پاکستان میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات، نمازی معمول سے کم
پاکستان میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے اجتماعات ہو رہے ہیں لیکن کرونا وائرس کے پیشِ نظر مساجد میں نمازیوں کی تعداد معمول سے کم دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان کی علما کونسل نے بھی کرونا وائرس کے پیشِ نظر مساجد میں احتیاطی اقدامات کرنے اور لوگوں سے مساجد میں محدود وقت گزارنے کی درخواست کی تھی۔ علما کونسل نے نمازِ جمعہ سے قبل مقامی زبان میں خطبہ نہ دینے اور صرف عربی خطبہ سنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ روز پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے بھی لوگوں سے یہی درخواست کی تھی۔عوام سے کہا گیا تھا کہ وہ نوافل عبادات اور وضو گھر سے انجام دے کر مسجد آئیں اور صرف فرض نماز باجماعت ادا کی جائے۔
تاہم جمعے کو نماز کی ادائیگی کے لیے اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں اور بعض مساجد میں اردو خطبہ بھی دیا جا رہا ہے۔ البتہ نمازیوں کی تعداد معمول سے کم دکھائی دے رہی ہے۔
نماز جمعہ میں کرونا وائرس سے نجات کی دعائیں بھی کی جا رہی ہیں۔
کراچی: جزوی لاک ڈاؤن سے مسافر پریشان
کراچی میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جزوی لاک ڈاؤن نے شہری زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ شہر کے بس اڈے بند ہونے سے اندرون ملک سفر کرنے والے مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ البتہ حکومت ان اقدامات کو شہریوں کے مفاد میں قرار دے رہی ہے۔ مزید دیکھیے محمد ثاقب کی ڈیجیٹل رپورٹ۔
پاکستان کا ایران پر عائد امریکی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ
پاکستان نے کرونا وائرس کے پیشِ نظر ایران پر عائد امریکی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے ایران پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔
شاہ محمود قریشی نے ایران کے وزیر خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی وجہ سے ایران کو اپنے قومی وسائل استعمال کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اس وقت ایک غیر معمولی وبا سے برسر پیکار ہے۔ اس مشکل صورتِ حال میں تمام رہنماؤں کو انتہائی صلہ رحمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کے بقول اس وقت ایران کو کرونا وائرس کی وجہ سے مشکل صورتِ حال کا سامنا ہے۔ اس لیے ایران سے پابندیاں اٹھائی جانی چاہئیں تاکہ قیمتی انسانی جانوں کے بچاؤ کے لیے ایران اپنے وسائل استعمال کر سکے
انہوں نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور ہزاروں پاکستانی اب بھی ایران میں پھنسے ہوئے ہیں۔