی فوجی امداد میں فوری طور پر اضافہ کیا جائے۔
شہری حکومت کے 'ٹیلی گرام' چینل نے 16 مارچ کو عینی شاہدین کے حوالے سے جمعے کے روز بتایا تھا کہ 300 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پایا کہ آیا ہنگامی امداد سے منسلک کارکنوں نے تھیٹر کے کھنڈرات کے گرد چھان بین کی کارروائی سے متعلق مکمل رپورٹ دی ہے یا نہیں، لیکن یہ بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
کیف سے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایسے میں جب ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے، نیٹو اب تک یوکرین کو فوجی امداد دینے سے انکار کرتا رہا ہے، جس میں یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کرنا یا یوکرین کی فضائی حدود کے تحفظ کے لیے چوکسی کے کام کو یقینی بنانا شامل ہے، جب کہ یوکرین کے صدر متعدد بار اس ضمن میں مدد کی اپیل کرتے رہے ہیں۔
یوکرین میں روس کے 60 فی صد میزائل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام
امریکی اندازوں کے مطابق روس یوکرین میں جن روسی ساختہ 'پریسی شن گائڈڈ میزائلز' کا استعمال کر رہا ہے ان میں سے 60 فی صد ناکارہ ہیں۔ یہ بات انٹیلی جنس کے حقائق سے مانوس امریکی اہل کاروں نے رائٹرز کو بتائی ہے۔
یہ انکشاف اس بات کی ازخود وضاحت کرتا ہے کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود روس اب تک اپنے جارحانہ مقاصد کے حصول میں کیوں ناکام رہا ہے۔ ان میں یوکرین کی فضائی فوج کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے میں ناکام ہونا بھی شامل ہے، جب کہ روس کے مقابلے میں یوکرین کی فوج کی تعداد اور طاقت انتہائی محدود ہے۔
حساس نوعیت کے اس معاملے کے پیش نظر، امریکی اہل کاروں نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتاتی ہے۔ تاہم، اس تجزیے کا ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ روسی میزائل کی ناکامی کا اصل سبب کیا ہو سکتا ہے۔
رابطے کیے جانے کے باوجود، کریملن اور روس کی وزارت دفاع نے فوری طور پر کوئی وضاحتی بیان نہیں دیا۔
میزائل کی ناکامی کے دو سبب ہو سکتے ہیں: داغے جانے کے طریقہ کار کا نقص یا پھر ہدف سے پہلے ہی میزائل کا پھٹ جانا۔
امریکی دفاعی حکام نے اس ہفتے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ پینٹاگان کے اندازوں کے مطابق یوکرین کی لڑائی میں روس نے اب تک 1000 سے زائد ہر قسم کے میزائل داغے ہیں۔
تاہم، امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے روسی میزائل ایسے تھے جو نشانے پر لگے اور کتنے اہداف پر لگنے میں ناکام رہے۔
یوکرین سے پیشہ وارانہ صحافتی کوریج، اب تک پانچ اخباری نمائندے ہلاک ہو چکے ہیں
وائس آف امریکہ کی آزادی صحافت کی ایڈیٹر، شیزیکا جیرٹ نے رپورٹ دی ہے کہ یوکرین کی لڑائی کے پیشہ وارانہ کوریج کے دوران اب تک کم از کم پانچ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، یورپ کی تنظیم برائے سیکیورٹی اور تعاون کی آزادی صحافت کے شعبے سے وابستہ نمائندہ، ٹیریسا ربیرو نے جمعے کو ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں جنگ کی کوریج کرنے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا گیا ہے، جس میں انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی سے متعلق بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنا شامل ہے۔
تمام فریق کو مطلع کرنے کے لیے، انھوں نے واضح کیا کہ ''صحافی شہری آبادی کا حصہ ہیں جنھیں نشانہ نہیں بنایا جا سکتا''۔