قرنطینہ میں پھنسے ایک باپ کو 'روبوٹ' بیٹی کی شادی میں لے گیا
جوئیل ینگ ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے، تفریحی بحری جہاز "گرینڈ پرنسس" پر ہفتوں کے لئے قید ہو گئے تھے۔
وہاں تن تنہا اپنے کیبن میں بند، ان کا واحد مشغلہ ویڈیو گیم کھیلنا، یا گھر کو یاد کرنا تھا۔ وہ ایری زونا میں، اپنی بیٹی کی جلد ہی ہونے والی شادی کے بارے میں سوچ کر دکھی ہو جاتے تھے۔ ان کا بس نہیں چلتا تھا کہ کس طرح اڑ کر وہاں پہنچ جائیں اور بیٹی کی شادی میں شریک ہو جائیں۔
پھر انہیں اس کروزشپ سے، امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک میرین بیس میں منتقل کر دیا گیا، جہاں انہیں دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا تھا۔ جولین نے جب اپنی بیٹی کو فون پر بتایا کہ وہ شادی میں نہیں شامل ہو سکیں گے، تو دونوں ہی کے آنسو بہہ نکلے۔
ان کے دوستوں اور عزیزوں نے سر جوڑ کر حل ڈھونڈ ہی نکالا۔ وہ تھا’ ٹیلی پریزنسروبوٹ‘ جس کے ذریعے جولین شادی میں شامل ہو سکتے تھے۔
اس روبوٹ کو ایری زونا میں ان کی ماں کے گھر بھیج دیا گیا۔ دلہن، دولھا اور ماں نے اسے "پاپابوٹ"کا نام دیا۔ اور اس کو خرگوش جیسے کانوں سے سجا بھی دیا۔
کرونا وائرس نے دنیا کو متحد کر دیا
کرونا وائرس نے دنیا بھر کے لوگوں کو بری طرح سے خوفزدہ کر رکھا ہے اور کم و بیش ہر شخص کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ اب کیا ہو گا۔ ہر چند کہ یہ کوئی نامعلوم کا خوف نہیں ہے۔ خطرہ کیا ہے یہ سب جانتے ہیں۔ لیکن یہ کوئی نہی جانتا کہ یہ کب، کیسے اور کہاں سے حملہ آور ہو گا۔
بے یقینی کی اس صورت نے بیشتر لوگوں کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رکھا ہے اور یہی ذہنی دباؤ ماہرین کے بقول خطرے میں اور اضافہ کر دیتا ہے۔
کرونا وائرس کے بھارتی معیشت پر اثرات
کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت نے سیاحتی ویزے اور سیاحتی مقامات بند کر دیے ہیں۔ سٹرکوں اور بازاروں میں لوگوں کی تعداد میں کمی کا اثر کاروبار پر پڑا ہے۔ بھارت کی معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار تھی۔ کرونا وائرس کی وجہ مزید منفی اثرات کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ رتل جوشی کی رپورٹ
کرونا نے میامی کے مقبول ساحل کو بھی اجاڑ دیا
امریکہ میں نئےکرونا وائرس کے پھوٹنے سے مارچ میں ہونے والی موسم بہار کی تعطیلات کی ایک مقبول روایت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کچھ طالبعلم جو ساحل سمندر کی سیر کا پروگرام بنا رہے تھے، انہیں اپنی پارٹیاں ختم کرنا پڑی ہیں۔
اوہائیو کے ایک طالبعلم بریڈی سلوڈر نے کہا ہے کہ ''اگر مجھے کرونا ہوتا ہے تو ہو جائے، لیکن میں اس کیوجہ سے اپنی پارٹی نہیں روکوں گا''۔
اس روایتی تعطیل کی کئی ماہ کی منصوبہ بندی اور انتظار کے بعد میامی کے ساحل پر موسم بہار کی تعطیل منانے والے کالج کے طالبعلموں کا رابطہ اس وقت شہر سے منقطع ہو گیا جب کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وبا کے خدشات کے پیش نظر شہر میں ہجوموں پر پابندی کے نفاذ کے بعد عوامی ساحلی مقامات اور آخر کار ریستورانوں اور بارز کو بند کر دیا گیا۔