پولینڈ کا 45 روسی سفارت کاروں پر جاسوسی کا الزام، ملک سے نکل جانے کا حکم
پولینڈ کی وزارت خارجہ نے بدھ کو اعلان کیا کہ روسی انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے کے شبہے میں وہ 45 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر رہا ہے۔ روس نے اس الزام کو ''بے بنیاد'' قرار دیا ہے۔
اس سے قبل پولینڈ کے داخلی سلامتی کے ادارے نے بتایا تھا کہ 45 روسی سفارت کاروں کو شناخت کیا گیا ہے جن پر جاسوسی کا شبہ ہے۔ ادارے کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ مشتبہ افراد کی فہرست پولینڈ کی وزارت خارجہ کو اس درخواست کے ساتھ بھیجی گئی ہے کہ انھیں ملک سے نکال دیا جائے۔
دوسری جانب، روس کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اگر پولینڈ نے سفارت کاروں کو بے دخل کیا تو روس جوابی کارروائی کرے گا۔
بائیڈن جمعرات کو نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کریں گے
امریکی صدر جو بائیڈن بدھ کو یورپ کے چار روزہ دورے پر واشنگٹن ڈی سی سے روانہ ہوئے، جہاں وہ اپنے کلیدی اتحادیوں سے ملاقات کریں گے جس دوران روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت پر گفتگو کی جائے گی۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ بدھ کو وائٹ ہاؤس سے روانگی سے قبل، صدر بائیڈن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یوکرین کی لڑائی میں روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال ''حقیقی خطرہ'' ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس موضوع پر وہ مزید بات جمعرات کے اجلاس کے دوران سربراہان سے براہ راست کریں گے۔
صدر بائیڈن نیٹو کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے اور ساتھ ہی یورپی یونین اور 'گروپ آف سیون' کے اجلاسوں میں شریک ہوں گے، جو گروپ دنیا کے امیر ترین جمہوری ملکوں پر مشتمل ہے۔
نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کے دوران متوقع طور پر امریکی صدر یوکرین پر روس کے حملے پر روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن روس پر مزید پابندیاں لگانے اور ان کا ٹھوس اطلاق یقینی بنانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ شامل ہوں گے۔
یوکرین کے صدر ولادویمیر زیلنسکی جمعرات کے روز نیٹو سربراہی اجلاس سے ورچوئل خطاب کرنے والے ہیں۔ انھوں نے اجلاس سے پہلے کہا ہے کہ انھیں توقع ہے کہ مغربی رہنما روس پر پابندیوں میں اضافہ کریں گے اور یوکرین کے لیے مزید امداد کا وعدہ کریں گے۔
نیٹو اجلاس میں یوکرین پر روسی حملے پر گفتگو کی جائے گی، سیکریٹری جنرل
نیٹو کے سیکریٹری جنرل، جینز اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز برسلز میں ایک اخباری کانفرنس میں یوکرین پر منعقد ہونے والے نیٹو کے غیرمعمولی سربراہ اجلاس کے بارے میں تفصیلات بتائیں جو یوکرین پر روس کے حملے پر بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے، جیف سیلڈن نے اس تقریب اور اسٹولٹن برگ کے کلمات پر مبنی رپورٹ اپنی ایک ٹوئیٹ میں شامل کی ہے۔
روس نیوکلیئر سے متعلق خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ بیان بازی بند کرے، اسٹولٹن برگ
نیٹو نے بدھ کے روز انتباہ جاری کیا کہ یوکرین پر روسی حملہ ماسکو اور مغربی ملکوں کے درمیان جوہری محاذ آرائی میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، بدھ کو برسلز میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ''روس نیوکلیئر سے متعلق خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ بیان بازی بند کرے''۔
انھوں نے کہا کہ ''روس کو یہ بات ذہن نشین کرنی ہوگی کہ وہ کبھی بھی نیوکلیئر جنگ نہیں جیت سکتا''۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ''کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال تنازع کی نوعیت مکمل طور پر بدل دے گا۔ یہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی، جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے''۔
انھوں نے اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ ''نیٹو اس تنازع کا حصہ نہیں ہے۔۔۔ یہ یوکرین کو حمایت فراہم کرتا ہے، لیکن تنازع کا حصہ نہیں ہے''۔
اسٹولٹن برگ نے مزید کہا کہ ''لیکن، اس بات میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ خطرے کے کسی امکان کی صورت میں ہم اپنے اتحادیوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے تیار ہیں۔''