رسائی کے لنکس

بین الاقوامی منڈی میں باسمتی چاول پر حق ملکیت پاکستان جیتے گا یا بھارت؟


باسمتی چاول، فائل فوٹو
باسمتی چاول، فائل فوٹو

پاکستان اور بھارت کے درمیان چاول کی اہم قسم باسمتی کے حق ملکیت کا فیصلہ نہیں ہو سکا اور یورپی کمیشن نے اس معاملے کو باہمی طور پر حل کرنے کے لیے تین ماہ کا (مزید) وقت دیا یے۔

بھارت کی جانب سے باسمتی چاول کی قسم پر جغرافیائی اشارے (جی آئی) حاصل کرنے کی یورپی یونین میں دی گئی درخواست پر پاکستان نے اعتراض اٹھایا، تو یہ معاملہ جنوبی ایشیا کے روایتی حریف ملکوں کے درمیان تنازع کی صورت اختیار کر گیا۔

چاول کے حقوق کی اس قانونی جنگ میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ باسمتی چاول کو خالصتاً بھارتی پراڈکٹ قرار دیا جائے، جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ باسمتی چاول کو پاکستان اور بھارت کی مشترکہ پراڈکٹ قرار دیا جانا چاہئے۔

یورپی کمیشن نے باہمی اتفاق سے پاکستان اور بھارت کو معاملے کے حل کا راستہ دیا ہے اور بھارت کی استدعا پر مزید تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے ضابطوں کے مطابق دونوں ممالک کو خوش اسلوبی سے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے انہیں ستمبر تک کی مہلت دی گئی ہے۔

چاول کو کھڑے پانی میں کاشت کیا جاتا ہے اور اس کا ہر پودا الگ الگ لگایا جاتا ہے
چاول کو کھڑے پانی میں کاشت کیا جاتا ہے اور اس کا ہر پودا الگ الگ لگایا جاتا ہے

چاول کی یہ اہم قسم باسمتی صرف بھارت اور پاکستان کے بعض علاقوں میں کاشت ہوتی ہے اور دونوں ملک اسے یورپ سمیت دیگر عالمی منڈیوں میں برآمد کرتے ہیں۔

پاکستان بھارتی دعوے کو ناکام بنانے کے اقدامات کر رہا ہے

پاکستان میں چاول برآمد کرنے والوں کی نمائندہ تنظیم رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کا کہنا ہے کہ اس نےیورپی یونین میں بھارت کی جی آئی ٹیگنگ کے حصول کی کوششوں کو ناکام بنانے کے اقدامات کئے ہیں۔

تنظیم کے چیئرمین عبدالقیوم پراچہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی باسمتی چاول کے لیے جی آئی ٹیگ لینے کی کوششوں کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے ریپ اپنے ممبران اور باسمتی چاول کے کاروبار سے جڑے تمام پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہے کہ ہم وزارت تجارت کے ساتھ مل کر بھارتی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام ضروری اقدام اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریپ اور وزارت تجارت اس معاملے کو بخوبی دیکھ رہی ہے اور یورپی کمیشن میں باسمتی چاول کے حق ملکیت کے لیے ایک ماہر اور تجربہ کار قانونی ٹیم کی خدمات حاصل ہیں۔

عبدالقیوم پراچہ نے کہا کہ اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اصولی فیصلہ کیا ہے کہ ایسی تفصیلات فی الوقت میڈیا کو جاری نہیں کی جائیں گی جو کیس کے حوالے سے یورپی کمیشن میں ہماری حکمت عملی پر اثر انداز ہو سکیں۔

خیال رہے کہ پاکستانی چاول کے برآمد کنندگان اور مقامی کسانوں نے یورپی یونین میں باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے پر بھارتی دعوے کو باضابطہ طور پر چیلنج کر رکھا ہے۔

بھارت دنیا میں سب سے زیادہ چاول برآمد کرنے والا ملک ہے جب کہ پاکستان کا درجہ چوتھا ہے۔

چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد صفائی کی جا رہی ہے۔
چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد صفائی کی جا رہی ہے۔

حالیہ عرصے میں یورپی منڈیوں کے لئے پاکستان کی چاول کی مجموعی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی یورپی یونین کو باسمتی چاول کی برآمدات تقریباً دگنی ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق چاول کی بین الاقوامی برآمد سے بھارت کو سالانہ 6.8 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں جب کہ پاکستان اس مد میں سالانہ 2.2 ارب ڈالر کماتا ہے۔

باسمتی کے قوانین وضع کرنا پاکستان کے موقف کو مضبوط کرے گا!

عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے سابق مندوب ڈاکٹر منظور احمد کہتے ہیں کہ پاکستان نے مقامی سطح پر باسمتی کے بارے میں ضابطے وضع نہیں کئے ہوئے تھے، جس کے باعث عالمی فورمز پر اسلام آباد کے موقف کی سنوائی نہیں ہوتی تھی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اب چوں کہ پاکستان نے عالمی تجارتی تنظیم کے متعلقہ قواعد و ضوابط کے تحت مقامی سطح پر قوانین وضع کر لئے ہیں لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ بھارت کے موقف کو یورپین کمیشن میں تسلیم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپین یونین نے ہمیشہ پاکستان کے باسمتی کو تسلیم کیا ہے ماسوائے 2004 کے مختصر دورانیہ میں جب اس حوالے سے مسائل سامنے آئے تھے۔

منصور احمد نے بتایا کہ 2004 میں بھارت نے یورپی کمیشن میں پاکستان کے موقف سے اتفاق کیا تھا کہ باسمتی چاول دونوں ملکوں کی مشترکہ ملکیت ہو گی۔ تاہم بھارت کی جانب سے اسے خالصتاً بھارتی پراڈکٹ قرار دینے پر باہمی اتفاق رائے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

اگر پاکستان باسمتی چاول کا حق ملکیت ہار گیا اور بھارت نے حق ملکیت جیت لیا، تو کیا ہوگا؟

ڈاکٹر منظور احمد کہتے ہیں کہ اگر بھارت باسمتی چاول کا حق ملکیت حاصل کر لیتا ہے تو اس سے نہ صرف پاکستان کی برآمدات متاثر ہوں گی بلکہ یورپی منڈی میں پاکستان اپنے چاول کے لیے باسمتی کا نام استعمال نہیں کر سکے گا جو کہ خاصی مانگ رکھتا ہے۔

اس کے علاوہ وہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں پاکستان یورپی منڈی میں باسمتی چاول کو محصولات پر حاصل چھوٹ سے بھی محروم ہو جائے گا۔

وہ کہتے ہیں کہ بھارت پاکستان کے موقف پر تکنیکی بنیادوں پر کچھ اعتراض تو اٹھا سکتا ہے مگر باسمتی پر پاکستان کے حق کو جھٹلا نہیں جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG