شام میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا
مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام میں 20 سالہ خاتون میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو گئی ہے۔ جسے 14 روز کے لیے قرنطینہ میں زیر علاج رکھا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے اسے ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس قرار دیا جا رہا ہے۔
شام میں اپوزیشن متنبہ کرتی رہی ہے کہ ملک میں ایران نواز ملیشیا اور شیعہ زائرین کے ذریعے کرونا وائرس پہنچ چکا ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے اس دعوے کو رد کیا جاتا رہا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے شام میں خطرناک صورتِ حال پیدا ہوسکتی ہے۔
دارالحکومت دمشق میں اتوار سے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے، پارکس اور ریستوران بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر بشار الاسد نے بھیڑ کی وجہ سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قیدیوں کو بھی رہائی دے دی ہے۔
جرمن چانسلر قرنطینہ میں چلی گئیں
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کرونا وائرس سے متاثرہ اپنے ڈاکٹر کے ساتھ رابطے کے بعد رضاکارانہ طور پر قرنطینہ میں جانے یعنی خود کو دوسروں سے الگ تھلک رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز بتایا ہے کہ جس ڈاکٹر نے اُنہیں دو دن قبل نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین دی تھی، اُن کا اپنا کرونا ٹیسٹ مثبت نکل آیا ہے۔
انجیلا مرکل کو یہ خبر اس کے کچھ ہی دیر بعد پہنچا دی گئی جب وہ ملک بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت قوانین کے اطلاق کا اعلان کر چکی تھیں۔
اپنے ڈاکٹر کو کرونا لاحق ہونے کے بعد اور یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ ڈاکٹر کے ساتھ رابطے میں رہی ہیں، انجیلا مرکل نے خود کو الگ تھلگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سعودی عرب میں کرفیو نافذ، متحدہ عرب امارات میں پروازیں منسوخ
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 21 روز کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رسال 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب میں پیر کے روز شام سات بجے سے اگلی صبح چھ بجے تک پورے ملک میں کرفیو نافذ رہے گا اور یہ سلسلہ آئندہ 21 روز تک جاری رہے گا۔
دوسری طرف متحدہ عرب امارات کی حکومت نے دو ہفتوں کے لیے ملک سے جانے والی اور ٹرانزٹ پروازیں منسوخ کردی ہیں۔
سرکاری نیوز ایجنسی 'وام' کے مطابق آئںدہ دو ہفتوں کے لیے ملک بھر میں شاپنگ سینٹرز بند رہیں گے۔ صرف میڈیکل اسٹورز اور اشیا خورد و نوش کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
'وام' کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق اگلے 48 گھنٹوں میں ہوگا جو کہ اگلے دو ہفتوں تک جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا میں بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ بند
بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے پشاور میں تمام بس اڈے بند ہیں۔ اس پابندی کا اطلاق آئندہ سات روز کے لیے ہو گا۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق شہر میں جزوی لاک ڈاؤن کے باعث بڑے تجارتی مراکز بند ہیں جہاں پولیس تعینات ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ روز پابندی کی خلاف ورزی پر 88 دکانداروں اور تین دلہوں کو بھی حراست میں لیا تھا۔